آزادی مارچ،کیا کھویا کیا پایا

جمعرات 21 نومبر 2019

Iqbal Mengal

اقبال مینگل

جمعیت علمااسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے بالاآخر تیرہ دنوں پر محیط دھرنا ختم کرکے بی پلان کا اعلان کردیا۔
آزادی مارچ سے انہوں کیا حاصل کیا اور کیا نہ کرسکا یہ غور طلب ہے کیونکہ مولانا نے اے پلان مکمل کرکے بی پلان پرتو عمل درآمد شروع کیا ہے، لیکن وہ اپنا اے پلان یعنی دھرنا ایسے حالت میں ختم کرکے روانہ ہوا کہ ان کے دونوں ہاتھ خالی تھے وہ جو مطالبات لیکر آٸے ان میں سے ایک بھی منظور نہ ہوسکا، مولانا کے چار بنیادی مطالبات تھے، جن میں سرفہرست وزیراعظم عمران خان کا استعفی تھا اور  دوسرے نمبر پر کابینہ کو تحلیل کرکے فوری الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ تھا، جوکہ ممکنات میں سے ہی نہیں تھے، یہی وجہ ہے کہ رہبرکمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں سرد مہری رہی اور ایک دوسرے کو انگیج کرنے کی کوشش کرکے ٹاٸم پاس کیاگیا، اس کے علاوہ باقی دو مطالبہ اداروں کے تحفظ اور آٸین میں مندرج دفعات کے تحفظ کا معاملہ تھا، ان پر تو بات ہی نہ ہو سکی، یہ وہ ظاہری مقاصد تھے کہ جن میں سے ایک بھی مولانا کے ہاتھ نہ آیا۔

(جاری ہے)

البتہ ان مطالبات سے ہٹ کچھ مقاصد ایسے ہے کہ جن کو حاصل کرنے میں مولانا کامیاب رہا۔ وہ بڑی خوبصورتی سے یہ تاثر دیکر چلاگیا کہ اگر یہاں کوٸی حقیقی اپوزیشن ہے تو وہ صرف مولانا کی ہی ذات ہے، انہوں نے نو جماعتوں کو اپنی گاڑی کے پیچھے لگا کر بارواہ کھلاڑی ہونے کے تاثر کوبھی زاٸل کیا، اس سے قبل پاکستان میں مولانا نے بذات خود اتنا بڑا احتجاج کبھی نہیں کیاتھا کہ جس کو وہ خود لیڈ کررہاہو اب انہوں نے لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع کرکے پوری دنیا پر یہ ثابت کردیا کہ وہ پاکستان میں ایک بڑی طاقت کے مالک اور چھوٹی کے لیڈر ہے، اس بنا اب وہ عوامی قوت کے بل بوتے پر  پریشراٸز کرنے کی پوزیشن میں آگٸے ہیں، ساتھ ساتھ انہوں نے دنیا کو یہ بھی باور کرادیا ہے کہ مذہبی طبقات اور اہل مدارس سب سے شاٸشتہ اور امن پرست لوگ ہے لہذا دنیا کو ان سے کوٸی خطرہ لاحق نہیں بلکہ انہوں نے مذھبی طبقات کےساتھ ہی لبرلز کو بھی اپنا گرویدہ بنادیا، ان کے کارکنوں نے احتجاج کے دوران ایمبولینس کیلٸے راستہ بناکر اور میڑوبس کو چلنے دیکر ایک مثال قاٸم کیاہے۔


انہوں نے اپنے کارکنوں کو دس بارہ دن بیٹھاکر گویاکہ ان کی ایک تربیت کی ہے اور ان میں ایک نٸی روح پھونک کر انہیں سخت جان بنادیا ہے یہ وہ فواٸد ہے کہ جن کو مولانا نے اے پلان میں حاصل کرچکا ہے، گوکہ عملی پر انکا اے پلان ناکام رہا اور ہمیشہ سے اے پلان کی ناکامی دیگر پلان کیلٸے ناکامی کا باعث بنتا ہے اگر اے پلان ناکام ہے تو یہ اس کی خمازی ہے کہ بی پلان ناکام ہوگا مگر سنیٸر اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا دعوی ہیکہ اگر مولانا کا بی پلان بھی ناکام ہوا تو وہ سی پلان کی طرف جاٸینگے جوکہ انتہاٸی خطرناک ہے ، اب اللہ جانے کہ وہ کیا ہے، جبکہ مذکور صحافی کا یہ بھی دعوی ہیکہ مولانا نے کسی اہم  شخص سے ملاقات کی ہے، جس کے بعد وہ پُراعتماد ہے اور اپنی خلوت میں کہتے ہیکہ ہم نے اپنا مقصد حاصل کرلیاہے، بس نومبر کا مہینہ ہے دسمبر میں کسی طرح استعفی آجاٸیگا اور کچھ اسطرح کے دعوی پاکستان کے انتہاٸی باخبر صحافی حامدمیر کا ہے جوکہ آج کل مولانا کے قریب ترین ہے ان کا کہنا ہے کہ مولانا نے کچھ حاصل کرلیا ہے مگر وہ کسی کو بتارہا سب کچھ اپنی جیب میں ڈالا ہوا ہے اور جیسے جیسے وقت گرزتھے جاٸیں گے تو معاملات سامنے آٸیں گے اور سب کو پتہ چلے گا کہ مولانا نے کن شراٸط پر اور کن سے معاملات طے کرکے دھرنا ختم کیاتھا۔


بہرحال اسلام آباد میں دھرنا مولانا کا اے پلان تھا اب ان کا بی پلان یہ ہیکہ صوباٸی اور ضلعی سطح پر دھرنا دیکر ٹریفک کیلٸے شاہراہیں بند کردی گٸ ہے جوکہ بالکل اُلٹ ترتیب ہے ہونا تو یہ چاہٸیے تھا کہ پہلے مرحلہ میں ضلعی اور پھر صوباٸی سطح پر احتجاج اور دھرنے کے بعد اسلام کا رخ کیاجاتا لیکن اس برعکس کیاگیا، خیر اس پر ہم زیادہ بحث کرنےکی کوشش نہیں کریں گے کیونکہ پھر اس کو مولانا کے چاہنے والے اکابر کی سیاسی بصیرت گردان کر ہماری راٸے زنی کو گناہ کبیرہ قرار دیں گے۔


تو آتے ہیں بی پلان کی طرف جس سے سب سے زیادہ متاثر غریب صوبہ بلوچستان ہورہا ہے۔
بی پلان کے تحت صوبہ بلوچستان میں چار اہم شاہراہ کو دھرنا دیکر بند کردیاگیا ہے۔ جن میں کوٸٹہ شاہرا چمن کے اور ایران شاہراہ تفتان کے مقام پر جبکہ کراچی ٹو کوٸٹہ شاہراہ خضدار کے مقام پر بند کردیاگیا ہے۔
صوبہ خیبر پختون خواہ میں  انڈس ہائی وے بند کیا  گیا
*2... پشاور لاہور موٹروے بند کیا گیاہے
*3... چکدرہ کے مقام پر سوات دیر چترال اور باجوڑ کے لائنز بند ہے
*4... شاہراہ قراقرم بند کیاگیا ہے
صوبہ سندھ ۔


*1...کراچی سے بلوچستان کا گیٹ وے حب ریور روڈ پر بند کیا گیاہے
*2...لاڑکانہ؛  جیکب آباد اور ملحقہ اضلاع جیکب آباد کے مقام پر دھرنا دے کر سندھ بلوچستان شاہراہ بند کیاہے
*3... سکھر؛  پنو عاقل؛  شکارپور اور ملحقہ اضلاع گھوٹکی کے مقام پر سندھ پنجاب کا رابطہ توڑ دیاگیا ہے
*4... سکھر کے مقام پر سکھر ملتان موٹروے کو بند کیا گیاہے۔ صوبہ پنجاب
1.. کوٹ سبزل رحیم یارخان پر پنجاب سندھ شاہراہ بند کیا گیا ہے*
*2... ڈیرہ غازی خان میں انڈس ہائی وے بند کیا گیا ہے
*3... راولپنڈی میں اسلام آباد کے دو داخلی مقامات پر دھرنا جاری ہے ۔


پاکستا بھر میں سولہ مقامات پر دھرنا دیکر روڈ بند کیاگیا ہے جن میں چار بلوچستان کے جگوں کے علاوہ دیگر صوبوں کے بھی ایسے مقامات کا چناٶ کیاگیا ہے کہ جہاں کے شاہراہ بلوچستان سے ملحق ہوتاہے یعنی باشندگان بلوچستان ہرطرف سے دھرنے کی لپیٹ میں ہے۔
جے یو آٸی کے قیادت نے اکثر ایسے مقامات منتخب کیا ہیکہ جہاں ان کے ووٹرز کے زیادہ ہے اور جہاں کے باشندے غریب ہے یعنی حکومت اور اہل ثروت کو مشکل میں ڈالنے کی بجاٸے اپنے ووٹرز اور غریبوں کیلٸے مشکلات پیدا کیا گیا ہے۔

اگر روڈ بند کرنے سے مساٸل حل ہوتے ہیں تو پھر جن سے ان کے مساٸل وابستہ ہے تو ذرا ہمت کرکے ان کی راہ بند کیا جاٸے مثلا جی ایچ کیو،وزیراعظم ہاٶس والی راہ اور عدلیہ کی راہ پر دھرنادیں لیکن یقینا اس طرف  کی سوچھیں گے بھی نہیں بس غریب کی راہ بند کرکے مساٸل حل چاہتے ہیں  جس سے جے یو آٸی کو اجتناب کرنا چاہیۓ تھا بس اب انتظار میں رہیں کہ سی پلان کی آفت کس پر زیادہ آپڑتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :