" تاریخی حکومت "

پیر 21 ستمبر 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

عمران نیازی کی تاریخی حکومت،جو خود ایک تاریخی دھاندلی کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آئی، اس سنہری دورِ حکومت میں تاریخی غیر ملکی قرضے لیئے گئے،تاریخی کرپشن کی گئی بلکہ کرپشن کے ریکارڈ توڑے گئے، چینی، آٹا اور ادوایات اسکینڈل، پشاوربی آر ٹی منصوبہ اوربلین سونامی ٹری میں اربوں روپے کے گھپلے اس کی ادنی سی مثالیں ہیں ۔

خارجہ پالیسی کی ایسی ناکامی کہ ملکی تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے ۔ عالمی منظر نامے میں پاکستان اس وقت کہاں کھڑا ہے اس کا اندازہ صرف اسی حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمسایہ ممالک تو درکنار ’’برادر اسلامی‘‘ ممالک سمیت اب چین اور صدا بہار مالک امریکہ بھی ہمیں کھل کر ناقابلِ اعتبار کہ رہے ہیں اور کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ، ہمسایہ ملک چین کے سربراہ کا حالیہ منسوخ دورہِ پاکستان اس بات کی کھلی مثال ہے ۔

(جاری ہے)

بالفاظِ دیگر خارجہ محاذ پر ملک تاریخی طور پر دنیا میں تنہا کھڑا ہے ۔ ہمسایہ ملک بھارت سے خراب تر تعلقات اور کشمیر ایشو پر مکمل سبکی بھی اس تاریخی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی کھلی مثالیں ہیں ۔
تاریخی داخلہ پالیسی: ملکی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو شہر میں امن ومان کی بد ترین حالت کے باعث باہر نکلنے سے منع کر دیا اور اس حوالے سے آفیشلی طور پر سفارت خانے کی جانب سے ریڈ الرٹ کا نوٹیفیکشن جا ری کیا گیا ۔

گویا ملک کا دالحکومت جرائم پیشہ عناصر کے حوالے ہے ۔ جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں امن و امان کی حالت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،سانحی ساہیوال اور پھر ملک کے دیگر حصوں کے علاوہ موٹر ویز پر پے در پے سنگین نوعیت کے’’ واقعات‘‘ اس تاریخی حکومت کی داخلی پالیسی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
’’حکومتی گڈگورنس‘‘ کا عالم یہ ہے کہ اس تاریخی حکومت میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیرِ اعلی میڈیا ٹاک میں کہتا ہے کہ’’ ابھی ان ٹرینڈ ہوں اورسیکھ رہا ہوں ‘‘ اورقابلیت کا عالم یہ ہے کہ کسی مدد گار کے بغیر موصوف کی پریس کانفرنس یا میڈیا ٹاک ممکن نہیں ہوتی ۔

جبکہ تبدیلی کے "شاہکار" صوبہ خیبر پختون خواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت تماتر دعوں کے باوجود سات برسوں میں کوئی ایک میگا پراجیکٹ بھی نہیں لگا سکی جس باعث پاکستان کی تاریخ میں اسے انہونی حکومت کے نام سے یاد کیا جائے گا ۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا بھی نہیں ہوا کہ عام انتخابات سے پہلے کسی دوسری سیاسی جماعت کے سربراہ کو بھرے جلسوں میں پنجاب کا سب سے بڑا چور اور ڈاکو قرار دیا جائے اور پھر حکومت سازی کے لیئے اسی چور اور ڈاکو سے اتحاد بھی کر لیا جائے لیکن اس تاریخی حکومت میں ایسا سیاسی کارنامہ بھی ممکن ہوا ۔

اور ایسا بھی کبھی نہیں ہوا کہ جس پارلیمنٹ پر سو سو لعنتیں بھیجی جائیں اور اس کی بے توقیری کی جائے پھر اسی پارلیمنٹ کو مقدس مان کراس کے زریعے ملک پر حکمرانی کی جائے ۔
اس ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا بھی نہیں ہوا کہ کسی نے ملک کا حکمران بننے سے قبل دعوی کیا ہو کہ اقتدار میں آ کر غیر ملکی قرضے لینے کے بجائے خود کشی کرنے کو ترجیح دوں گا لیکن اقتدار میں آ کر ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لیئے لیکن خود کشی پھر بھی نہیں کی اورغیر ملکی قرضے لینے کا سلسلہِ عمرانیہ تا حال جاری ہے ۔

یہ امر بھی اس تاریخی دورِ حکومت میں ہی واقع ہوا کہ حکمران سب کا بلا امتیاز احتساب کرنے کے نعرے لگاتے ہوئے اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہوئے لیکن صرف اپوزیشن کا اپنے احتساب کا نشانہ بنایا اور برآمدگی کچھ بھی نہیں ہو سکی الٹا حکمرانوں کی کرپشن کے بے تحاشہ اسکینڈل منظرِ عام پر آئے ۔
صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کی تحریر اور تقریر کے علاہ عام عوام الناس کے اظہارِ رائے پر پابندیاں اور قدغن لگانے کے حوالے سے موجودہ تاریخی حکومت سے مارشل لاء حکومتوں کے ریکارڈ بھی توڑ دیئے ہیں ۔

اس حوالے سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے اس تاریخی حکومت کے بارے میں تحفظات ریکارڈ پر موجود ہیں ۔ اخبارات کی سنسر شپ، حکومت کی خامیاں ، ناکامیاں اورکرپشن کو منظرِ عام پر لانے والے صحافیوں کو ان کے اداروں سے بے دخل کروانا،انہیں غائب کروانا اور ان پر تشدد کروانے کے واقعات کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ یہی نہیں بلکہ اس تاریخی حکومت کے دور میں سوشل میڈیا پر حکومت پر تنقید کرنے کے جرم میں عام شہریوں کو اٹھانے جانے کے واقعات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں ۔


پاکستان کی تاریخ میں ملکی حساس اداروں کو عوامی تنقید کا کبھی ایسا سامنا نہیں کرنا پڑا جیسا کہ بد قسمتی سے اس وقت کرنا پڑ رہا ہے،اور اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اسی سلسلے میں ابھی حال ہی میں قومی اسمبلی سے زبردستی میں ایک بل منظور کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر کوئی بھی شہری ملک کے دفاعی اداروں کی کارکردگی کے بارے میں سوال اٹھائے یا تنقید کرے گا تو اسے دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ پاکستان کی تاریخ میں بننے والا مذکورہ قانون کا سہرا بھی اسی تاریخی اور جمہوری حکومت کے سر کا چمکتا سنہری تاج ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :