
"حالیہ عالمی وبا، رحمت یا زحمت"
پیر 13 جولائی 2020

ڈاکٹر راحت جبین
(جاری ہے)
کرونا کا پھیلاؤ چائنا کے شہر وہان سے ہوا تو بہت سے لوگوں نے اس پر اپنا فتوی صادر کیا کہ یا تو کووڈ وائرس "لادین" ہے یا پھر یہ کنفوشش مت, تاؤ مت یا بدھ مت سے اس کا تعلق ہے کیونکہ یہ چائنا میں آیا ہے.
یہ تو سب جانتے ہیں کہ دنیا سمٹ چکی ہے اور گلوبل ولیج بن چکی ہے. ہم نے جہاں اپنی سرحدیں ایک دوسرے کے لیے کھول دی ہیں تو وہیں ہماری تنگ نظری اورنفرت پسندی نے بہت سے لوگوں کے لیے ان کی اپنی ہی سرزمین تنگ کردی ہے, جیسا کہ کشمیر, شام, یمن اور فلسطین وغیرہ ,جہاں مسلسل ظلم و جبر ہورہا تھا, بمباری ہو رہی تھی اور کشمیر میں تو پچھلے گیارہ ماہ سے مسلسل کرفیو لگا ہوا ہے اور مسلم ممالک تاحال بجائے امداد کرنے کے ان کے خلاف اتحادیوں میں شامل ہیں یا پھر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں. مجھے یہاں چند بچوں کی تصویریں بہت یاد آرہی ہیں ایک وہ کشمیری بچہ جو کھڑکی کی اوڑھ سے اپنی بوتل پکڑے رو رہا ہے اور ایک وہ شامی بچہ جس نے مرنے سے پہلے روتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ سے سب کی شکایت کرے گا. ایک اور شامی بچہ ایلان جس کی لاش ترکی کے ساحل سے ملی. ایک برمش جس کی ماں کو اس کے سامنے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا, اور ایک کشمیر کا وہ بچہ جو اپنے دادا کی لاش پر بیٹھا نوحہ کناں ہے. اس صورت حال کے پیش نظر جب مختلف علاقوں میں کورونا کے مریضوں تعداد اور اموات کے اعداد وشمار پر نظر ڈالی جائے تو ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ مذکورہ بالا علاقوں میں کرونا کے بہت کم کیس رپورٹ ہوئے ہیں. اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ وائرس مہلک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انسان دوست وائرس ہے جس کا مذہب انسانیت سے اوپر کا درجہ رکھتا ہے.
کیونکہ جہاں جہاں انسان اپنے تکبر سے اونچا اڑ رہا تھا ان کی دراز رسی کھینچ چکی ہے. دنیا کے بڑے بڑے سورما بڑی بڑی ایٹمی طاقتیں اور ان کے سربراہ گھروں میں مقید ہوکر رہ گئے ہیں. سارے ممالک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے. دہاڑی والے لوگوں کی کثیر تعداد بے روزگار ہوچکی ہے. میرا جسم میری مرضی والی آزادی کی دعوے دار عورتیں یا تو نقاب میں آگئی ہیں یا اپنے ساتھ ساتھ اپنے حامی مردوں کو بھی قیدی بنا چکی ہیں.
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وائرس نے انسان کو رب کی شناسائی دی. کافر اور مسلمان سب اسی کے نام کی مالا جنپنے لگے ہیں. اس نے ایک طرف لوگوں کو بندگی کے آداب سکھائے تو دوسری جانب رب سے مانگنے کا طریقہ بھی بتایا. ساتھ ہی ساتھ یہ فضا دوست وائرس بھی ہے کیونکہ فیکٹریاں بند ہونے کی وجہ سے اور ٹریفک میں کمی کی وجہ سے پوری عالمی فضا آلودگی سے کافی حد تک صاف ہوگئی ہے. اور اس کی وجہ سے کئی موسمی بیماریاں نزلہ زکام اور بخار میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آرہی ہے .باہر کا غیر معیاری کھانا بند ہونے کی وجہ سے بی پی اور شوگر جیسے امراض میں بھی واضح کمی آئی ہے. اور سب سے بڑھ کر اس نے انسانوں کو ایک دوسرے سے محبت کا درس دیا. لوگ جو اپنے قریبی رشتہ داروں اور ماں باپ سے دور تھے ایک دوسرے کے لیے دعا گو بن گئے اور ایک دوسرے کی حال پرسی کرنے لگ گئے. اس کے علاوہ سٹریٹ جرائم جیسے چوری, زنا کاری, ڈاکہ ,قتل و غارت گری میں کمی کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں اس لیے اس وبا کو خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ رحمت خداوندی کہنا بیجا نہ ہوگا کیونکہ اس کی مسلط کی ہوئی چیز کبھی بھی مصلحت سے خالی نہیں ہوسکتی ہے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر راحت جبین کے کالمز
-
"سرطان کا عالمی دن"
جمعہ 4 فروری 2022
-
"کیا ہم مردہ پرست قوم ہیں؟"
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
"استاد اور معاشرتی رویہ"
منگل 5 اکتوبر 2021
-
لٹل پیرس کا گورنر ہاؤس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
رشتے کیوں ٹوٹتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
یوم آزادی، کیا ہم آزاد ہیں ؟
بدھ 11 اگست 2021
-
شریکِ جرم نا ہوتے تو مخبری کرتے
بدھ 28 جولائی 2021
-
"عید الاضحی کے اغراض و مقاصد"
جمعہ 23 جولائی 2021
ڈاکٹر راحت جبین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.