بجٹ اجلاس،اپوزیشن اور عمران خان

جمعرات 13 جون 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں قوم نے اپنے منتخب اراکین اسمبلی کو دیکھ لیا یقینا محسوس بھی کیا ہوگا جو سرِعام پارلیمنٹ کا تقدس مجروح کر رہے تھے۔ وہ بجٹ اجلاس سننے نہیں آئے تھے بلکہ بجٹ اجلاس کو تماشہ بنانے کیلئے بینرز بنوا کر لائے تھے ۔کسی بھی جمہوری حکمرانی میں اپوزیشن جمہوریت کا حسن ہوا کرتی ہے لیکن اس کیلئے لازم ہے کہ اپوزیشن والے بھی اپنے اخلاق ،کردار اور شخصیت میں حسین ہو۔


 ہمیں پارلیمنٹ میں کسی ایک جماعت سے کوئی ہمدردی نہیں اس لیے سابقہ ادوار کی حکمرانی میں آج کی اپوزیشن اور موجودہ حکمرانی دیکھ رہے ہیں ہم اہل قلم تو پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور جو پاکستان سے محبت کرتا ہے ہمارے لیے قابل احترام ہے اور دورِ حاضر میں پاکستان سے محبت کی علمبردار فوج ہے البتہ موجودہ حکمران وزیراعظم پاکستان کی ذات کا احترام اس لیے کر رہے ہیں کہ پہلی بارپاکستان میں قانون کا ہاتھ اُن کی گردنوں پر ہے جن میں سریا تھا جو اپنی ذا ت، خاندان اور درباریوں کے کفیل تھے اور اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کر تے کہ موجودہ حکمرانی میں عدلیہ اور افواجِ پاکستان کا خاص کر دار ہے اس لیے کہ حکمران وزیر اعظم عمران خان پہلی بار حکمرانی کی کرسی پر جلوہ افروز ہیں اور ان کے سفید قومی لباس پر ایسا کوئی داغ نہیں جس سے کرپشن کی بدبوآرہی ہو۔

(جاری ہے)

اپوزیشن نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ ہم بجٹ اجلاس کو تماشہ بنائیں گے او رواقعی! اُنہوں نے اجلاس کو تماشہ بنادیا لیکن یہ کوئی نیا تماشہ نہیں تھا تحریک انصاف کی حکمرانی کے پہلے دن سے ہی توہین پارلیمنٹ کا کھیل جاری ہے شاید اس لیے کہ سابقہ ادوار حکمرانی میں جنہوں نے قوم کاخون چوسا قومی خزانہ لوٹا وہ زیر عتاب ہیں قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل تین بڑی گرفتاریو ں نے بھی سیاسی ماحول گرم کر دیا ہے اور جون تو پہلے ہی چمک رہا ہے ۔

آصف علی زرداری، شہباز شریف کے فرزندحمزہ شہباز شریف او رایم کیو ایم کے بھائی الطاف حسین کی گرفتاری سے اپوزیشن کے ہوش اُڑگئے ہیں جبکہ قوم کے چہروں پر مسکراہٹ کھیل رہی ہے ،اس لیے کہ پہلی بار سابقہ حکمران بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہوئے ہیں ۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شورشرابا دراصل ماتم تھا اور اس ماتم کے دوران وزیر اعظم پاکستان کے چہرے پر مسکراہٹ دیدنی تھی اُن کے چہرے پر مسکراہٹ میں لکھے فاتحانہ الفاظ ہر کوئی پڑھ رہا تھا ۔

عمران خان کبھی اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی پر مسکراتے او رمعنی خیز نظروں سے اُنہیں دیکھتے۔ بجٹ اجلاس میں بجٹ تقریر کے خاتمے پر عمران خان نشست سے اُٹھے اور اپوزیشن کی طرف دیکھ کر نہ صرف اُن کی حالت زار پر مسکرائے بلکہ اشارہ بھی کیا اور اُس وقت تو اُن کے چہرے پر مسکراہٹ مزید کِھل گئی جب کسی رکن اسمبلی نے صدا لگائی ۔’مک گیا تیرا شونیازی …گونیازی گونیازی‘
بجٹ اجلاس کے اختتام پر حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے ۔

اپوزیشن کے سراپا احتجاج اراکین اسمبلی ،اسمبلی سے باہر آئے اورمیڈیا کے سامنے کہا بجٹ عوام دشمن ہے بجٹ نامنظور ،!!!
جانے ان لوگوں کو کیسے علم ہوا کہ بجٹ عوام دشمن ہے اس لیے کہ انہوں نے تو بجٹ تقریر سنی اور نہ بجٹ اجلاس ایجنڈے کا بیان دیکھیں وہ تو اسمبلی میں اپنا دکھ پیٹتے ہوئے پھاڑ چکے تھے جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے قوم سے خطاب میں اپوزیشن پر واضح کر دیا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کو انجام تک پہنچاکر رہوں گا ۔

عمران خان کے قوم سے خطاب میں محسوس ہورہا تھا کہ وہ اپنی حکمرانی سے مطمئن ہیں قوم سے خطاب میں افواجِ پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افواجِ پاکستان نے باوجود مشکل حالات کے اپنے دفاعی بجٹ میں 50ارب روپے کم کر دئیے ہیں۔افواجِ پاکستان کا یہ اقدام واقعی لائق تحسین ہے ۔
عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران شکوہ کیا کہ حکمرانی کے پہلے دن سے اپوزیشن نے اسمبلی میں میری تقریر نہیں سنائی میری تقریر او رپارلیمنٹ میں میری موجودگی پر اُن کے احتجاجی جذبات اور بھڑک اُٹھتے ہیں البتہ یہ کہہ کر ڈنڈی ماری کہ میں نے ان لوگوں کا کیا بگاڑا دنیا جانتی ہے کہ عمران خان کی حکمرانی میں اپوزیشن کی نیندیں اُڑچکی ہیں اُن کو شاہی محلات سے نکال کر سلاخوں کے پیچھے کھڑاکروادیا ہے اس سے زیادہ وہ اپوزیشن کا او رکیا بگاڑیں گے ۔

وزیر اعظم کہتے ہیں مجھ پر جو پریشر تھا اب وہ ختم ہوچکا ہے میں نے اپنی زیرنگرانی کمیشن بنایا ہے جو تحقیقات کرے گا کہ 2008ء سے 2018ء تک دور کی حکمرانی کے 10سالوں میں 24ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھ گیا قوم سے خطاب کے دوران قوم نے یقینا محسوس کیا ہوگا کہ وہ اپنے دورِاقتدار سے مطمئن ہیں۔ قوم حکومت اور افواجِ پاکستان کیساتھ کھڑی ہے اس لیے کہ اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کے باوجود اُن کے شیدائی سڑکوں پر نہیں نکلے ۔شاید اس لیے کہ اُن کے چہروں سے شرافت کے نقاب اُتر چکے ہیں اور عمران خان قوم کی خوشحالی کیلئے اُمید کی کرن ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :