گو نیازی ،گو نیازی

ہفتہ 14 ستمبر 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

 پارلیمان کا پہلا سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت جناب عارف علوی صاحب نے جارحانہ انداز میں کہا کہ ہندوستان کی انتہاء پسند ہندوقیادت مقبوضہ کشمیر کا آبادیاتی ڈھانچہ مسخ کرنے کی گھناؤنی مصروف ہے 8لاکھ 80ہزار ہندو فوجی 90لاکھ کشمیریوں پر درندگی اور سفاکی کی ہر شق کو لاگو کئے ہوئے ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کاروائی کا منتظر مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے جس کو ہندوستان کی نسل پرستانہ قیادت بزور طاقت ہندوستان میں ضم کرنا چاہتی ہے مگر کشمیریوں کاجذبہ حریّت ہندوستان کے اس گھناؤنے عزائم میں چٹان کی طرح رکاوٹ بنا ہوا ہے اب ہندوستان ظلم و ستم اور وحشّت و بربریّت سے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتا ہے ہندو انتہا ء پسندوں کے سفاکیّت اس درجے کو پہنچ چکی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جہوریّت میں کوئی بھی اقلیّت ہندو انتہاء پسندوں کی درندگی سے محفوظ نہیں ہندوستان جو کبھی بھارت کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اب ہندو نسل پرست نظریے اور فاسطائی سوچ کے نرغے میں ہے جس نے اپنے فرعونی نظریے کو پورے ہندوستان میں لاگو کردیا ہے صدر مملکت نے اپنے خطاب میں عالمی برادری پر واضح کیا کہ اگر دنیا ہندوستان کی انسانیّت سوز اورنسل کش کاروائیوں پر اسی طرح خاموش تماشائی بنی رہی تو یہ خطہ بہت بڑے بحران سے دوچارہوجائے گا مگر یونہی صدر مملکت نے پاکستان کی سیاسی تاریخ کی سب سے نکمی،نا اہل اور نا لائق حکومت کی مدح سرائی کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت فعال اورمتحرک ہے تو اپوزیشن نے اسمبلی میں،، گو نیازی گو نیازی،،،مک گیا تیرا شو نیازی،،، تو ہے بندہ نمبر دو نیازی،،، گو نیازی گو نیازی،،، کے پر جوش نعرے لگانا شروع کر دیے اس نعرہ بازی کی قیادت مسلم لیگ ن کو دو نوجوان ایم این ایز کر رہے تھے جو میرے لئے انتہائی خوشی اور مسرت کی بات ہے کہ دونوں کا تعلق میرے حلقہ احباب سے ہے چوہدری تنویرنور صاحب جو کہ پاکستان مسلم لیگ ن انٹر نیشنل افیئریز کے سیکرٹری جنرل ہیں اور دوسرے میاں علی گوہر خان بلوچ صاحب جو میرے حلقہ کے ایم این اے ہیں دونوں مسلم لیگی راہنماؤں کا کردار انتہائی قابل تحسین ہیں کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں پوری قوم کی امنگوں،جذبات اور احساسات کی بھرپور ترجمانی کرکے نمائندگی کا حق ادا کیا جبکہ یہ کام سلیکٹڈ حکومت کی تعریف کرنے والے صدر مملکت کا تھا مگر انہوں نے اپنے فرائض منصبی کے تقاضوں کوبالائے طاق رکھ کر تحریک انصاف کے صدر کا رول ادا کیا اگر صدر مملکت پوری قوم کے سرپرست اعلیٰ بن کر سلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھتے کہ کہاں ہیں وہ ایک کڑوڑنوکریاں جس کاآپ نے نوجوانوں سے وعدہ کیا تھا بلکہ آپ کے عہدحکمرانی میں دس ہزار لوگ نوکریوں سے فارغ ہو چکے ہیں ،وہ پچاس لاکھ گھروں کے منصوبے کا کیا بنا،سوئس بینکوں میں پڑا پیسا ابھی تک کیوں واپس نہیں لایا جا سکا،تھانہ کلیچر کی تبدیلی کے دعوے کہاں دفن ہو گئے ،کلبھوشن کو اب پھانسی کیوں نہیں دی جا رہی،وزیراعظم صاحب سے پوچھنے کا حق یہ صدر پاکستان کا تھا کہ خان صاحب آپ نے تو کہا تھا کہ میں سچے اور کھرے لوگوں کو اپنی کابینہ میں لوں گا لیکن آپ کی کابینہ تو لوٹوں،لٹیروں اور خائنوں پر مشتمل ہے ،عمران خان آپ نے جو وعدے اور دعوے کئے تھے کیوں ان وعدوں سے آپ مکر گئے ہیںآ پ نے تو قوم سے کہا تھا کہ میں عوام کو سستی بجلی،سستی گیس اور سستا پٹرول دیکر خلق خدا کو مہنگائی کے عذاب سے نجات دلاؤں گا لیکن عہد عمرانی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی،لاقانونیّت،پولیس کی دہشت گردی،ڈاکہ زنی اور چور بازاری نے عوام سے جینے کا حق تک چھین لیا ،، اب تو حالت یہ ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)


فکر زندگانی میں کھو رہے ہیں لوگ
بے بھرم غربت میں ہو رہے ہیں لوگ
اے امیر شہر تجھ کو کیا خبر
شہر میں بھوکے بھی سو رہے لوگ
 لیکن صدر صاحب نے اپنے منصبی فرائض سے غفلت برتی اور اپوزیشن نے عوامی امنگوں اور خواہشات کو مقدم جان کر پاکستانیوں کی ترجمانی کی۔۔ ویلڈن چوہدری تنویر۔۔۔۔ ویلڈن میاں علی گوہر خان بلوچ۔۔قوم کو فخر ہے آپ پر۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :