دوہرا معیار اور ہماری سہل پسندی

منگل 18 مئی 2021

Hussain Jan

حُسین جان

فلسطین کو ایک دفعہ پھر خون میں نہلا دیا گیا ہے... اور یہ کوئی نئی بات تھوڑی ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے. نہتے فلسطینیوں کا قتل عام معمول بن چکا ہے. مغرب نے ہمیشہ کی طرح دوہرے پن کا مظاہرہ کیا ہے. امریکہ اور اس کے حواریوں نے نائن الیون کے بعد افغانستان کو کھنڈر میں بدل دیا. ایران، ایراق، شام،یمن کشمیر، سعودی عریبہ میں صورتحال دیکھ لیں وہاں مغرب اپنےمفاد میں ایک ہوچکا ہے.

مسلم ممالک کے خلاف ان کا اکٹھ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں. مسلم ممالک کے لوگ صرف احتجاج کریں تو  ان کو بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے. جبکہ طاقت ور ممالک اندھی جدیدیت میں باؤلے ہوچکے ہیں. یہ ممالک بھونکنے سے آغاز کرتے ہیں اور پھر کاٹنے کو دوڑتے ہیں.

(جاری ہے)

اسرائیل کو آج بھی امریکہ اور یورپ کی آشیرباد حاصل ہے. اسرائیل جو کہ امریکہ کی ناجائز اولاد ہے نہتے فلسطینیوں پر رمضان کے مہینے  سے بمباری کررہا ہے.

بچے بورھے اور خواتین شہید ہورہی ہیں. اور سلسلہ ابھی تک رکا نہیں بلکہ ہنوز جاری ہے. مجال ہے جو مغرب والوں کے سر پر جوں بھی رینگی ہو. پہلے یہ ظلم کرتے ہیں اور جب ردعمل آتا ہے تو واویلا مچانا شروع کردیتے ہیں.
نبی کریم صلی اللہ علیہ ہی وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں. یہ جسم کے عضاءکی مانند ہیں کہ جسم کے کسی بھی حسے پر چوٹ لگے تو پورا جسم ہی درد میں مبتلا ہوجاتا ہے...

لیکن امت مسلماں نے آقاء دوجہاں کی تعلیمات کو پس پست ڈال دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم معاشی، اقتصادی اور معاشرتی طور پر پستی کا شکار ہوچکے ہیں. او آئی سی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی معیت میں مسلم بلاک بنایا گیا اور مشترکہ فوج تشکیل دی گئی. افسوس کی بات ہے کہ اس بلاک نے کبھی بھی امت مسلماں کے مسائل کو نا ہی تو اجاگر کیا اور نا ہی کبھی کسی موقف کی حمایت کی..
مسلم ممالک کے سربراہان اپنی عیاشیوں میں ڈوب چکے ہیں.

اسی لیے تو مغرب کا جب دل کرتا ہے کسی بھی اسلامی ملک پر کہر ڈھا دیتا ہے. اگر پوری دنیا کے مسلمان ایک ہوجائیں تو اللہ کی نصرت بھی ساتھ ہوگی. اتحاد میں برکت. پھر کوئی بھی ملک کسی بھی اسلامی ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ پائے گا. چلیں ماضی کو چھوڑ دیں آج ہی ایک ہوجائیں. اسرائیل اور مغرب کو ایسا ردعمل دیں کہ وہ دہل جائیں. ایک بات یاد رکھیں یہ کوئی ایسا مشکل کام بھی نہیں ہے.
انڈیا مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اذیت دے رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیل نے فلسطینیوں کے ناک میں دم کررکھا ہے.

کشمیر کا مسئلہ بھی آج کا نہیں بلکہ کئی دہائیوں پرانا ہے. لیکن کبھی بھی کسی بھی مسلم ملک کی طرف سے پاکستان کے موقف کی حمایت نہیں کی گئی. یہی وجہ ہے کہ فلسطین بھی بے یارومددگار ہوچکا ہے. مالم بلاک کے ممالک دھڑا دھڑ اسرائیل کو قبول کر رہے ہیں اور سفارتی تعلقات کو پروان چڑھا رہے ہیں. ایسے میں اسرائیل کو من مانی کرنے کا پورا پورا موقع مل رہا ہے.....

ایک بات یاد رکھیں یہ مسئلہ اب مذمت سے نہیں بلکہ مزاحمت سے حل ہوگا.
منہ میں فیڈر لیے ڈائپر لگائے اور ہاتھ میں پتھر پکڑے ایک فلسطینی بچے کی تصویر دنیا کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے.. اس بچے نے پوری مسلم دنیا کو پیغام دیا ہے کہ اگر تم لوگ ہمارے لیے کچھ نہیں کرنا چاہتے تو نا کرو ہم دشمن کے لیے اکیلے ہی کافی ہیں. آج فلسطین اور کشمیر مصیبت میں ہیں تو کل کلاں کسی اور کی باری آجائے گی.

ہم مسلمان کیوں اتنی سہل پسندی کا شکار ہوچکے ہیں کہ حمیت ہی کھو بیٹھے ہیں.
اگر آپ فلسطین کے لیے خود کے ملک کو جنگ میں نہیں جھونکنا چاہتے تو مت جنگ کریں مگر خدا کے بندو ردعمل تو سخت قسم کا دو. دنیا کو ایسا پیغام دو کہ وہ سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور ہوجائیں. دہرے معیار کو اتحاد کی تلوار سے کاٹنا بہت آسان ہے. جب تک مسلم ممالک خود کو چاقت ور نہیں بناتے تب تک ذلت ہمارا مقدر ہی رہے گی.

اگر دنیا میں مقام نا بنایا تو ایسی زندگی سے موت بہتر ہے. آخر مغرب والے الگ دماغ تو لے کر پیدا نہیں ہوتے. اسی طرح کا دماغ ہوتا ہے جو ہم لوگ لے کر پیدا ہوتے ہیں. مگر افسوس ہم اپنا دماغ استعمال نہیں کرتے. ہم لوگ بس وقت برباد کرنے کے ماہر ہیں. ٹک ٹاک، فیس بک ٹیوٹر یوٹیوب سنیک ویڈیو واٹس ایپ جیسی چیزیں فورا سیکھ جاتے ہیں. مگر کام کی چیز پر کبھی دھیان نہیں دیتے.

ہمیں ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی. امریکہ، روس، یورپ، چاپان والے نئی نئی چیزیں دریافت کرتے ہیں ایجاد کرتے ہیں اور ہم صرف ان کی بنائی ہوئی چیزیں استعمال کرتے ہیں. گاڑی، جہاز، ریل، دوائیاں، اے سی، پنکھے، موٹریں، ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ، کمپیوٹر اور تو اور جس فون پر میں امریکہ اور یورپ کے خلاف یہ کالم لکھ رہا ہوں یہ بھی انہی کا بنایا ہوا ہے.
خدارا دنیا کے مسلم ممالک جاگیں حکمران وسائل کا رکھ عوام کی طرف موڑیں تعلیم دیں سہولیات دیں، صحت اور سستی ایشیاء مہیا کریں.

سکون دیں امن دیں خوشحالی دیں اور پھر دیکھیں مسلم ممالک کس طرح ترقی کرتے ہیں. سب سے زیادہ فوکس تعلیم پر کھیں...
لیکن مصیبت یہ ہے کہ مسلم ممالک کی اشرافیہ اور حکمران بمہ افسر شاہی مسائل کا رخ عوام کی طرف اور وسائل کا رخ اپنی طرف موڑ لیتے ہیں. یہی صورتحال رہی تو ایک دن ایسا آئے گا کہ دنیا کہ تمام اسلامی ممالک کا حال فلسطین جیسا ہوگا. ابھی بھی وقت ہے ہمیں اپنا قبلہ درست کرلینا چاہیے ورنہ نام بھی نا رہے گا داستانوں میں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :