عمران خان اور کرپشن کا وائرس

ہفتہ 25 اپریل 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

عمران صرف ایک نام۔۔۔۔ لیکن اس نام کو عمران سے عمران خان بنانے میں ایک اچھی خاصی محنت،لگن، جستجو اور اس کے ساتھ کچھ کر دکھانے کا جذبہ شامل ہے۔اس میں رات دن کی سخت محنت اور ایک مضبوط قوت ارادی بھی نمایاں ہیں۔اور جب کوئی بات ٹھان لی کہ ایک کام کو کرنا ہے اور پایا تکمیل پر پہنچا کر ہی دم لیتا ہے۔ انتھک محنت کے ساتھ جب قسمت کی دیوی مہربان ہوئی تو ایک کرکٹ سٹار، وزیراعظم پاکستان کی کرسی پر جا پہنچا، دنیا کرکٹ سے لے کر وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کی کرسی تک کا یہ سفر مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

 
وہ یہاں ہے اس کی سب کو جلن ہے۔۔۔
نہ جلو یہ اس کی محنت اور لگن ہے۔۔۔
ایک کپتان کو معلوم ہوتا ہے۔ آخری وکٹ باقی ہو تو میچ کیسے جیتنا ہے۔اور دباؤ میں کیسے کھلنا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ہنرایک کیپٹن بہتر طور پر جانتا ہے۔ کچھ اس طرح کے حالات کا سیاست میں بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن عمران خان جرات اور بہادری کے ساتھ میدان پر موجود ہے۔

۔
وزارت کی کرسی سنبھالنا آسان نہیں تھا۔جب عمران خان وزیراعظم پاکستان بنے تو پاکستان کو بے شمار مسائل کا سامنا تھا۔ جن میں سے کچھ بیرونی اور بہت سے اندرونی مسائل شامل تھے۔ دہشتگردی کا کہیں بھی واقعہ ہوتا اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ۔پاکستان ایک بدنام ملک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ جس کی سب سے بڑی وجہ کمزور سفارتکاری تھی۔

عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی خارجہ پالیسی کی سمت درست کی۔مختلف ممالک کے دورے کر کے دنیا میں تنہا رہ جانے والے پاکستان کے دوستوں کی لسٹ میں اضافہ کیا۔پاکستان کے امیج کو دنیا میں بہتر طور پر پیش کیا۔ 
جس میں باجوہ ڈاکٹرائن کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔کیونکہ جب سیاسی اور عسکری لیڈر شپ ایک صفحے پر ہوتی ہے۔تو ملک تیزی سے ترقی کرتا ہے۔

ملک کے بیرونی اور اندرونی مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔اقوام متحدہ میں جا کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی سرزرش کچھ اس طرح کی کہ باطل کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ کسی پاکستانی وزیراعظم نے باطل کے اس طرح بھرے دربار میں اسلام کا صحیح چہرہ اور اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جب کوئی گستاخی کرتا ہے۔

اس کو دلی تکلیف کہہ کر مسلمان ہونے کا حق ادا کر دیا اورتمام مسلمانوں کے دلوں میں ایک اہم مقام حاصل کیا۔ مسلم امہ کا عملی لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔
کشمیر کے سوئے ہوئے مسئلے کو جگایا۔ مودی اور اس کی آر ایس ایس کے نظریے کو ساری دنیا میں ننگا کیا۔ کہ یہ دہشت گرد تنظیم کشمیر سمیت پورے بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے۔ اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

مودی کو نازی ازم کے ساتھ جوڑ کر اور کشمیر میں کیے جانے والے مظالم کا بھانڈا پھوڑا، کھلے عام اس کی تشہیر کی اورخود کو کشمیریوں کا سفیر کہہ کر کشمیریوں کے دل جیت لئے۔ مسئلہ کشمیر کو جنوبی ایشیا کے امن میں رکاوٹ اور بات چیت کے ذریعے حل پر پوری دنیا کی توجہ مرکوز کرائی۔ اور بھارت کو سفارتی محاذ پر ناکوں چنے چبواے۔
جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔

کشمیر کے اس حساس مسئلہ پر بھارت جیسے مکار دشمن پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن بہتر حکمت عملی سے کیے جانے والے فیصلوں کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔ بھارت کی گرتی معیشت اور ملک میں اٹھتی نئی نئی تحریکیں اس بات کا ثبوت ہیں۔افغانستان میں امن کے لیے بات چیت پر زور دیا۔ یہاں بھی باجوہ ڈاکٹرائن نے ایک اہم رول ادا کیا۔ فوجی اور سیاسی طاقت نے مل کر امریکہ کو طالبان کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور کر دیا۔

کرونا کی آج کل کی صورتحال میں معاشی طور پر انتہائی کمزور ملک ہونے کے باوجود 140 ارب سے زائد کی خطیر رقم، ایک کروڑ بیس لاکھ غریب خاندانوں میں بارہ ہزار فی خاندان دے کر غریب کا چولہا بجھنے سے بچایا۔ 60 لاکھ غیر رجسٹرڈ مزدوروں کو بھی اس سکیم میں شامل کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک ریاست کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس سے پہلے سنا نہ دیکھا!!!
وزیراعظم پاکستان نے بیرونی قرضوں پر آواز اٹھائی تو عالمی مالیاتی اداروں نے ان کی آواز کو سنا اور پاکستان کو دو سال سے زائد کی مدت کا ٹائم مل گیا۔

جو کہ مئی کے مہینے سے شروع ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کو اب پاکستان میں پائے جانے والے کرپشن کے وائرس کا سامنا ہے۔ جس کا لیبارٹری ٹیسٹ جاری ہے۔اور کرپشن کا موجب بننے والے جراثیموں کا پتہ تیزی سے لگایا جا رہا ہے۔اس میں آٹا چینی بحران وائرس کی رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے اور بجلی کمپنیوں کے کھربوں کے گھپلوں پر مبنی وائرس رپورٹ بھی سامنے آ چکی۔

اس کے علاوہ دیگر کرپشن کے جراثیموں پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ جن کی خبریں میڈیا میں کم کم آتی ہیں۔۔۔ ذخیرہ اندوزی کا آرڈنینس نافذ العمل ہو چکا۔۔۔۔
آج کل سیاسی اور عسکری قیادت کی ملاقاتیں عروج پر ہیں۔ امید کی جا رہی ہے۔ کہ پاکستان میں پایا جانے والا کرپشن کا وائرس،جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ کرونا کے ساتھ اس کا بھی خاتمہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔حالات پر نظر رکھیے کیونکہ پکچر ابھی باقی ہے۔۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :