یو ۔اے ۔ای کا قومی دن

(یو۔اے۔ای) کو متحد ہوئے 48سال مکمل ہورہے ہیں لیکن پچھلے سولہ سالوں میں یہاں جو ترقی ہوئی ہے اُس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ (یو۔اے۔ای) ریتلی اور نرم زمین ہونے کی وجہ سے مشہور تھا کہ یہاں دس سے پندرہ منزلہ بلڈ نگ سے اُونچی بلڈنگ بنانا ناممکن ہے لیکن حیران کُن بات یہ ہے کہ آج اُسی زمین پر دُنیا کی بلند ترین بلڈنگ جس کا نام (برج خلیفہ) ہے

منگل 3 دسمبر 2019

UAE ka qaumi din
راجہ سرفراز ترابی:

2 دسمبر 2019ء کو یو۔اے۔ای نے اپنا 48 واں نیشنل ڈے ہر سال کی طرح اس سال بھی پورے جوش و خروش سے منا یا۔ پورے متحدہ عرب امارات کو ایک مہینے پہلے ہی سے ر نگا رنگ لائیٹنگ اور (یو۔اے۔ای) کے قومی جھنڈوں سے سجا د یاگیا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خوبصورتی کے اعتبار سے ویسے ہی پوری دُنیا میں (یو۔

اے۔ای) کا کوئی دوسرا مُلک ثانی نہیں ہے لیکن ہر سال نیشنل ڈے کے موقع پر (یو۔اے۔ای) کو سجانے کے لیئے خصوصی طور پر کیئے جانے والے اقدامات سے اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں (یو۔اے۔ای) کو متحد ہوئے 48سال مکمل ہورہے ہیں لیکن پچھلے سولہ سالوں میں یہاں جو ترقی ہوئی ہے اُس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔
(یو۔اے۔ای) ریتلی اور نرم زمین ہونے کی وجہ سے مشہور تھا کہ یہاں دس سے پندرہ منزلہ بلڈ نگ سے اُونچی بلڈنگ بنانا ناممکن ہے لیکن حیران کُن بات یہ ہے کہ آج اُسی زمین پر دُنیا کی بلند ترین بلڈنگ جس کا نام (برج خلیفہ) ہے اور جس کی اُنچائی 828 میٹرز اور (2716.5فِٹ ہے، بنی ہوئی ہے اور دُنیا کی سب سے بڑی سمندر میں جزیرہ نُما رہائش گاہ(پلاما جماریہ)کے نام سے مشہور ہے دُنیا کا سب سے بڑا فِش ایکوریم جو کہ دبئی مال میں ہے اور اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں ہر طرح کی بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی مچھلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں وسیع وعریض شاپنگ مالز اور ہر سال سجنے والا میلا اور ایسے ہی بہت سے عجوبے ہیں جس کی وجہ سے اس وقت (یو۔

(جاری ہے)

اے۔ای) اور خاص طور پر دوبئی پوری دُنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ان سولہ سالوں میں یہاں جو ترقی ہوئی ہے وہ کسی جادو سے کم نہیں ہے لیکن اگر ہم 35 سال پیچھے چلیں جائیں تو یہاں ریت کے ٹیلوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا ہر طرف صحرا ہی صحرا نظر آتا تھا اُس وقت یہاں کے لوگوں کی خوراک اُونٹنیوں کا دودھ اور کھجور تھی اورروزی کمانے کا ذریعہ ماہی گیری تھا۔

(یو۔اے۔ای) کو ملنے والی یہ شاندار، تار یخی ترقی اور تما م عرب ریاستوں کو متحد کرنا یہ نشانی ہے ایک،ایماندار، دیانتدار،لا جواب،باکمال،باوقار اور با صلاحیت قیادت کی جو جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان کی شکل میں(یو۔اے۔ای) کو نصیب ہوئی شیخ زید بن سُلطان النہیان 1918ء کو(یو۔ای۔اے) کی ایک خوبصورت شہر (العین) میں پیدا ہوئے اور 2نومبر 2004ئکو اس دُنیا ِفانی سے ہمیشہ کے لیئے رُخصت ہوگئے شیخ زید بن سُلطان النہیان کی کاوشوں کے نتیجے میں ہی پہلی بار 27فروری 1968ء کو عرب ریاستوں کو متحد کرنے فیصلہ کیا گیااور اسطرح عرب کی 7 ریاستوں کو بارڈرز میں تقسیم کیاگیاجن کی تفصیل کچھ ایسے ہے, 1۔

ابو ظہبی 2۔دُبئی 3۔شارجہ4۔عجمان 5۔اُم القوئین6۔فجیرہ۔7۔راس الخیمہ، شیخ زید بن سُلطان النہیان نے 3سال تک مسلسل اس کوشش میں لگے رہے اور 7 ریاستوں کو اکٹھا کرکے ایک متحدہ عرب مملکت بنائی شیخ زید بن سُلطان النہیان نے بِل آخر 2دسمبر1971ء کو 7 عرب ریاستوں کو متحد کرکے متحدہ عرب آمارات کی بُنیاد رکھی اور شیخ زید بن سُلطان النہیان ہی متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر اور جناب شیخ راشد بن المکتوم نائب صد ر مقرر ہوئے اور اس وقت متحدہ عرب آمارات 7 ریاستوں پر مشتمل ہے اس وقت متحدہ عرب امارات کے موجودہ صدر جناب شیخ خلیفہ بن زید النہیان ہیں جو شیخ زید بن سُلطان النہان کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔

جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان کے کُل 19بیٹے ہیں جو متحدہ عرب امارات کے اہم اداروں کے سربراہان ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات کے موجودہ نائب صدر اورحاکمِ دبئی جناب شیخ محمد بن راشد المکتوم ہیں اس وقت (یو۔اے۔ای) کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پوری دُنیا میں کاروبار کے لئے، رہنے کے لیئے،تعلیم و تربیت،اور سکیورٹی کے اعتبار سے متحدہ عرب امارات لوگوں کی نمبر ون چوائیس ہے امن و امان اور جدید طرز زندگی کی سہولیات موجود ہیں اس وقت دنیا بھر سے سیاح متحدہ عرب آمارات کی تفریح اور تاریخی اور جدید فن تعمیر کو دیکھنے کے لیے ہزاروں ڈالر لگا کر وزٹ پر آتے ہیں اب اگرہم پاکستان اور متحدہ عرب آمارات کا موازنہ کریں تو پاکستان آزادی کے بہترویں سال میں داخل ہوچکا ہے، اس وقت جس طرح (یو۔

اے۔ای) کامیابیوں کی جن بُلندیوں کو چھو رہا ہے، پاکستان آزادخود مُختیار ریاست ہونے کے باوجود (یو۔اے۔ای) سے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔
(یو۔اے۔ای) سے مقابلہ تو رہی دور کی بات، ہمارے ہی مُلک کا ایک حصہ بنگلہ دیش جو 1971ء میں ہم سے الگ ہو ا آج وہ بھی ہم سے زیادہ خوشحال ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بہت سے سرمایا کار جو پاکستان کے موجودہ حالات سے تنگ آکر اپنی فیکڑیاں اور صنعتیں بنگلہ دیش، اور متحدہ عرب امارات میں لگا رہے ہیں اور یہ بات یقینا پاکستان کے لیئے قابلِ تفتیش ہے۔

پاکستان کے عوام کو اب تو اس بات کا احساس ہوجانا چاہیے کہ آزادی کے ان بہتر سالوں میں پاکستان کو کوئی بھی دیانت دار با صلاحیت اور مُخلص قیادت نہیں مِلی چاہے پاکستان میں آمریت رہی یا پھر جمہوریت، اس بات کا واضع ثبوت ہے ہمارے مُلک کی موجودہ صورتحال۔
پوری دُنیا میں سب سے زیادہ قدرتی وسائل پاکستان میں ہونے کے باوجود اگر ہم روزبروز پستی کی طرف جارہے ہیں تو اس کے قصور وار ہیں ہم عوام اور ہمارے ہی منتخب کئے ہوئے حکمران پاکستان میں موجود صرف معدنیات کو ہی دیکھ لیجئے اگرہمارے مُلک میں موجود کوئلے کے ذخائر کو ہی صحیح طریقے سے استعمال میں لاکر اس سے بجلی بنائی جائے تو پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ اور سب سے سستی بجلی پیدا کرنے والا واحد ملک بن سکتا ہیلیکن یہاں تو بدقسمتی ایسی ہے کہ جو ملک سب سے زیادہ اور سب سے سستی بجلی بنانے کی خاصیت رکھتا ہے آج وہی ملک سب سے زیادہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پریشان ہیاسی طرح،گندم، چاول، گنا، کپاس،مکئی کی پیداوارسب سے زیادہ پاکستان میں ہوتی ہے اس کے باوجودبھی پاکستان میں آٹے اور چینی جیسی چیزوں کی قلت ہونا یہ سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ سب کچھ تب تک چلتا رہے گا جب تک پاکستان کے عوام خود اپنی تقدیر نہیں بدلنے کا سوچیں گئے۔

ترقی کیسے کی جاتی ہے یہ ہمیں (یو۔اے۔ای) جیسے مُلکوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے یہاں تیل کے علاوہ کچھ بھی قدرتی طور پر موجود نہیں لیکن پھر بھی ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز مُناسب قیمت میں اور آسانی سے میسر ہیں سب سے بڑا فرق ہے ہماری اور (یو۔اے۔ای) کی قیادت میں کہ ہمارے پاس سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہم بھکاری بنے ہوئے ہیں متحدہ عرب امارات میں رہنے والے تمام پاکستانی (یو۔

اے۔ای) کو اپنا دوسرا مُلک سمجھتے ہیں اور یہاں پر رہنے والے پاکستانی لوگوں میں پردیس میں رہنے کا احساس بہت کم پایا جاتا ہے،یہی وجہ ہے کہ یہاں پاکستانی کمیونٹی 14اگست کے ساتھ ساتھ (یو۔اے۔ای) کے نیشنل ڈے کو بھی بڑے ہی جوش وخروش سے (یو۔اے۔ای) کے لوکل لوگوں کے ساتھ ملکر مناتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے اس بات کا احساس بہت کم ہوتا ہے کہ ہم پاکستان میں ہیں یاپاکستان سے باہر،لیکن پھربھی ایک خیال مجھے اکثرسوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہمارے کروڑوں پاکستانی بھائی اپنے روزگار کی وجہ سے اپنے پیارے مُلک اور اپنے پیاروں سے دور کئی کئی سالوں سے پردیس میں ر ہنے پر مجبور 
ہیں اور اکثر اپنوں کی خوشیوں اور غموں میں شریک تک نہیں ہوسکتے کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ پاکستان میں بھی ایسے وسائل پیدا کیئے جائیں اور لوگوں کے لیے روزگار کے مواقعے فراہم کیئے جائیں تاکہ ہمارے کروڑوں پاکستانی بھائی دوسرے مُلکوں میں پردیس کی زندگی کاٹنے پر مجبور نہ ہوں اور اپنے ہی مُلک میں رہ کر اپنے اور اپنے مُلک کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکیں اور یہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے اگرپاکستان کے عوام اپنے ووٹ کا استعمال دیانتداری اور ایمانداری سے کریں اور حکمران پاکستان کے ساتھ مُخلص ہوں کیونکہ مُخلص،باصلاحیت اور ایماندار قیادت ہی کسی بھی ملک کی ترقی اور کامیابی کی علامت ہے جس کی ایک مثال ہے ہمارے سامنے ہے متحدہ عرب امارات کی شکل میں انشااللہ تعالی ایک دن ایسا بھی آئیگا کہ جب پاکستان بھی دُنیا کے چند اہم ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہوگا ۔

میں (یو۔اے۔ای) میں مقیم تمام پاکستانی کمیونٹی، متحدہ عرب کے تمام شیخوں کو دل کی گہرائیوں سے (یو۔اے۔ای) کے آڑتالیسویں یوم آزادی کی مُبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللہ سے یہ دُعا کرتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات اسی طرح دن دُگنی اور رات چُوگنی ترقی کرتا رہے امین ۔۔ (یو۔اے۔ای)زندہ آباد(پاکستان پائندہ آباد)

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

UAE ka qaumi din is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 December 2019 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.