سیاسی کشمکش میں ایک اور سال گیا آج بھی ٹھنڈے ٹھار موسم میں تپش صرف سیاسی حلقوں سے ہی محسوس ہو رہی ہے ویسے دسمبر تو بیچارا ایسے ہی بدنام ہے اصل کڑاکے کی سردی تو جنوری میں پڑتی ہے اس غضب کی ٹھنڈ میں سیاسی درجہ حرارت تو ابالے کھا رہا ہے اور نیا سال بھی سیاسی سرگرمیوں کا سال ہو گا کیونکہ نئے سال کو وراثت میں ملنے والے سیاسی معاملات اتنے پچیدہ ہیں کہ یہ اتنی آسانی کے ساتھ حل ہوتے ہوۓ دیکھانی نہیں دیتے پچھلے سال ہم تسلسل کے ساتھ یہ بات کہتے رہے کہ پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کو جذباتی کے پھنسا رہی ہے اب مسلم لیگ ن جب مکمل طور پر پھنس چکی ہے تو ابھی بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے کچھ مسلم لیگی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ میدان مار لیں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی چال سے ن لیگ کو ن لیگ سے ہی مروا دیا ہے دوسرا ہم کہتے تھے کہ یہ استعفے نہیں دیں گے اب واضح ہو گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے اپنے اراکین پارلیمنٹ سے استعفے محض اپنی دل پشوری کے لیے جمع کیے ہیں اور کئی جماعتوں کے ارکان کےاستعفے بھی پورے نہیں تیسرا یہ کہ ہم کہتے تھے کہ یہ ضمنی الیکشن بھی لڑیں گے اور سینٹ کا الیکشن بھی لڑیں گے اگر انھیں یقین ہوتا کہ یہ سسٹم کو گرا لیں گے تو پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی گلگت بلتستان کا الیکشن ہی نہ ہونے دیتی اب یہ ہر انتخابی پلیٹ فارم پر پرفارم کریں گے مسلم لیگ ن کے اندر ٹوٹ پھوٹ کا عمل بڑی تیزی کے ساتھ جاری ہے جو کہ نئے سال میں واضع ہو جائےگا 2021 سیاسی طور پر بڑا ہنگامہ خیز سال ہو گا پی ڈی ایم کئی یو ٹرن لے گی استعفوں کے آپشن سے تو یو ٹرن لیا جا چکا دھرنا بھی مشکل نظر آتا ہے البتہ جلسے جلوسوں کی سیاست کی دھونی دھکتی رہے گی پی ڈی ایم نیب کا گھیراو کر سکتی ہے سینٹ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی ایسا دھوبی پٹکا مارے گی کہ اس کے بعد پی ڈی ایم کے ٹوٹنے کے چانس بن سکتے ہیں فنگشنل لیگ اور ق لیگ کی اہمیت میں اضافہ ہو سکتا ہے، میاں نوازشریف کسی صورت پاکستان واپس نہیں آئیں گے حکومتی کوششوں کے جواب میں میاں نوازشریف آخری حد تک جائیں گے وہ برطانیہ کو سیاسی پناہ کی درخواست دینے سمیت کسی دوسرے ملک میں پناہ بھی حاصل کر سکتےہیں بعض مسلم لیگی اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لیے خود جیل جانے کا راستہ اپنائیں گے سینٹ کے انتخابات میں بلوچستان اور کے پی میں ایک بار پھر خرید و فروخت کا بازار گرم ہو گا بلکہ اطلاعات تو یہ بھی ہیں کہ کچھ لوگ ٹوکن منی کے ساتھ میدان میں اتر چکے ہیں سینٹ کے انتخابات میں سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کو ہو گا نئے سال میں شریف فیملی میں اختلافات کھل کر سامنے آسکتے ہیں حکومت پچھلے سال کی طرح تبدیلیوں کی زد میں رہے گی انتظامی سطح پر تبدیلیاں جاری رہیں گی حکومت کے لیے نیا سال بڑا فیصلہ کن سال ہو گا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔