
طالبان حکومت ، کون سے ممالک تسلیم کریں گے
بدھ 18 اگست 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا ہے دنیاسے بھی مطالبہ کیاہے وہ طالبان کی حکومت کوتسلیم نہ کریں،کیاواقعی دنیاکیدوسرے ممالک برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کامطالبہ مان لیں گے؟جب 1996ء میں طالبان نے بازورطاقت افغانستان میں حکومت قائم کی اس وقت ان کے چارسالہ دوراقتدارمیں صرف چارممالک جن میں سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،ترکمانستان اورپاکستان شامل ہیں جنہوں نے ان کی حکومت کوتسلیم کیا تھاباقی دنیانے ان سے سفارتی روابط نہ رکھے ۔جب کہ 20سال بعدطالبان دوبارہ اقتدارمیں آئے ہیں توحالات پہلے والے نہیں ہیں سب سے پہلی بات انہوں نے ایک سپرپاورکوشکست دی ہے جبکہ اس وقت طالبان کے روس ،چین اورایران سے اچھے تعلقات ہیں۔چین نے ایران اورطالبان کے درمیان تعلقات بنوانے میں اہم کرداراداکیاہے ،چین اورایران کے کہنے پرافغانستان کے شیعہ ہزارہ کمیونٹی اورمزارشریف اورافغانستان کے دیگرعلاقوں سے تعلق رکھنے شیعہ طالبان کے ساتھ ہیں اوران کے اہم ذمہ داریاں بھی ہیں اوروہ حکومت کاحصہ بھی ہوں گے ،جس پرایران طالبان کی حکومت کوتسلیم کرلے گا، ایران کوکسی قسم کی اقتصادی پابندیوں کاکوئی خوف نہیں ہے کیونکہ ایران پرپہلے ہی امریکی پابندیاں عائد ہیں،اس کے علاوہ دشمن کادشمن دوست ہوتاہے کے مصداق طالبان نے امریکہ کوشکست دی ہے اس کے علاوہ اسرائیل کیلئے بھی طالبان کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے ،اسرائیل کیخلاف تواناآوازبلندکرنے کیلئے ایران کوطالبان کی حمائت کی ضرورت ہے اس لئے بھی ایران طالبان کی حکومت کوتسلیم کرلے گا،رہی بات سعودی عرب کی توسعودیوں نے دوحہ مذاکرات اورافغان معاملے سے یکسر اپنے آپ کوعلیحدہ رکھااورکوئی مداخلت نہ کی،اب جب ایران طالبان حکومت کوتسلیم کرتاہے توایران کی ضدمیں سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات پاکستان کے ذریعے طالبان حکومت سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں،اسی طرح کابل پرطالبان کے قبضے کے فوری بعدترک صدررجب طیب اردگان کاوزیراعظم عمران خان سے افغانستان سے متعلق فون کرناظاہرکرتاہے کہ ترکی بھی طالبان سے سفارتی تعلقات قائم کرلے گاجبکہ چین ،روس اورپاکستان کے سفارت خانے افغانستان میں معمول کے مطابق کھلے ہیں اورکام کررہے جس سے ان ممالک کی آئندہ کی پالیسی کااندازہ لگانامشکل نہیں ہے کیونکہ پاک چین اقتصادی راہداری اورچین کی ون بیلٹ ون روڈ پالیسی افغانستان کے امن سے وابستہ ہے اورروس بھی افغانستان کے راستے گوادرتک رسائی چاہتاہے اس لئے بھی روس افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرلے گا اورساتھ میں افغانستان میں ا من قائم کرنے کیلئے پاکستان کے علاوہ چین اورروس ملکرطالبان کی مددکریں گے،باقی رہیں وسط ایشائی ریاستیں توانہیں بھی دنیاسے جڑنے کیلئے اورگوادرکے ذریعے تجارت کرنے کیلئے افغانستان کی ضرورت ہے اس لئے ان کی پالیسی بھی وہی ہوگی جوروس کی ہوگی ۔شایداس بارطالبان کواپنے گذشتہ دورکی طرح اس بارزیادہ تنہائی کاسامنانہ کرناپڑے کیونکہ دنیاکی موجودہ سپرپاورامریکہ اوراس کے اتحادی نیٹوممالک کوشکست دیکر فاتح کی حیثیت سے کابل کے صدارتی محل میں داخل ہوئے ہیں اورساتھ میں اس وقت مستقبل کی سپرپاورچین اورروس کی حمایت بھی انہیں حاصل ہے ۔ یہ توآنے والاوقت ہی بتائے گاکہ طالبان دنیاسے کس طرح کے تعلقات قائم کرپاتے ہیں ۔بہرحال طالبان کیلئے آنے حالات بہت کٹھن ہونگے اورطالبان کواپنی صفوں پربھی نگاہ رکھناہوگی تاکہ وہ دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رہ سکیں اوردوستوں، دشمنوں میں بھی فرق جانناہوگااورطالبان کو یہ یقینی بناناہوگاکہ ان کی سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہ ہوخاص طور پر 'انڈین خفیہ ایجنسی را'پرضرورنظررکھنا ہوگی جس کے بہت سے مراکزافغانستان میں موجودہیں جن سے پاکستان کیخلاف تخریبی کارروائیاں کی جاتی ہیں،ٹی ٹی پی اورپی ٹی ایم کابھی صفایاکرناہوگاتاکہ پاکستان بھی شرپسندعناصرکی ریشہ دوانیوں سے محفوظ رہ سکے۔کیونکہ پرامن پاکستان افغان طالبان کی بقاء کا ضامن ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.