حکومت بمقابلہ کرپشن کنگز

پیر 31 دسمبر 2018

Chaudhry Abdul Qayyum

چودھری عبدالقیوم

سب سے پہلے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیا سال 2019 دنیا بھر کیساتھ پیارے پاکستان کے پیارے لوگوں کے لیے امن،محبت اور خوشیوں کا پیام لے کر آئے( آمین)گذرتے سال کے آخری دنوں میں پاکستان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ جیسی کرپشن کیخلاف تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں ملک سے کرپشن کا خاتمہ عوام کی خواہش بھی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کا نعرہ اور وعدہ بھی ہے کہ وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری پاکستان بنائیں گے کیونکہ پاکستان کے بیشمار مسائل میں کرپشن سب سے اہم اور بڑا مسئلہ ہے ملک میں کرپشن کی انتہا ہوگئی۔

حکمرانوں نے کروڑوں،اربوں ڈالرز ملک سے باہر منتقل کردئیے اپنے کاروبار اور جائیدادیں پاکستان سے باہر دوسرے ممالک میں بنا لیں انہوں نے کس قدر لوٹ مار کی اور کتنی دولت غیر ممالک میں بھیج دی اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

(جاری ہے)

عام آدمی کو اتنی گنتی ہی نہیں آتی جتنی دولت انہوں نے لوٹی اور ملک سے باہر منتقل کردی۔ منی لانڈرنگ اور دوسری کرپشن نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں جس کے نتیجے میں عوام مہنگائی،بیروزگاری جیسے بہت زیادہ مسائل کا شکار ہیں۔

ملک ترقی کی دوڑ میں دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گیا ہے ملک کی معیشت تباہ حال ہے اور ملک کا بچہ بچہ لاکھوں روپے کا مقروض ہے اس صورتحال میں ازحد ضروری تھا کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے جس کے لیے پی ٹی آئی ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری پاکستان بنانے کے نعرے پر میدان میں اتری، عوام نے اسی نعرے پر عملدرآمد کے وعدے پر عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو کامیاب بنایا اس وقت مرکز کیساتھ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی برسراقتدار ہے اور اپنے وعدے کیمطابق ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہے جس میں حکومت کو کئی مشکلات کا سامنا ہے کہ اسے قومی اسمبلی میں قانون سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں اور اس کیساتھ قانون سازی میں اپوزیشن کا تعاون نہیں مل رہا ہے بلکہ روکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی حکومت کی طرف سے کرپشن کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

سال 2018ء کے دوران کرپشن کیخلاف کئی بڑی کاروائیاں دیکھنے کو ملی ہیں گزشتہ تیس سالوں سے برسراقتدار رہنے والے کرپشن کے الزامات میں گرفتار ہوئے اور عدالتوں میں اپنے کیسز بھگت رہے ہیں ملک میں ایسے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے کہ طاقتور لوگ کرپشن کے الزام میں ریفرنسز اور مقدمات میں پکڑے جارہے ہیں اور یہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ہو رہا ہے اس میں سب سے دلچسپ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرپشن کے الزامات میں گرفتار سابق وزیراعظم میاں نواز شریف،سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباشریف،خواجہ سعد رفیق اور دوسرے لوگوں کیخلاف مقدمات موجودہ حکومت نے نہیں بنائے یہ سابقہ دور کے کیسز ہیں لیکن حکومت اور اپوزیشن کی ملی بھگت اور گٹھ جوڑ کے نتیجے میں ان کیسز پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی تھی۔

حکمران اور اپوزیشن والے ایک دوسرے کی کرپشن چھپانے کے نکتے پر متفق ہو جاتے تھے اور اسے مفاہمت اور جمہوریت کا نام دیا جاتا تھا۔ قانون بڑے لوگوں کے سامنے بے بس نظر آتا تھا اب موجودہ حکومت کے دور میں قانون پر عملدرآمد ہورہا ہے عدالتیں اور احتساب کے ادارے بڑی آزادی کیساتھ کرپشن میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائیاں کررہے ہیں ایسی کارروائیاں حکومت میں شامل لوگوں کیخلاف بھی ہورہی ہیں،ان میں وفاقی وزراء ،بابراعوان ،اعظم ہوتی، زلفی بخاری کی مثالیں سامنے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا ایک بار اس عزم کا اظہار کرنا کہ وہ منی لانڈرنگ کرپشن کیخلاف تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں یقینی طور پرملک اور قوم کے لیے اچھی خبر ہے کرپشن کیخلاف اقدامات میں حکومت کو اپوزیشن کی طرف سے مزاحمت کیساتھ کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے اپوزیشن کا موقف ہے کہ حکومت احتساب کا عمل یکطرفہ ہے احتساب کے نام پر اپوزیشن کیخلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں نیب اور احتساب کے ادارے کرپشن میں ملوث حکومت کے لوگوں کو نہیں پکڑرہے اگر اپوزیشن کا یہ خیال ہے تو انھیں عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے لیکن سب کو کرپشن کیخلاف احتساب کے عمل کی حمایت کرنی چاہیے یہ بھی حقیقت ہے کہ نیب اور احتساب اداروں کے کرپشن کیخلاف کیسز اور ریفرنس سابقہ ادوار کے ہیں جن پر ماضی میں حکومت اور اپوزیشن کے گٹھ جوڑ سے کارروائیاں نہیں ہوتی تھیں حکومت اور فرینڈلی اپوزیشن ایک دوسرے کی کرپشن پر خاموشی اختیار کیے رکھتی تھیں لیکن اب ایسا نہیں ہو رہا اور نہ ہی حکومت کوئی مفاہمت یا این آر او کرتی نظر آتی ہے۔

گزشتہ تیس سال سے اقتدار میں رہنے والی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپوزیشن میں ہیں اور پی ٹی آئی پہلی بار حکومت میں ہے جس کا ایجنڈہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے اگر وہ کرپشن کا خاتمہ نہیں کر پاتی تو خود ختم ہو جائے گی۔ ابھی موجودہ پی ٹی آئی کی حکومت کیطرف سے مقدمات قائم نہیں ہوئے لیکن وہ کرپشن کیخلاف احتساب کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے جس کیوجہ سے احتساب کا عمل پہلے سے کہیں زیادہ تیزی کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے کرپشن کے کیسز زیادہ ترماضی میں برسراقتدار رہنے والے طاقتور لوگوں کیخلاف ہیں جو انہوں نے ایک دوسرے کو زیر رکھنے کے لیے قائم کیے تھے اور یہ لوگ ایک عرصہ کے بعد حکومتی ایوانوں سے باہر ہیں لیکن اس وقت بھی اسمبلیوں کے اندر موجود ہیں اور انھیں اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد کی حمایت بھی حاصل ہے۔

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف،ان کے بھائی میاں شہبازشریف سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کے کئی ساتھی کرپشن کے الزامات میں کیسز بھگت رہے ہیں۔ اب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری،موجودہ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ جیسے طاقتور لوگوں کے نام بھی منی لانڈرنگ کی کرپشن میں سامنے آرہے ہیں ان کے پاس اس وقت بھی طاقت ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ حکومت کا کرپشن کیخلاف احتساب کا عمل آگے بڑھے کیونکہ اس طرح وہ قانون کی گرفت میں آتے ہیں اس کے لیے وہ مختلف طریقوں سے حکومت پر وار کررہے ہیں اور احتساب کے عمل کو انتقام اور جمہوریت کیخلاف کارروائی قرار دیتے ہیں اس کے باوجود حکومت منی لانڈرنگ اور کرپشن ختم کرنے کے لیے پرعزم نظر آتی ہے ایسا ضرور ہونا چاہیے ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے اس کے لیے تمام اداروں اور سیاسی قوتوں کو کرپشن کے خاتمے کے لیے تعاون کرنا چاہیے اگر کسی کو احتساب کی کارروائی پر اعتراض ہے تو عدالتوں سے رجوع کرے لیکن احتساب کی راہ میں روکاوٹیں نہیں ڈالنی چاہیں کیونکہ چاہتے ہیں کہ احتساب کا عمل جاری رہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :