
”ہمارے طالبان“ اور متوقع صورتِ حال
بدھ 18 اگست 2021

احتشام الحق شامی
(جاری ہے)
افغان باقی کہسار باقی کی نعت پڑھنے والے اس بات کے شادیانے بھی بجا رہے ہیں کہ پاکستان کے 70 ہزار شہریوں اور 6000 فوجی جوانوں کے قاتل اور پاکستانی فوجیوں کو ذبح کر کے ان کے سروں سے کھیلنے والے”ہمارے طالبان“ اب مقبوضہ کشمیر کو آذاد کروا کر اسے ہماری جھولی میں ڈالیں گے لیکن وہ یہ بھول بیٹھتے ہیں کہ امریکہ بھارت کا دفاعی پارٹنر ہے،اور امریکہ اور طالبان کی انڈر سٹینڈنگ کے نتیجے میں ہی اس وقت افغانستان میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔طالبان جنوبی ایشیاء اور بالخصوص پاکستان کو ڈی سٹیبلائز ضرور کر سکتے ہیں لیکن بھارت کو ناراض نہیں کر سکتے، یاد رکھیئے گا بھارت، طالبان کی ممکنہ حکومت کو تسلیم کرنے والے ممالک میں سرِ فہرست ہو گا اور دہلی میں طابان حکومت کا سفیر بیٹھے گا، ایسے میں سفارتی آداب کے منافی کیوں کر طالبانی سفیر بھارت کے اندرونی معاملات میں یعنی کشمیر کے حوالے سے مداخلت خوانہ طرزِ عمل اختیار کرے گا،ویسے بھی طالبان ایک عرصے سے بھارت کے ساتھ آن بورڈ ہیں۔یہ بھی زہن نشیں رہے کہ سلیکٹڈ اشرف غنی کا افغانستان سے فرار ہو جانا اور طالبان کا بغیر کسی مزاحمت کے دوبارہ اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہونا قطر مذاکرات بلکہ اس سے بھی پہلے سے طے تھا باالفاظِ دیگر افغانستان میں امریکی ڈیکٹیشن اور اسکرپٹ کے عین سب کچھ ظہور پذیر ہوا ہے۔اس لیئے بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں۔
امریکہ کی پاکستان دشمن پالسیوں کی بدولت ملک اب اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ ہمیں کسی بھی عالمی سطح کی کانفرنس میں مدعو نہیں کیا جا رہا۔ رواں ماہ دو عالمی کانفرنسوں میں پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا،ابھی حال ہی میں ا فغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو پھر نہیں بلایا گیا اور نہ ہی امریکی صدر ہمارے پاٹے خان کو فون کر رہا ہے۔ جبکہ گزشتہ روز ایک طالبان راہنماء نے ویڈیو پیغام میں جذباتی پاکستانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ” پاکستان ہمارا اصل دشمن ہے جس نے امریکی ڈالر کھا کر افغانستان کی تباہی کی اور اب امریکہ کے بعد اگلی باری تمہاری ہے“(یہاں یہ بات سمجھانا مقصود ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور طالبان اور امریکہ آن بورڈ ضرور ہیں لیکن امریکہ اور پاکستان نہیں) گو کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پرویز مشرف نے ڈالروں کے عوض اسلام آباد میں افغان سفیر ملا ضعیف کو برہنہ کر کے امریکہ کے حوالے کیا، ہزاروں طالبان کو پاکستانی جیلوں میں قید کیا،سینکڑوں کو امریکہ کے حوالے کیا اور ہم افغانستان میں امریکی جنگوں کا مسلسل حصہ رہے۔ اس لیئے مذکورہ نوعیت کا بیان پڑھ کر حیرت زدہ نہیں ہونا چاہیئے۔مطلب جو بویا تھا اب کاٹنے اور”ہمارے طالبانوں“ سے چھتر کھانے کا وقت آن پہنچا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.