
ہمارے عظیم مقبول قائد
جمعرات 11 فروری 2021

انجینئر مشتاق محمود
(جاری ہے)
اپنے خون سے تحریک آزادی کی آبیاری کر نے والے اور اس فانی دنیا میں موجودشاہراہ حق پر منزل کیلئے مصروف عمل ہمارے ہیروجنت ،دلوں اور تاریخ میں زندہ ہیں۔جان، مال، عزیز اقارب ،عیش و آرام ، اپنے کاروبار، سرکاری و غیر سرکاری نوکریاں،گھروں اور موروثی جائیدادوں کی قر بانیان دینے والوں کی توقیرکرنا نہ صرف ہمارا قومی فریضہ بلکہ روحانی ذمہ داری بھی ہے، اسلئے اسلام کیلئے قربانیوں اور خدمات کے عوض، عرش والے نے اہل بیت وبدری اصحاب کو اعلیٰ مقام عطاکیاہے۔ جنت دلوں اور تاریخ میں زندہ یہ ہمارے ہیرو اور تحریک میں نئی روح پھینکنے والے ہمارے پر عظم بہادر نئی پود آذادی و امن پسندوں کیلئے باعث فغرہیں۔اس حوالے سے خدا نخواستہ ہم سے کو ئی کو تاہی نہیں ہو نی چا ہئے، کہ نمائشی، چالاک اور مو قعہ پرست بازی لے جا ئیں۔شاہراہ حق میں ڈٹ جا نے والوں اور دشمن کے سامنے نہ جھکنے اور نہ بکنے والوں کی حوصلہ افزائی سے منفی رحجانات زائل ہو تے ہیں ، تحریک آزادی سے غافل ذاتی مفادات کے حامی افراد کو سروں پر بٹھانے سے پر ہیز کر نے اور تحریک آزادی کیلئے سب کچھ نچھاور کر نے والے ایمانداروں و مخلص افراد کی حوصلہ افزائی سے تحاریک اور معاشروں میں مثبت رحجانات کو فروغ ملتا ہے ۔مگر حالات کی ستم ظریفی کہ وقت اور حالات کتنے بے رحم ہیں کی اکیسویں صدی میں بھی حق و انصاف کے مقابلے میں بے حس زندہ انسا نوں کی بدو لت طاقت،چالاکی اور نا انصافی کا راج ہے،جس وجہ سے پر عظم ایما نی جذبے سے سر شارسر پر کفن با ندھ کر حصول انصاف کی جد جہد میں مقبوضہ کشمیر میں مصروف عمل ہیں،اسی حصول آزادی کشمیر کی تحریک میں ہی جا نثاری کی بے مثا ل اور تا ریخی داستا ن عشق و خون رقم کر نے والے مقبول ہیرو نے تا ریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھا یا۔
دنیا کے آزادی پسندوں کے ہیرو مقبول بٹ 18فروری 1938 ترہگام کپوارہ میں پیدا ہوئے۔کشمیر یونیورسٹی سے گریجویشن اور پشاور یونیورسٹی سے ماسٹرس ڈگری حاصل کر کے بحیثیت استاد اور صحافی قلیل وقت کیلئے خدمات سر انجام دئے،لیکن اپنے خوبوں کی تعبیر کیلئے تمام آسائشوں کو چھوڈ کرسر پر کفن باندھ کر مقبول بٹ نے اپنے انقلا بی مقاصد کیلئے جے کے محا ذ آزادی کے سر براہ کی حثیت سے 1966میں خونی لکیر عبور کر کے مقبو ضہ کشمیر میں آزادی پسندوں کو منظم کر نے کا سلسلہ شروع کیا،تو شمالی کشمیر میں بٹ صاحب جماعت اسلامی کے لیڈر غلام نبی ہاگرو کے گھر ٹھہرے۔ آزادی وطن کے لئے مصروف عمل مقبول کا ٹکراؤ 14ستمبر کوبھا رتی کرائم برانچ سے ہوااور انکے ساتھی ما یہ نا ز سپوت اورنگ زیب شہید ہو گئے، اس جھڑپ میں بھارتی آفیسر کرم چند بھی مر گیا اور مقبول بٹ چند سا تھیوں سمیت گرفتا ر ہوئے، آزادی کی آواز کو خاموش کر نے کیلئے مقدمہ چلا یا گیااور سزائے موت سنا ئی گئی۔ مقبول 1968ء میں اپنے ساتھیوں سمیت کربناک مراحل میں بھی اپنے بلند عزم و ہمت سے جیل میں سرنگ کھود کر فرار ہو نے میں کا میاب ہو گئے۔
کشمیر یوں نے شیخ عبدالله کے زیر سایہ ،محاذ رائے شماری میں بے مثال قربا نیا ں دیکر جو خواب تمنا ؤں کے سا تھ دیکھا تھا، 1975ء کے اندرھا عبدالله اکارڈ سے چکنا چور ہو گیا، اس ایکارڈ کے خلاف ابھر نے وا لی ہر آواز کو دبا نے کیلئے ظلم وجبر کے ہر حربے کو آزمایاگیا، ان گھمبیر حالا ت میں بھی عزم و ہمت کے پیکر مقبول بٹ، امان اللہ خان، قائد حریت سید علی شاہ گیلانی، شیخ عزیز، شبیر شاہ، غلام محمد خان سوپوری ۔جیسے سپوتوں نے شاہراہ حق پرعظیم مشن کو جاری رکھا ۔ 1976ء میں مقبو ل نے اپنے خوا بوں کی تعبیر ڈھونڈنے کے لئے نا م نہاد جنگ بندی لا ئن کو روندھ کرپھر مقبو ضہ کشمیر میں قدم رکھا، ان ایام میں بھی اسلام اور آزادی پسند تنظیموں اور افرادکے رول کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس حوالے سے پیوپلز لیگ کے موجودہ چیر مین ، غلام محمد خان سوپوری جو 1956سے ہی شاہراہ حق پر مصروف عمل ہیں اور انکی عظیم بہن،جنکی آذادی کے پروانوں کیلئے قربانیوں کی لازوال تاریخ ہے، نے اپنی جان پر کھیل کرنہ صرف مقبول بٹ کو اپنے گھر میں پناہ دی بلکہ اسے بھر پور تعاون فراہم کیا۔اسطرح سوپوری صاحب کے گھر میں مقبول بٹ اور غلام محمد خان سوپوری سمیت کئی اہم آزادی پسندوں کے درمیان مشترکہ طور تحریک آزادی کی آبیاری کا مشترکہ پروگرام طے پایا،اور دونوں تنظیموں نیشنل لبریشن فرنٹ اور پیپلز لیگ کے درمیان مشترکہ مر بوط لائحہ عمل اور منصوبہ بندی کے حوالے سے حکمت عملی پر اتفاق ہوا۔اس مشترکہ پلیٹ فارم کے حوالے سے غلام محمد خان سوپوری کے گھر میں ہی مقبول بٹ اور غلام محمد خان سوپوری سمیت دیگر آزادی پسند قائدین کے درمیان رابطہ رہا، اس مشترکہ پروگرام کے کارخیر کو پایہ تکمیل تک پہنچاننے کے بعد بٹ صاحب سوپور سے روانہ ہو ئے پیپلز لیگ کے چیرمین اور کل جماعتی حریت کانفر نس کے رابط کمیٹی کے امیر غلام محمد خان سوپوری نے بی بی سی کے ساتھ انٹریو میں کئی رازاوں پر سے پردہ اٹھاتے کہا کہ بہادر مقبول بٹ نے ایکارڈ کے بعد بھی شیخ عبداللہ سے جدجہد آزادی میں بھر پو رحصہ لینے کی تجویز دی اور اسے طویل آزادی کی جد جہد سے غداری پر ملامت کی۔ہم سب کے ہیرو مقبول سے وفاداری نبھانے کی پاداش میں غلام محمد خان سوپوری کو جیل جا نا پڑا اورتنگ دستی کی بنیاد پراپنی زمین بیچ کر رہائی ممکن ہو ئی ۔رہائی کے بعد بھی غلام محمد خان سوپوری اور دوسرے ساتھیوں نے مقبول بٹ کی رہائی کے لئے ایک ہمہ گیر مہم چلائی۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیخ عبدالله کے سامنے بھی غلام محمد خان سوپوری نے حق پر مبنی موقف رکھا ،جسے رد کیا گیاتوریاستی سرکار نے پھر سے گرفتایوں کا سلسلہ شروع کیا غلام محمد خان سوپوری روپوشی میں بھی تحریک آزادی کی آبیاری کر تے رہے
حالات کی ستم ظریفی کہ آزادی ہندکے ہیرو بھگت سنگھ، اشفاق احمد کے ملک بھارت اصولی و عدل انصاف کے تمام قد ریں پا مال کر کے ۱۱ فروری 1984کو محمد مقبول بٹ کو پھانسی پر چڑھاکر جنت میں زندہ رکھا، توغلام محمد خان سوپوری سمیت اکثرسرکردہ آزادی پسند افراد کو گرفتار کیا گیا، ان ایا م میں بھی بھا رت کشمیر یوں کو ما یو سیوں سے مفا ہمت کر نے کیلئے ہر مکاری اور ظلم و جبر کاحر بہ آزما رہا تھا ،مگرناکام رہا، جیسے آج بھی عظیم بہادر قوم پر خطرمیدان کارزار میں مصروف عمل ہیں ۔مقبول نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ آزادی کے راستوں میں کٹھن مر حلے صبر اور حوصلے سے عبور کر کے ہی منزل مقصود حا صل کیا جا سکتا ہے ۔کشمیریوں کو مبتلائے عذاب رکھکر بھارت بنیادی حق آزادی کی ہرتحریک کو دبانے کیلئے ظلم و جبر کے ہر حربے آزمارہا ہے،لیکن حالات گواہ ہے،مقبول کی شہادت سے لاکھوں مقبولوں نے جنم لیا ، کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر نے کے بعد تمام حریت قائدین ، جنمیں سے اکثر جیلوں میں بند ہیں، لہذا قائدین کے جا نشین مشترکہ محاذ قائم کر کے بھارتی ڈر اور خوف کو ختم کر کے منصوبہ بند پروگرام کے مطابق تحریک آزادی کو بھر پور انداز میں نئی روح پھونکنی ہے ،اس صدی میں کشمیریوں نے اپنے بنیادی حق آزادی کیلئے دنیا کی تمام اقوام سے زیادہ قربانیاں دیکر ثابت کیا کہ آزادی انکا مقدر ہے، اور بھارت شہید مقبول کے تین بھائیوں سمیت لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر کے بھی فکر حریت کو زائل نہیں کر سکا ، تحریک آزادی کی آبیاری خون سے ہورہی ہے ،جیت حق کی ہی ہوگی ظالم جابر کے مقدر میں صرف رسوائی ہے۔انشاء اللہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انجینئر مشتاق محمود کے کالمز
-
قائد اعظم کے مضبوط پاکستان کی شہ رگ
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
27اکتوبر برصغیر کیلئے یوم سیاہ کیوں؟
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
رحمت اللعالمین ﷺکی اطاعت و اتباع اور غیر مسلم اکابرین کی حمد و ستائش
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
نئی راہیں و آگاہی مہم ، مسئلہ کشمیر کا حل
ہفتہ 16 اکتوبر 2021
-
یوم دفاع اور پاک فوج کی ذمہ داریاں
پیر 6 ستمبر 2021
-
عالمی دباؤ کا مستحق کون ،طالبان یابھارت ؟
بدھ 25 اگست 2021
-
طالبان فوبیا ، مغرب اور بھاڑے کی مجبوری
ہفتہ 21 اگست 2021
-
14اگست یوم آزادی تجدید عہد۔۔۔۔۔۔
ہفتہ 14 اگست 2021
انجینئر مشتاق محمود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.