حکومت فیل ہو چکی ہے

جمعہ 17 جولائی 2020

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

دنیا کی تاریخ میں جب بھی کوئی حکومت بنتی ہے تو سب سے پہلے دیکھا جاتا ہے کہ اس حکومت کی کابینہ میں کون سے لوگ شامل ہیں کیا وہ گزشتہ حکومتوں کے ساتھ بھی کابینہ کا حصہ رہے ہیں یا نہیں اگر کوئی شخص گزشتہ حکومتوں کا ساتھ چھوڑ کر نئی پارٹی میں چلا جاتا ہے تو لوگ خبردار ہوجاتے ہیں کہ یہ شخص اپنا مفاد دیکھتا ہے اگر اس شخص کو اپنا عہدہ پیارا نا ہوتا تو یہ کبھی زیادہ اہلیت والی پارٹی میں شمولیت اختیار نا کرتا لیکن پاکستان کی بہتر سال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو گزشتہ حکومتوں کے جری بہادر وزراء آج کی حکومت کا حصہ بھی نظر آتے ہوں گے، گزشتہ چند ہفتوں سے حکومت پاکستان خصوصاً وزیراعظم صاحب پر بہت دباؤ ہے مہنگائی کنٹرول سے باہر ہے مافیا حکومت کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے، چینی آٹا سکینڈل کی ابھی تک کوئی سنوائی نہیں ہوئی، غریب بھوک سے مر رہا ہے اور ان سب باتوں کو بھگتنا صرف عمران خان صاحب کو پڑ رہا ہے کیوں؟
کیونکہ وہ خود بھی کچھ قصوروار ہیں انکی پہلی غلطی اپنی بائیس سال کی محنت میں وہ اپنی کابینہ میں بائیس ایسے لوگ نا شامل کر سکے جو انکی حکومت کو کامیاب بناتے، انکی دوسری غلطی یہ حکومت بناتے ہی مافیا کے ہاتھوں بلیک میل ہوئے، انکی تیسری غلطی انکا کئی باتوں سے یو ٹرن لینا ہے، اس کے ساتھ ساتھ خان صاحب کا اپنی اتحادی پارٹیوں پر بھی کچھ خاص کنٹرول نہیں ہے وہ جب چاہتی ہیں خان صاحب کو بلیک میل کرنا شروع کر دیتی ہیں وفاقی وزراء بھی خان صاحب کی حکومت میں خان صاحب سے زیادہ پر سکون زندگی گزار رہے ہیں لیکن جیسے ہی عوام پر کوئی بم گرایا جاتا ہے مثلاً مہنگائی پٹرول کی قیمت میں ایک دم اضافہ یا کچھ بھی تو عوام خان صاحب کو گالیاں بھی دیتی ہے اور ان کی حکومت ختم ہونے کی دعا بھی کرتی ہے لیکن رکیں ان سب میں خان صاحب کو ہی بدعا دینا نا انصافی ہو گی ان سب باتوں میں اکیلے عمران خان صاحب کو ہی قصوروار ٹھہرایا جانا زیادتی ہے،
اب زرا ہم پاکستان کے وفاقی وزراء کا جائزہ لیتے ہیں وہ کون ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔۔ یہ پاکستان تحریک انصاف کے 10 وفاقی وزراء کے نام اور سیاسی سفر ہے آپ ملاحظہ فرمائیں،
ہوابازی کے وزیر،سرور خان ہیں1985 اور 1988اور 1990کےمیں یہPP کے MPA منتخب ہوئے
97ء میںPP کےٹکٹ پر الیکشن لڑےہار گئے۔ 2004میں شوکت عزیز کی کابینہ میں محنت اور افرادی قوت کےوزیر تھے،
‏خسرو بختیار صاحب بھی تحریک انصاف کی کابینہ کا حصہ ہیں1997میں PML_N میں تھے۔

2002میں ق لیگ کے ٹکٹ پر MNA بنے۔ شوکت عزیز کی کابینہ میں امور خارجہ کے وزیر مملکت تھے
2013میں پھر PMLN میں شامل ہو گئے
2018میںPTI میں شامل ہو گئے،
‏صاحبزادہ محبوب سلطان بھی وفاقی وزیر ہیں
2002اور 2008 کا الیکشن ق لیگ کےٹکٹ پر لڑا
2013 کےالیکشن میں PML_N کےامیدوار تھے
2018میں PTI انکی منزل مراد بن گئی اور انکی خدمات کےصلےمیں انہیں وفاقی وزارت عطا فرما دی گئی،
‏فواد چودھری جوسائنس ایند ٹیکنالوجی کے وزیر جو دوسروں کے سیٹلائٹ سے عید بنوا دیتے ہیں، مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ میں تھے۔

پھر PPP پر بہار آئی تو اس کی شاخ پر جا بیٹھے
اب وہ PTI کے سدا بہار ملک الشعراء ہیں
‏نور الحق قادری وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ہیں
زدرادی دور میں قادری صاحب زکواۃ و عشر کے وفاقی وزیر تھے
‏محمد میاں سومرو الیکشن والے سال تحریک انصاف کا حصہ بنے۔
اس وقت وفاقی وزیر نجکاری ہیں
وہ چیئر مین سینٹ قائم مقام وزیر اعظم اور صدر بھی رہ چکے اور مشرف دور میں گورنر سندھ تھے،
‏عمرایوب وفاقی وزیر ہیں
2002 کا الیکشن ق لیگ کےٹکٹ سے لڑا
شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیرمملکت رہے
2012میں ن لیگ میں چلےگئے
الیکشن سےچند ماہ پہلےPTIمیں شامل ہو گئے،
‏طارق بشیر چیمہ صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں
سیاسی سفر میں البتہ وہ PP میں رہے، ق لیگ میں رہے بہاولپور کے ناظم رہے
ایم پی اے رہے پنجاب کے وزیر خوراک و زراعت رہے
2016میں ق لیگ کے سیکرٹری جنرل تھے،
‏شیخ رشید 1985میںMNA
1988میںMNA
1990سے1993اور1997کےانتخابات میں کامیابی
نوازشریف کےدورمیں مشیراطلاعات و نشریات پھروزیرصنعت وحرفت اضافی چارج سیاحت وثقافت
2002میںPML_Qمیں وزیراطلاعات پھر وزیرریلوے
2013میںMNA
موجودہ وزیرریلوے ہیں،
‏اعظم سواتی بھی وفاقی وزیر ہیں۔

یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں بھی صاحب وفاقی وزیر تھے۔
یہ تمام وزراء اس وقت پاکستان کے اہم عہدوں پر براجمان ہیں یہ گزشتہ حکومتوں میں بھی وزارتیں حاصل کرتے رہے اور اب کچھ نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی اور کچھ اتحادی بن گئے، یہ صرف چند وفاقی وزراء ہیں ابھی صوبائی اسمبلی پر تو بات ہی نہیں کی لیکن پھر بھی عوام کہتی ہے خان حکومت فیل ہو گئی ہے، اب یہ سمجھ نہیں آتا کہ خان حکومت بنی بھی ہے یا نہیں، یہ وزراء آپ اپنی گزشتہ حکومتوں میں بھی دیکھ چکے ہیں  لیکن جب بھی پاکستان میں کوئی برا واقعہ پیش آتا ہے تو عوام وزیراعظم صاحب کو کوسنا شروع کر دیتی ہے لیکن یہ نہیں دیکھتی کہ صرف وزیر اعظم صاحب ہی سب کچھ نہیں کرسکتے اس کے لئے وزراء کا ساتھ بہت ضروری ہوتا ہے اور وزراء وہ ہیں جو گزشتہ تیس سال سے مختلف حکومتوں کا حصہ بنتے ہوئے آرہے ہیں،
عمران خان صاحب بھی کچھ قصوروار ہیں انہیں کابینہ اچھی نہیں ملی اور یہ چاہ کر بھی اچھی کابینہ نہیں بنا سکتے کیونکہ یہ بری طرح بلیک میل ہو چکے ہیں عوام کی ان سے محبت صرف لفظوں کی حد تک رہ گئی ہے تحریک انصاف کے سپورٹرز منہ چھپا رہے ہیں لیکن خان صاحب ابھی بھی کہ رہے کہ "آپ نے گھبرانا نہیں ہے" خان صاحب ہمیں آپکی دیانتداری پر کوئی شک و شبہ نہیں ہے آپ بلاشبہ پاکستان اور پاکستانی قوم کے ساتھ مخلص ہیں لیکن آپ کے پاس آپکے ویژن کے مطابق کابینہ نہی ہے، آپکی بیوروکریسی آپکو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس سارے مسلئے میں غریب طبقہ پس رہا ہے، آپ سب سے پہلے اپنے وزراء کو ٹھیک کریں انکی نیت ٹھیک کریں نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع دیں، پھر شائد پاکستان کا مقدر بدل جائے اور ہم کامیاب ہو جائیں لیکن اگر اسی طرح چلتا رہا تو پھر تا قیامت پاکستان میں ہر پانچ سال بعد صرف علی بابا بدلتا رہے گا اور چالیس چور وہی رہیں گے۔

۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :