"مڈ ٹرم انتخابات کا اشارہ"

ہفتہ 22 اگست 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب سے پاکستان واپسی کے اعلان کے بعد وزیرِا عظم عمران خان نیازی نے اپنے شرلاک ہولمز شہزاد اکبر کو ہدایت کی ہے کہ برطانوی حکومت کو نواز شریف کی پاکستان واپسی کے لیئے خط لکھا جائے‘‘ گویا نواز شریف کے از خود ملک واپس آنے پر عوام کو یہ تاثر دیا جائے کہ نواز شریف کا واپس لانے کا کارنامہ حکومت نے سر انجام دیا ہے ۔

جبکہ اندر خانے حقیقتِ حال یہ ہے کہ تبدیلی سرکار کسی طور نہیں چاہتی کہ نواز شریف ملک میں واپس آئیں ، حکومت کی منجی ٹھوکیں اور عمران خان کے لیئے مسائل پیدا کریں ۔
 انٹیلی جنس بیورو اور دیگر خفیہ ادارے حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر چکے ہیں کہ نواز شریف اپنے معالج ڈاکٹر عدنان، قریبی ساتھیوں اور اپنی والدہ کے منع کرنے کے باوجود ملک واپسی کے لیئے ذہنی طور پر تیار ہو چکے ہیں اور ان کی واپسی کسی بھی وقت متوقع ہے ۔

(جاری ہے)

یہ اطلاع میں اپنے سابقہ کالم میں بھی دے چکا ہوں ۔
پہلی بریکنگ نیوز نوٹ فرما لیں کہ نواز شریف نے میاں شہباز شریف کو ان کی بیماری کے تناظر میں ’’ مکمل آرام‘‘ کا مشورہ دیا ہے ۔ (یاد رہے شہباز شریف ایک عرصہ سے کینسر جیسے موذی مرض کاشکار ہیں ) جبکہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان ساتھ حالیہ ٹیلیفونیک رابطہ میں نواز شریف نے اے پی سی اور دیگر سیاسی معاملات پر مشاورت کے لیے مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کو نامزد کر دیا ہے اور اپنی پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کو بھی خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔

نواز شریف کے پاکستان واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی نیب نے سرکردہ ن لیگی راہنماوں اور شہباز شریف کو دوبارہ طلب کرنے کے اعلامیے کے ساتھ اب مولانافضل الرحمن کے بھائی سابق کمشنر افغان کمشنریٹ ضیا الرحمن کیخلاف بھی’’ تحقیقات‘‘ شروع کردی ہیں ۔ ضیا الرحمن پراشیاکی خریداری میں خورد برد کا الزام ہے اور نیب نے انہیں 25 اگست کو طلب کیا ہے ۔

یاد رہے ضیا الرحمن کا تبادلہ حال ہی کراچی ہوا تھا اور بعد سیاسی تنازعات کی وجہ سے سندھ حکومت نے ان کی خدمات وفاق کو واپس کر دی تھیں ۔
دوسری بریکنگ نیوز کے مطابق حکومتِ عمرانیہ کی ہر محاذ پر پے در پے ناکامیوں خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ حالیہ بد مزگی اور دو ماہ بعد، ہونے والے فیٹف کے اجلاس میں کسی’’ غیر متوقع‘‘ فیصلے کے تناظر میں جس کا اشارہ کل وزیرِ اطلاعات نے بھی دیا ہے کہ’’ اگر پاکستان گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں جاتا ہے تو اس کی ذمہ دار اپوزیشن ہو گی‘‘ مقدر حلقوں نے ملک کو مذید بحران میں جانے سے بچانے کے لیئے اب مڈ ٹرم الیکشن کروانے کے لیئے باقاعدہ مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے ۔


 اپوزیشن کے خلاف حکومت کی جانب سے انتقامی کاروائیوں کی نئی لہر، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پسی ہوئی عوام کا اپوزیشن سے حکومت کے خلاف ایجی ٹیشن کے مطالبے کے باعث نواز شریف کا ملک واپسی اور مسلم لیگ ن کو فعال کرنے کا اعلان مڈ ٹرم انتخابات کی جانب ہی اشارے کر رہا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :