رمضان مبارک۔۔برکتیں کیسے سمیٹیں

جمعہ 24 اپریل 2020

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

 ہمارا ایمان ہے کہ یہ دنیاآخرت کی کھیتی ہے۔ دنیا کو آخرت کی کھیتی قرار دینے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ اپنی دنیا کو برباد کریں بلکہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ایمانداری سے اپنی لگن محنت اور صلاحتوں کو اپنا کر بہترین لوگوں کے صف میں شامل ہو جا ئیں اسلئے کہ لینے والے سے دینے والے کو بہتر قرار دیا گیا ہے۔اللہ نے ہم سے بنیا کی امامت کر نے کیلئے بھیجا ہے اور ہم مغلوب و محکوم ہیں، ہم اپنی کو تاہیوں اور کمزوریوں کی بنیاد پر اللہ کے فضل سے محروم ہیں۔

اس حوالے سے ہم سب کو چاہئے کہ ہم اپنا جائزہ لیں کہ ہم سے کہاں کو تاہیاں ہو رہی ہیں ان کا ازالہ کریں،خصوصا وہ لوگ جو رہبری کا دعویٰ کر رہے ہیں۔جان کی امان پاؤں بحثیت ملت ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی ان کو تاہیوں کی نشاندہی کر کے ان کا ازالہ کریں۔

(جاری ہے)

۔ورنہ داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں۔۔۔
کورونا وباء کی زد میں اس سال دنیا میں ماہ مبارک کی بر کتیں سمیٹنے کی بہت زیادہ گنجائش ہے، اس حوالے سے انفرادی اور اجتماعی طور ہم سب کی ذمہ داریاں وسیع ہیں۔

با بر کت مہنے رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے،نیکو کار زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کو شش میں اوررشوت خور اپنا کمیشن لیکر،منافع خور اچانک تمام اشیاء کے نرخوں پر اضافہ کر کے ناجائز دولت کماکر اپنی آخرت بر باد کر نے میں لگے رہتے ہیں۔،منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی مزید تیز کر نے کی سخت ضرورت ہے، تا کہ لاک ڈاؤن میں عوام زیادہ سے زیاد فیوض حاصل کر سکیں ،۔

غیر مسلم ریاستوں میں نرخ کم کئے جا تے ہیں ، اس مہینے میں ہم سب کو نیکیاں سمیٹنے کی کوشش میں ایک دوسرے سے سبقت لینی چا ہئیں۔ اس خطے میں مسلہ کشمیر جوں کا توں رہنے سے کشمیری مسائل کے دلدل میں ہیں،کشمیری دہرے ے لاک ڈاؤن میں بھارتی فوجیوں اور ہندو انتہاء پسندوں کے زیر عتاب ہے، کورونا وباء کے روک تھام کے برعکس تمام احتیاتی تدابیر کو پست پشت ڈال کر کریک ڈائن میں کشمیریوں کو جمع کیا جارہا ہے، بے گنا کشمیریوں کو قتل کیا جارہا ہے،گرفتار حریت پسند اور قائدین جیلوں میں سہولیات سے محروم ہیں، نابالغ بچوں کو گرفتار کرکے نامعلوم جیلوں میں بندکیا جارہا ہے، جنکے گھر والے در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔

ان کا کو ئی پرسان حال نہیں، حال ہی میں سینئر حریت قائد غلام محمدخان سوپوری نے روتے ہو ئے ایسے متاثر خاندانوں کی درد بھری صورتحال سے آگاہ کیا، ماہ رمضان میں ایسے متاثر مستحق خاندانوں کو سہارا دینے کی ضرورت ہے۔ کشمیر عالمی مسلہ ہو نے کے باوجود دنیا سے اوجھل ہے ، اللہ کے بعد صرف اور صرف پاکستان کشمیریوں کے حق پر مبنی موقف کا حا می ہے۔

کشمیریوں کے گہرے زخموں کی مرحم صرف اور صرف آزادی ہے، اپنے اس بنیادی حق کو حاصل کر نے کیلئے کشمیری تسلسل سے تحریک آزادی کشمیر میں مصروف عمل ہیں، اپنے محدود حصار میں بند پاک حکمران اوربد نیتی رکھنے والے بھارتی لیڈر ان نے یو این قرار داد وں پر عملدر آمد کی بجائے کشمیر میں اپنی افواج داخل کر کے اپنا تسلط جما لیا ہے ، پاکستان نے آزاد کشمیر کو خصوصی حثیت دی ہے اور بھارت نے آئین میں ترمیم کر کے مقبوضہ کشمیر کو باقائدہ بھارتی ریاست کا درجہ دے دیا ہے،اور اب خصوصی حثیت ختم کر کے عالمی اور اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

، بھارت ظلم و جبر کے ہر حر بے کو آزما کر اس عوامی تحریک کو دبانے میں ناکام ہواہے۔ بھارتی بر بریت کے شکار شہداء، اپاہج، گمنام، بینائی سے محروم، زخمی، نظر بند، مہاجرین ، مصروف عمل ۔۔ اس تحریک کے متاثر خاندان ہیں ،اس با برکت مہینے میں مستحق متاثرین خاندان ہماری ترجیع ہو نی چا ہئے،خصوصا وہ خود دار جو ہاتھ پھیلانے سے کتراتے ہیں، جن متاثر خاندان کو مالی تعاون کی ضرورت نہیں ،انکوہمدردی کے دوبول چا ہئے۔

میرے نزدیک مخبری کی لیبل میں مارے گئے ، خاندان کا بھی خاص خیال رکھا جا ئے، اس حوالے سے برسوں پہلے میں ایک خاکہ بھی پیش کیا تھا کیونکہ گنہگار کے گھر والوں کو ہم اپنے دلوں میں جگہ دیں،اسلئے کہ ہم سب کو اکیلے ہی اپنا نگران مقرر کیا گیا ہے اور اپنے اعمال کی انفرادی طور باز پرس ہو گی، ہم حق کے علبردار ہو نے کے دعوی ٰ دار حق پر رہیں ، بھائی چارگی کے ماحول کو پروان چڑھا ئیں۔

بھارتی ظلم و جبر کے شکار مالی و عزیز و اقارب کی جانی قربانیاں دینے والے ، ستائے ہوئے خصوصا تغافل کے سایہ تلے حریت پسندوں کے مسائل حل کرنے کی مخلص افراد کے دلوں میں یکساں طورآباد کر نے کی ضرورت ہے۔
اسکے علاوہ تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ تمام افراد خصوصا حریت لیڈر شپ کی ذمہ داریاں وسیع ہیں کہ ظالم، جابر کے علاوہ مکار و چالاک دشمن کی چالبازیوں اور سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے دل، آنکھوں کے ساتھ اپنے دماغ بھی کھلے رکھیں، دشمن کے منفی عزائم کے علاوہ دشمن سے بہت کچھ سیکھنے کی بھی ضرورت ہے۔

اپنے جال میں پھنسانے کیلئے ظلم و جبر کے علاوہ، شاہراہ حق پربربریت کے علاوہ اپنے جال میں پھنسانے کیلئے بڑے پیمانے پر لالچ کا حربہ بھی استعمال کرتے ہیں، میں خود حالات کا گواہ ہوں اوریہ اللہ کا کرم ہے اپنا ذاتی کوئی کمال نہیں ،کہ میں نے دوگنا آفر دیکر دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دئے۔ کئی تحریک دوستوں نے مجھے آگاہ کیا کہ بھارت لالچ سے حق سے باطل کی طرف جانے کی ترغیب دے رہا ہے۔

لیکن اسکے باوجود کشمیری مادی اقدار کو ٹھکرا کر تحریک کی آبیاری کررہے ہیں ۔آٹے میں نمک کے برابر افراد کے ذاتی مفادات عزیز ہو سکتے ہیں مگر من حیث القوم جانی قربانیوں کے علاوہ مالی قر بانیاں وسیع ہیں۔حریت قائدین کے حوالے سے بھارتی منفی پروپگنڈہ کے بر عکس ہمیں اپنے لوگوں پر زیادہ اعتبار ہو نا چا ہئے اسلئے کہ بھارتی حکمران اور انکامخصوص میڈیا اپنے خفیہ اداروں کے اشاروں پر چلتے ہیں،اور اپنے عوام اور دنیا کو پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے گمراہ کر نے میں مصروف ہیں،بھارتی میڈیا مسلمانوں اور حق پر مبنی تحریک آزادی کو دبد نام کر نے میں لگا ہے،یہ بد قسمتی ہے کہ اس منفی پروپگنڈے کے توڑ کیلئے پاک وطن یا آزاد کشمیر میں موثر نظام نہیں ہے، پاک میڈیا میں بھی کشمیر میں بھارتی بر بریت کو دنیا کے سامنے پیش کر نے کیلئے پی ٹی وی طرز پرپروگرام پیش کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

بھارتی پروپگنڈے کے حوالے سے ، عرض ہے کہ دشمن تحریک آزادی کے اس نازک موڑ پر ہمیں ایک دوسرے کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ بھارتی چالوں اور سازشوں کو مشترکہ طور ناکام بنانا ہم سب کا قومی فریضہ بھی ہے
مغربی ممالک کی تعصب پر مبنی خارجہ پالیسیوں سے اختلاف کی گنجائش ہے مگر انکاداخلی نظام مسلم ممالک سے زیادہ شریعت کے اساسی اصولی کے قریب ہے ،اور مفکراسلام اور انقلابی شعراء مولانا حالی  کہنے پر مجبور ہو ئے۔

۔ شریعت کے جو ہم نے پیمان توڈے۔ وہ لے جا کے اہل مغرب نے جوڈے۔مسلمان کو دنیا میں امامت کیلئے نامزد کیا گیا ہے مگر اپنے ایمان کے اساس علم و دانش سے دنیا کی کایا پلٹنے والی قوم مسلمان اب حکمت سے رشتہ توڑ کر جدید ٹکنالوجی میں مغرب پرمنحصر ہے،اس حوالے سے دشمنوں کی سازشوں کے ساتھ ہماری اپنی غفلت کا بھی بہت زیادہ عمل دخل ہے۔زندگی کے اتار چڑھاؤ میں بحثیت ایک سیاسی تجزیہ نگار میری را ئے میں ہمارے آپسی ٹکراؤ کی بنیاد ہماری یہ ضد ہے کہ کسی بھی شریعی یا سیاسی اختلافی رائے پر ہم دوسروں کی رائے کو غلط اور غیر شریعی قرار دیتے ہیں، حالانکہ مسلمانوں کا ایک اللہ ایک رسول ﷺ اور ایک روحانی کتاب ہے، دوسرے مذاہب کی طرح آپسمیں بنیادی طور اتنا زیادہ اختلاف نہیں ہے ، مگرمسلم دشمنوں کے اشاروں پر مسلم سٹیٹ اور نان سٹیٹ کے ذریعے اسی ضد کی بنیاد پر کئی ممالک میں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے، اسکے باوجود روحانی طور مسلمانوں کو ایک ہی جسم کا انگ قرار دیا گیا ہے۔

یہ اللہ کا کر م ہے کہ کشمیری من حیث القوم بھارت کے خلاف پر امن جد جہد اور دیگر محاذوں پرڈٹے ہو ئے ہیں اوربھا رت کے خلاف جنگ میں ہر محا ذ مضبوط ہو تا جارہا ہے ، لہذاایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے جابر و ظالم دشمن کے خلاف کو ہرانا ہے، حکمت و دانش سے اقوام عالم میں اپنے اصو لی موقف کی بھر پو ر اندا ز میں تر جما نی کی ضرورت ہے ،تا کہ بھار ت کو مسلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا میں تن تنہا کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :