سیاہ فام کملا ہیرس پہلی خاتون نائب صدر منتخب

ٹرمپ کو للکارنے والی دو مسلم خواتین راشدہ طلیب اور الہان عمر کی جیت

جمعہ 20 نومبر 2020

Siyahfam Kamala Harris Pehli Khatoon Naib Sadar Muntakhib
بشریٰ شیخ
امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی سیاہ فام خاتون نے نائب صدر کی امیدوار کی حیثیت سے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور جیت بھی گئیں۔کملا ہیرس نے امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ ان کی جیت خواتین کے لئے آغاز ہے۔ انہوں نے کامیابی کے بعد کہا کہ’ہو سکتا ہے کہ میں اس عہدے پر آنے والی پہلی خاتون ہوں گی،میں آخری نہیں ہوں گی۔

‘کملا ہیرس پرائمریز کی دوڑ میں جوبائیڈن کی حریف تھیں اور ان کی جانب سے اپنی سابقہ حریف کو بطور نائب صدر منتخب کرنا بہت سے سیاسی پنڈتوں کے لئے حیران کن فیصلہ تھا۔جوبائیڈن کے اس اعلان نے نومبر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیموکریٹک کیمپ کی ایک ماہ سے جاری تلاش کو بالآخر کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

77 سالہ بائیڈن نے کملا ہیرس کو منتخب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجھے اب فخر ہے کہ کملا ہیرس اس مہم میں شراکت دار کی حیثیت سے شامل ہوں گی۔

‘سیاسی مبصرین نے اس وقت کہا تھا کہ 55 سالہ ہیرس بائیڈن کی نائب کی حیثیت سے تقریری ڈیمو کریٹ پارٹی کے لئے ان انتخابات میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہیں جو خواتین،نوجوانوں اور نواحی علاقوں میں رہنے والے رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کر سکتی ہیں اور ایسا ہی ہوا ہے۔
کملا ہیرس 1984ء میں ڈیموکریٹک جیرالڈین فریرو اور 2008ء میں ریپبلکن سارہ پیلن کے بعد کسی بڑی جماعت کے لئے تیسری خاتون اور پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر ہوں گی۔

20 اکتوبر 1964ء کو ریاست کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ میں پیدا ہونے والی کملا ہیر س 2016ء میں امریکی سینیٹ کی رکن منتخب ہوئیں۔ وہ 2011 سے 2017ء تک کیلیفورنیا میں پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔اس دوران انہوں نے منشیات کی سمگلنگ اور جنسی تشدد کے حوالے سے اپنے سخت مواقف کی وجہ سے شہرت پائی۔ان کے والد امریکہ میں سیاہ فام تارک وطن تھے جن کا تعلق غرب الہند سے تھا جب کہ ان کی والدہ بھارت سے تھیں۔

کملا ہیرس نے 1986ء میں معروف امریکی یونیورسٹی ہاورڈ سے پولیٹیکل سائنس اور اکنامکس میں گریجویشن کیا اور پھر 1989ء میں ہیسٹنگز کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔وہ کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کے طور پر منتخب ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون تھیں اور امریکی سینیٹ میں خدمات انجام دینے والی دوسری سیاہ فام خاتون ہیں جن کی جڑیں جنوبی ایشیا سے ملتی ہے۔

بطور اٹارنی جنرل وہ کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں یہاں تک کہ بعض معاملات میں انہوں نے سابق صدر باراک اوباما کے فیصلوں کو بھی مسترد کر دیا۔
امریکی ایوان نمائندگان کے الیکشن میں تاریخ رقم کرنے والی مسلمان خواتین الہان عمر اور راشدہ طلیب دوسری مرتبہ بھی کانگریس کی رکن منتخب ہو گئیں ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے الہان عمر اور راشدہ طلیب کو صدارتی انتخابات سے قبل نسلی اور مذہبی منافرت کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹرمپ کی تنقید کے باوجود سیاہ فام مسلمان ڈیموکریٹ رکن الہان عمر اور راشدہ طلیب نے ایوان نمائندگان میں اپنی اپنی نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی۔الہان عمر نے ریاست منی سوٹا جب کہ راشدہ طلیب نے ریاست مشی گن سے کامیابی حاصل کی اور دوسری بار امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہو گئیں۔راشدہ طلیب اور الہان عمر نے 2018ء میں پہلی مسلمان اراکین کانگریس منتخب ہو کر تاریخ رقم کی تھی۔

خواتین اور تارکین وطن کے حقوق،موسمیاتی تبدیلیوں اور طبی سہولیات کے لئے آواز بلند کرنے والی امریکی کانگریس کی رکن راشدہ طلیب اور الہان عمر کے ساتھ ان کی دو اور ہم نوا الیگزینڈریا اوکا سیو کورٹیز اور ایانا پریسلے بھی ریپبلکن امیدواروں کو شکست دے کر امریکی کانگریس کیلئے دوبارہ منتخب ہو گئی ہیں۔یہ چاروں خواتین‘اسکواڈ‘گروپ کے نام سے مشہور ہیں۔


الہان عمر نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا”ہماری بہنوں کا اتحاد مضبوط ہے۔“دیگر تینوں خواتین نے بھی ٹویٹ کرکے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔راشدہ طلیب کے والدین فلسطینی پناہ گزین کے طور پر امریکا آئے تھے،جہاں ڈیٹروئٹ میں راشدہ پیدا ہوئیں۔انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے وہ امریکی کانگریس کے لئے منتخب ہونے والی پہلی فلسطینی نژاد خاتون ہیں۔

الہان عمر صومالیہ میں پیدا ہوئیں اور کم عمری میں ہی ایک پناہ گزین کے طور پر امریکا چلی آئی تھیں۔وہ کانگریس کے لئے منتخب ہونے والی پہلی سیاہ فام مسلم خاتون ہیں۔امریکا منتقل ہونے سے قبل انہیں کینیا کے تارکین وطن کے کیمپ میں بھی رہنا پڑا تھا۔امریکی کانگریس کے لئے پہلی مرتبہ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ جیت اس آٹھ سالہ بچی کے لئے ہے جو تارکین وطن کے کیمپ میں تھی۔

یہ جیت اس لڑکی کے لئے ہے جسے زبردستی کم عمری میں شادی کرنی پڑی تھی۔
یہ جیت ہر اس شخص کے لئے ہے جسے خواب دیکھنے سے روکا گیا تھا۔ راشدہ،الہان،الیگزینڈریا اور ایانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نشانے پر رہی ہیں۔ان چاروں خواتین کو ٹرمپ کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس کہا تھا یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نا اہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ”یہ خواتین بہت چالاکی سے امریکا کے عوام،جوکرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقتور قوم ہیں،کو بتا رہی ہیں کہ ہمیں حکومت کو کیسے چلانا ہے۔امریکی صدر نے کہا تھاکہ یہ خواتین جہاں سے آئی ہیں وہاں واپس کیوں نہیں چلی جاتیں اور ان مکمل طور پر تباہ حال اور جرائم سے متاثرہ علاقوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کریں اور پھر واپس آکر ہمیں بتائیں کہ یہ کیسے کیا جاتا ہے۔راشدہ طلیب اور الہان عمر فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف مسلسل آواز اٹھاتی رہی ہیں۔جس کی وجہ سے ان پر یہودی مخالف ہونے کا الزام بھی لگایا جاتاہے۔تاہم انہوں نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔اسرائیلی نے ان دونوں کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Siyahfam Kamala Harris Pehli Khatoon Naib Sadar Muntakhib is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 November 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.