
سرعام لٹکاؤ مجوموں کو
پیر 14 ستمبر 2020

جاوید علی
" بیشک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا- پھر اسے نیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیر دیا"
اس حالت میں انسان جانوروں سے بھی بدتر ہوتا چلا جاتا ہے- اسی طرح کے کچھ لوگ ہمارےمعاشرے میں بھی پاۓ جاتے ہیں جو پیدا تو انسانوں کے گھر ہوتے ہیں لیکن انہیں انسان کہتے ہوۓ بھی انسان کو شرم آتی ہے-
اسی طرح کے درندوں بھیڑیوں کے ہتھے روزانہ کئی باپوں کی بیٹیاں اور بھائیوں کی بہنیں چڑھتی ہیں اور وہ باپ بھائی چپ سادھے انہی بھیڑیوں کے دروازوں پر اندر سے خون کے آنسو روتے بیٹھے رہتے ہیں- ان بھیڑیوں کے ہاتھوں بچے محفوظ نہ بچیاں لیکن ان کی مسلسل عزتیں لوٹی جارہی ہوتی ہیں- ان میں اکثر غریب ہوتے ہیں جو پنجاب میں سرداروں, میاں, چودھری, مہر وغیرہ, سندھ, بلوچستان اور کے پی کے وڈ وڈیروں کے ڈیروں پر بکے ہوۓ بیٹھے ہیں- ان سے زیادتی کا کوئی بھی کیس نہ تھانہ میں درج ہوتا ہے اور نہ ہی میڈیا کی سکرین پر آتا ہے کیونکہ گاؤں میں اپنی عزت بچانے کی خاطر, جان سے مار جانے کے ڈر سے یا پھر دو وقت کا نوالہ چھن جانے کی وجہ سے چپ سادھ لی جاتی ہے دوسری بات وہاں اتنا اس بارے میں شعور بھی نہیں ہوتا-
یہ جو ان دنوں لاہور سے موٹروے پر کار میں جاتی ہوئی ہماری بہن کے ساتھ سانحہ پیش آیا اور میڈیا پر رپورٹ ہوا- اس لئے رپوٹ ہوا کہ وہ عورت پڑھی لکھی اور بولنے کی ہمت رکھتی تھی ورنہ یہ بھی ہماری آنکھوں سے اوجل رہتا- ہم اس پر غم و غصہ کے اظہار کے علاوہ کیا کر سکتے ہیں لیکن اس پر بہت سارے سوال اٹھتے ہیں- پہلا تو سوال انتظامیہ کی کارکردگی پر اٹھتا ہے کہ انتظامیہ کیا کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
اس طرح کے واقعات کی اصل وجہ انصاف کا نہ ہونا ہے اگر ایک دفعہ عبرت ناک سزا دی جاۓ تو ایسے واقعات کبھی نہ ہوں- ضیاء دور میں پپو قتل کیس میں مجرموں کو سرعام لاکھوں لوگوں کے سامنے پھانسی دی گئی کہ لوگوں پر ریاست کا ایک خوف طاری ہو گیا اور آٹھ نو سال تک کوئی ایسا واقعہ نہ پیش آیا- قتل تو ہوۓ لیکن ریپ اور اس انداز سے کوئی قتل نہ ہوا- دقسمتی سے اب لبرل آنٹیاں اور انکل نکل کھڑے ہوتے ہیں کہ یہ ہیومن رائٹس والیشن ہے- 2005 میں جب ہم نے یورپین یونین کے پریشر میں آ کر پھانسی کو ختم کردیا تو نتیجہتن ہمارے ملک میں کرائم کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی اور اے پی ایس واقع کے بعد پھر ہم نے پھانسی کی اجازت دے دی تاکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے- ہمیں مجرموں کو سایا شفقت دینے کی بجاۓ قانون کے سپرد کرنا چاہیے سیاسی وابستگیاں چھوڑ دینی چاہیے-
ان سارے واقعات میں ریاست کہاں کھڑی ہے پہلی بات تو یہ ہے ہم ریاست کو بناتے کوں ہیں صرف اور صرف دو مین وجہ ہیں ہم خود انصاف نہیں کر سکتے ہمارے درمیان انصاف کرے دوسرا ہم اپنی جان و مال کی حفاظت نہیں کرسکتے, ریاست ہماری جان و مال کی حفاظت کرے- اگر یہ دونوں کام ریاست نہیں کر سکتی تو میرا خیال ہے ہم اپنا پیسہ ٹیکس کی صورت میں ذمہ دار حکومتی یا ریاستی اداروں پر ضائع کر رہے ہیں- سی سی پی او صاحب کا بیان انتہائی غیر ذمہ درانہ, غیر پیشہ ورانہ اور غیر دانشمندانہ ہے شائد یہ صاحب اخلاقیات بھول گئے ہیں جو انہیں ٹریننگ کے دوران سیکھائی جاتی ہیں جو انہوں نے کہا کہ عورت کو رات کو باہر نہیں نکلنا چاہیے گاڑی کا پٹرول چیک کر لینا چاہیے تھا- میرا سوال بس یہ ہے کہ آپ نے کوئی قانون قاعدہ بنایا ہوا ہے کہ رات کو عورت اس وقت سفر نہیں کر سکتی, بچے اس تک سفر کر سکتے ہیں اور اس وقت نہیں اور اگر اس دوران کوئی سفر کرے گا تو وہ خود ذمہ دار ہو گا اگر یہ نہیں ہے تو آپ ذمہ دار ہیں اور غلطی نہ صرف تسلیم کریں بلکہ گھر جائیں آپ اس آفس کے قابل نہیں-
ہمارا ملک چونکہ جمہوری ہے جس کے بانی نے آزادی سے پہلے ایک سو ایک اور آزادی کے بعد تقریبا چودہ بار فرمایا کہ پاکستان اسلامی, جمہوری اور فلاحی ریاست ہو گا- ہمیں انہی اصولوں کو مدنظر رکھ کر مجرموں کو سزا دینی چاہیے- زیادہ تر عوام کی راۓ سر عام پھانسی کی ہے تو حکومت کو مجرموں کو سرعام پھانسی دینی چاہیے اور الحمداللہ ملک ہمارا اسلامی ہے تو سرعام پھانسی ہونی چاہیے کیونکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب مجرموں کو سرعام سزائیں دی ہیں تو ہماری ریاست مدینہ کی دعوہ دار حکومت کو ان مجرموں اور ان کی حمایت کرنے والے وزیروں مشیروں سب کو سرعام پھانسی دینی چاہیے-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جاوید علی کے کالمز
-
پھول کی زندگی اور گلدستہ تک کا سفر
منگل 28 دسمبر 2021
-
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ (1703-1762)
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
سوشل میڈیا کے رنگ اور ہم
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
مبارک ہو
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
کڑوے اقوال
ہفتہ 21 اگست 2021
-
ماہر نفسیات
جمعرات 12 اگست 2021
-
کچھ ایسی ڈھیٹ ہے کمبخت آتی ہے نہ جاتی ہے
پیر 26 اپریل 2021
-
خواب سے تعبیر تک
جمعہ 26 مارچ 2021
جاوید علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.