گذشتہ روز ہیوسٹن کے جلسے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور مودی نے جس انداز سے اسلام کو دہشت گردی کا مذہب اور پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ قرار دینے کی مذموم کوشش کی ہے اس سے یہاں ایک طرف اسلام کے بارے میں دونوں کا خبث باطن کھل کر سامنے آیا ہے وہیں یہ بات بھی پاکستانیوں پر روزروشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ جب تک ہم دفاعی محاذ کے ساتھ ساتھ معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط و مستحکم نہیں ہوں گے اس وقت تک نہ غیروں میں ہم عزت کے حق دارٹھہریں گے نہ اپنوں میں ہماری بات کو کوئی اہمیّت دی جائے گی کیونکہ عصر حاضر میں دفاع سے زیادہ معاشی مفادات کو مقدم جانا جا رہا ہے اور اسی نظریے پر دنیا عالم کی خارجہ پالیسی قائم ہے۔
ہیوسٹن میں مودی کے جلسے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام کے خلاف نازیبا کلمات ،مقبوضہ کشمیر میں مودی کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے انسانیّت سوز مظالم سے چشم پوشی ،مودی کے پندرہ منٹ کے خطاب کے دوروان ڈونلڈ ٹرمپ کا کھڑے رہنا،انتہاء پسند مودی کو بہترین اور عظیم دوست قرار دینا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ نے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ تسلیم کر لیا ہے جمہوریّت ،حقوق انسانی اور عالمی امن کے اس نام نہاد ٹھیکے دار کو نہ کشمیریوں کے غصب شدہ جمہوری حقوق سے کوئی سروکار ہے،نہ وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں سے کوئی واسطہ ہے نہ ہندو انتہاء پسند فوجی غنڈوں کے ہاتھوں تضحیک و تذلیل کا نشانہ بنے والی کشمیری عورتوں سے کوئی غرض امریکہ صرف اور صرف اپنا معاشی مفاد عزیز ہے۔
(جاری ہے)
اب ا س کے بعد بھی اگر ہم ڈونلڈ ٹرمپ سے کشمیر کے لئے ثالثی کا اصرار کرتے ہیں تو ہم سے بڑا احمق اور کم عقل نہیں۔
ہیوسٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منافقانہ اور مودی کے جارحانہ انداز نے بے حس حکمران ٹولے کے چودہ طبق روشن کئے ہوں یا نہ کئے ہوں لیکن دنیا کے ان دو بڑے شیطانوں کے خطاب سے ہر محب وطن پاکستانی دکھی اور رنجیدہ ہے اور مایوسی کے عالم میں سوچ رہا ہے کہ دنیا میں ہمارے ساتھ ہی ایسا کیوں کیا جا رہا ہے نہ ہم دہشت گرد ہیں ،نہ دہشت گردی کے حامی ہیں بلکہ ہم تودہشت گردی کا شکار ہیں 80ہزار کے لگ بھگ ہمارے پیارے اس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے ہماری معیشت تباہ و برباد ہو گئی ہمارے پیاروں نے ایک طویل عرصہ خوف اور دہشت کے عالم میں گزارا ہماری مسجدیں ویران ہوئیں،ہمارے مندر اجڑے،ہماری امام بارگاہیں سنسان ہوئیں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں را کے دہشت گردوں نے طلباء کا ناحق خون بہایا،پھر بھی ہم ہی دہشت گرد،ہم ہی دہشت گردوں کے حامی اور ہم ہی ان انسانیّت دشمنوں کے پالن ہارجبکہ اس کے برعکس ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی کے ہر روز نئے نئے وحشیانہ انداز اپنائے جا رہے ہیں کبھی کسی کو زندہ جلا دیا جاتا ہے تو کبھی نسلی امتیاز پر کسی کے ٹکڑے کر دیے جاتے ہیں گائے کو ذبح کرنے والی اقلیتوں کو گائے کی طرح ذبح کرنا ان ہندوستان میں معمول بن گیا ہے۔
گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرکے گجرات کے قصائی کے لقب سے جانا جانے والا قاتل اور انتہاء پسند مودی دنیا کی نظروں میں اس قدر معزز اورمحترم کیوں بنا ہوا ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط ہے ہم کو دھتکار اس لئے پڑ رہی ہے کہ ہم معاشی اور اقتصادی طور پر بہت کمزور ہیں صدر ایوب کے بعد ہمارے ہر حکمران نے خواہ اس کا تعلق آمریّت سے ہو یا جمہوریّت سے اس نے اور اسکے حواریوں نے اس ملک کو اتنی بے رحمی اور بے دردی سے لوٹا کہ پاکستان معاشی اوراقتصادی طور پر اپاہج ہوگیا اس کی اقتصا د قومے میں چلی گئی ستم بالائے ستم یہ کہ لوٹنے والوں نے لوٹا ہوا سرمایہ دوسرے ممالک میں انویسٹ کر دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم غیروں کے محتاج ہوگئے کاسہ گدائی ہمارے ہاتھوں میں آ گیا پاکستان ایک بھکاری ملک کے نام سے جانا جانے لگا اب تو بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہمارا وزیراعظم یا عسکری چیف کہیں بھی ،کسی بھی جگہ جائے خواہ ان کے مقاصد کچھ اور ہوں دنیا کہنے لگتی ہے کہ بیچارہ کچھ مانگنے گیا ہو گا ۔ تو ایسے میں کون ہم کو احترام دے گا کون ہمیں عزت سے نوازے گایہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر ہماری عزت،ہمارا وقار خاک میں مل گیا ہے ملک وملّت کو ذلّت و رسوائی کے اس مقام تک پہنچانے میں سیاستدان،جنرل اور بیوروکریٹ سبھی شامل ہیں ان کا تعلق موجودہ عہد سے ہویا پچھلے ادوار سے۔مرحوم صوفی شاعر محمد اسلم نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا حکمرانوں سے۔کہ۔
جھکا دے گا ایک دن تمہاری گردنوں کو خیررات کا یہ کاسہ۔
کہ جہاں میں مانگنے والوں کے سر اونچے نہیں رہتے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔