
وطن کے جاں نثار ہیں وطن کے کام آئیں گے
جمعرات 5 ستمبر 2019

حیات عبداللہ
اس لیے اپنا کریں گے جان و تن قربان ہم
(جاری ہے)
کیا بھارت اپنے وجود پر لگے ان زخموں کو بھی بھول بیٹھا ہے جو 1965 کی جنگ میں لگے تو وہ بلبلا اٹھا تھا؟ بھارت ان جوشیلے اور نوکیلے مناظر کو کیوں بھول رہا ہے؟ جب اُس نے حملہ کیا تو اہل پاکستان کے دلوں میں جذبوں اور ولولوں کی بہاریں یوں پھوٹ پڑی تھیں کہ جیسے یہ جنگ نہیں، کوئی عید کا سماں ہو۔
کیا بھارت کو یاد نہیں کہ چونڈہ کا محاذ بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا گیا تھا؟ کیا بھارتی جرنیل فراموش کر بیٹھے ہیں کہ جب وہ لاہور میں شراب پینے، انار کلی میں شاپنگ کرنے اور مال روڈ پر سیر سپاٹے کرنے کا عزم لے کر چڑھ دوڑے تھے تو بی آر بی نہر پر اُن کی باچھیں اور ٹانگیں چیر دی گئی تھیں۔ پاکستانی جاں باز سپوت اپنے جسموں سے بم باندھ کر اور لبوں پر نعرہ ء تکبیر سجا کر دیوانہ وار شہادت کے لیے امڈ پڑے تھے۔ کیا بھارت کو وہ گھاؤ بھول گئے ہیں جب چھمب کے محاذ پر اس کے دو بکتر بند ڈویژنوں کا صفایا کر کے اس کی تیرہ توپیں ہمارے قبضے میں آ گئی تھیں؟ کیا بھارت اس قدر عقل و شعور سے بے گانہ ہو چکا ہے کہ اسے یہ بھی یاد نہیں کہ برکہ کلاں کی جھاڑیوں میں جو اسلحہ و بارود سے بھری تھیں انھیں میجر عزیز بھٹی شہید نے کس شجاعت سے بھسم کر ڈالا تھا؟ چلو! اگر بھارتی وزیر اعظم مودی بڑھاپے کے سبب اپنی یاد داشت کھو بیٹھا ہے تو ہم باور کروا دیتے ہیں کہ پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر حملہ کر کے تمھارے بارہ لڑاکا طیاروں کو ہم نے نیست و نابود کر دیا تھا۔ دنیا کی عسکری تاریخآج تک ایم ایم عالم کے کارنامے پر انگشت بہ دنداں ہے کہ اس اکیلے سرفروش نے گیارہ بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔ ہماری سرحدوں پر آگ اور بارود برسانے والے یہ لوگ کیوں بھول رہے ہیں کہ جب 1965 میں جنگ بندی کا اعلان ہوا تو اس وقت تک 110 بھارتی ملیا میٹ ہو چکے تھے۔ آج بھی نیویارک ٹائمز کے پرانے ریکارڈ کو پھرولیں تو اس کا یہ تبصرہ ملے گا کہ”اشتراکی چین کا مقابلہ کرنا تو دُور کی بات ہے، بھارت تو اکیلے پاکستان کا مقَابلہ نہیں کر سکا“ واشنگٹن کے ایک اخبار نے لکھا کہ”یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ ہندوستان کے تمام دعوے مبالغہ آمیز تھے“
اس ملک کی سر حد کو کوئی چھو نہیں سکتا
جس ملک کی سرحد کی نگہبان ہیں آنکھیں
ممکن ہے کوئی بھارتی تجزیہ نگار یا بھارت سے متاثرہ شخص طعنہ زن ہو جائے کہ 1971 میں ہم نے پاکستان کو دو لخت کر دیا تھا۔ جواب آں غزل کے طور پر عرض ہے کہ 1971 میں جنگ نہیں، سازش ہوئی تھی۔ وہ سازش بھی ہمارے حکمرانوں کی نااہلی کا نتیجہ تھی، اس سانحے کی وجہ سے ہمارے جذبہ ء ایمان کو قطعاً دوش نہیں دیا جا سکتا۔
شہادت کی وہی کلیاں ہمارے تن من میں آج بھی چٹکتی ہیں۔ ایمان آفریں جذبوں کی بہار جو ماضی قریب اور بعید میں ہماری پیشانی کا جھومر ہوا کرتی تھی، آج بھی ہمارے سینوں میں فروزاں ہے۔ اس لیے کہ شہدا کا سرخ لہو ہی آزادی کا عنون ہوا کرتا ہے۔
نہ ہو گا رائگاں خونِ شہیدانِ وطن ہر گز
یہی سرخی بنے گی ایک دن عنوانِ آزادی
اہلِ کشمیر کی زندگیوں کو اجیرن بنا دینے والے بھارتی جرنیل یہ کیوں بھول رہے ہیں؟ کہ 1965 میں تو ہم ایٹمی قوت بھی نہ تھے جب کہ آج ہم ایسے ایٹم بموں کے مالک بھی ہیں جو بھارتی ایٹم بموں سے کہیں بہتر ہیں۔ سو ہم پر چاند ماری کرنا صرف زیاں کاری ہی نہیں بلکہ بھارتی عساکر کا خود ذلت اور ہزیمت کو گلے لگانے کے مترادف ہو گا۔ اگر بھارت سرحدوں پر ایسی لذتیں کشید کرنے کا متمنی ہے تو ہمارے پاس ایسی لذتوں کا منہ توڑنے کے لیے وہی نسخہ ء اکسیر اعظم موجود ہے جس نے 1965 میں بھارتی عزائم کو قعرِ مذلت میں غرق کر دیا تھا۔ آج بھارت کی چھیڑ چھاڑ اور دہشت گردی کا مطمحِ نظر یہی ہے کہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنا دیا جائے۔ مگر بھارت کی ایسی کسی بھی جسارت کو اس کی حماقت بنا دیا جائے گا ان شائاللّہ۔
اغیار ہیں آمادہ ء شر جاگتے رہنا
ہم اس زمیں کو ایک روز آسماں بنائیں گے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.