سینٹ انتخابات اور ہمارے امیدوار

بدھ 10 فروری 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

ملک میں سینٹ کے انتخابات کا وقت قریب آپہنچا ہے ۔ حکومتی سطح پر انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے کرائے جانے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا ہے اور دوسری طرف قومی اسمبلی اور سینٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے آئینی ترمیم کا بل پیش کرنے کا بھی فیصلہ سامنے آیاہے ۔ اس آئینی ترامیم میں ایک اہم ترمیم دوہری شہریت کا خاتمہ بھی ہے جو حکومتی وزراء مشیر خاص کام کررہے ہیں انہیں آئینی تحفظ دنیا مقصود ہے ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت اس درخواست میں ایک استد عا کہتی ہے کہ وہ اس قانونی نکتے کی وضاحت اور تشریح فرمادے۔ دوران سماعت قابل احترام ججز صاحبان کی جو رائے سامنے آئی ہے وہ تو بالکل واضع ہے کہ آئینی ترمیم ہی واحد راستہ ہے اور حکومتی نمائندوں کو مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ اپنی درخواست واپس لے لیں وگرنہ وہ اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں گے ۔

(جاری ہے)

اسی خوف کی وجہ سے مشترکہ پارلیمنٹ کا اجلاس بھی بلانے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ حکومت کے پاس اس آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت نہیں۔ وہ بظاہر اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ ترامیم کرانے میں کامیاب ہوجائیگی ۔ حکومت اس بات پر خوش ہے کہ اگر اپوزیشن کی جماعتوں نے آئینی ترامیم پر ساتھ نہ دیا تو وہ عوامی سطح پر بے نقاب ہو جا ئیگی اور یہی سمجھا جائیگا کہ وہ دونوں کی خرید و فروخت کا فیصلہ کرچکی ہیں جبکہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے کیے گئے چارٹر آف ڈیمو کریسی میں سینٹ کے انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے کرائے جانے پر اتفاق کیا تھا۔

اب وہ اس لے مخالفت کررہی ہیں کہ تحریک انصاف کے ممبران تحریک انصاف کے امیدواروں کا ساتھ نہیں دیں گے ۔ اور اسی خوف کی بنا پر حکومت یہ ڈرامہ رچا رہی ہے ۔ چند دن باقی ہیں صورت حال واضع ہوجائیگی خضہ بسلٹ ہو یا شوآف ہینڈ حکومتی جماعت ہی کا میابی سمیٹتی ہے ماضی اس امر کی گوہا ہے ۔
حکومت کی جانب سے سینٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے اور مشاورت کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی قائم کردی ہے جو مناسب امیدواروں کو سامنے لائے گی اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرکے سینٹ انتخابات جیتنے کی بھرپور کاوش کرے گی ۔

صوبہ خیبر پختون خواہ اور صوبہ سندھ میں صورت حال واضع ہے اسیر تبصرہ وقت کا زیاں ہے ۔ بلوچستان میں بھی ملا جلا نتیجہ ہوگا جس میں تحریک انصاف کی نشستیں یااتحادیوں کی ہونگی ۔سب سے اہم صوبہ پنجاب ہے جس میں بظاہر زیادہ نشستیں تحریک انصاف کی ہونگی اور دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن ہوگی۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کوئی مشترکہ حکمت عملی اپنا سکتے ہیں یہ ابھی قبل از وقت ہے تاہم خبر ہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو امیدوار بنا یا جارہا ہے اور آگے جا کر انہیں سینٹ کا چیئرمین بنایا جاسکتا ہے ۔

پہلی بات یہ ہے کہ پنجاب میں ن لیگ ایسا کرسکتی ہے ؟ کیا یوسف رضا گیلانی کو سندھ سے الیکشن لڑایا جاسکتا ہے ۔ اگر وہ کسی صوبے سے سینئر منتخب ہوجاتے ہیں توسینٹ کے چیئرمین کیلئے مسلم لیگ ن ایسا کیوں کریگی ؟ مسلم لیگ ن پنجاب سے امیدوار پی پی پی کو سینئر بھی بنائے اور چیئرمین سینٹ کیلئے بھی مشترکہ امیدوار بنائیں یہ ناممکن تو نہیں مشکل ضرور ہے ۔

مولنا فضل الرحم کو سینئر بنا کر چیئرمین سینٹ بنوانے کا بھی کھیل کھیلا جارہا ہے ۔
اب ہم اپنے علاقے کی سیاست اور سینٹ میں متوقع امیدواران پر بھی بات کرلیتے ہیں۔ جزہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے بھائی جعفر بزدار کو سینٹ کا ٹکٹ دلوانا چاہتے ہیں اگرچہ سوشل میڈیا پر تردید بھی جاری ہوچکی ہے ۔ صوبے کے وزیر اعلیٰ کا اتنا تو حق بنتا ہے کہ وہ اپنے بھائی کو سینٹیر بنوائے ۔

کو ہ سلیمان کی سیاست 2018ء کے عام انتخابات میں یکسر تبدیلی آئی جب یہاں دو اہم اقوام کے سربراہ اور حنیف صاحبان سیاست سے باہر ہوگئے ۔ سردار ذوالفقار علی کھوسہ انتخابات ھارگئے ۔ آخری وقت میں چند ووٹوں سے کے ھارے اسپر چیف کھوسہ سخت نالاں ہیں وہ تحریک انصاف سے سخت ناراض ہیں انہیں منانے کی کوشش ہوتی رہی ہیں۔ سینٹ کے انتخابات میں انہیں لانے کیلئے ایک بار پھر کاوشیں جاری ہیں لیکن ذارئع یہ بھی بتاتے ہیں کہ سردار ذوالفقار علی خان شاید راضی نہ ہوں۔

پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب سے سندھ میں بھی اہم لوگوں کو لاسکتی ہے تاکہ وہاں سے سینیٹر بنوائے ۔ ایسے میں سردار دوست محمد خان کھوسہ سندھ سے سینیٹر منتخب ہوسکتے ہیں۔ لغاری قوم کے چیف سردار جمال خان لغاری نے 2018ء کے عام اتنخابات میں قربانی دیکر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہاز شریف کو الیکشن لڑایا۔ اگرچہ وہ نا کام ہوئے ۔ مسلم لیگ ن کو چاہیے کہ وہ سردار محمد جمال خان لغاری کو سینٹ کا انتخاب لڑائے۔ احسانوں کے بدلے چکا ئے جاتے ہیں اگر ن لیگ نے ایسا نہ کیا تو لغاری گروپ مایوس ضرور ہوگا اور کارکنان کے ساتھ لغاری قوم بھی مایوسی کا شکار ہوگی۔ درخواست عدالت علیٰ میں اور آرڈنینس کا نفاذ فیصلہ کیا ہوگا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :