5فروری یوم یکجہتی کشمیر

بدھ 5 فروری 2020

Mian Mohammad Husnain Kamyana

میاں محمد حسنین فاروق کمیانہ

5فروری 1990حکومت پاکستان ،اپوزیشن ،تمام سیاسی جماعتوں اورہر عوامی پلیٹ فارم پر یوم یکجہتی کشمیر کے طور منایا گیا ۔ جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے اندر بے پناہ مثبت پیغام پہنچا اور بھارتی استبداد کے خلاف جذبے مزید جواں ہوگئے اس کے بعد گزشتہ تیس برس سے پانچ فروری کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا قومی دن بن چکا ہے یہ جدوجہد تقسیم برصغیر سے بھی قبل ڈوگرہ استبداد کے خلاف اہل کشمیر کی آزادی ہی کا تسلسل ہے
کہ 2جون 1947 ء کو پاک ہند کی تقسیم کا فیصلہ ہوا ۔

اور 3جون کو قائد اعظم محمد علی جناح ، جواہر نہرولال اور سکھ کمیونٹی کے نمائندے بلدیو سنگھ نے آل انڈیا ریڈیو کی نشریات میں اس منصوبے کے بارے میں معلومات دیں کہ پنجاب ،بنگال،آسام،یوپی،سی پی، وغیرہ کے علاقوں کو1946ء کے انتخابات کو مد نظر رکھ کر تقسیم کیے جائے گئے یعنی جن علاقوں میں مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم لیگ نے زیادہ ووٹ لیے تھے وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہو نگے اور جن علاقوں سے ہندو وٴں کی نمائندہ جماعت کانگرس نے اکثریت لی ہے وہ علاقے بھارت میں شامل ہونگے اوروہ ریاستیں جو پہلے سے ہی آزاد تھیں لیکن ان کا الحاق برطانوی راج کے ساتھ تھا جن میں ریاست بہاولپور،قلات،سوات،جوناگڑھ،حیدرآباد،دکن،جموں کشمیر،وغیرہ ایسی 565چھوٹی بڑی ریاستیں تھیں ان کے حکمرانوں کواختیار دیا گیا کہ وہ جس بھی ریاست کے ساتھ الحاق کرنا چاہے کر لیں۔

(جاری ہے)

چاہے پاکستان ہو یا انڈیا اس کے ساتھ ان کو اس بات کی بھی آزادی دی گئی کہ اگر وہ کسی سے بھی الحاق نہ کر نا چاہے اور بطور آزادریاست رہنا پسند کرئے تو رہا سکتی ہیں 14_15اگست1947کو پاکستان اوربھارت نے اپنی اپنی آزادی توحاصل کر لی لیکن کشمیر میں 90فیصد مسلمانوں کی اکثریت تھی مگر اس کے ہندو ڈوگرہ مہارجہ ہری سنگھ نے وقت پر کوئی فیصلہ نہ کیا جس کی وجہ سے کشمیر میں جاری داخلی خانہ جنگی میں پاکستان سے قبائلی لشکر بھی شامل ہوگئے جس کی وجہ سے مہارجہ نے بھارت سے فوجی مدد مانگی جواب میں ہندستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر نہرو لال نے دستاویز الحاق پر دستخط کرنے کی شرط رکھ دی جس کو مہاراجہ نے مانتے ہوئے دستخط کر دیئے یہ الحاق بھی مشروط پر مبنی تھا کہ جیسے ہی حالات بہتر ہو کر معمول پر آجائے گئے کشمیر میں رائے شماری کروائی جائے گی ۔

اس بناء پر بھارت نے 27اکتوبر 1947ء کو اپنی فوجیں سرنگر میں داخل کر دی اور جموں وکشمیراس روز محکوم ہوگیا ۔ بھارت نے تمام تر انسانی حقوق اور ضبط اخلاق کو بلائے طاق رکھتے ہوئے کشمیر پر قبضہ کر لیا ۔جس کی وجہ سے کشمیر میں مزید حالات خراب ہو گئے ۔یہاں سے ظلم و بربریت کی ایک نئی تاریخ کا سیاہ باب شروع ہوا۔یکم جنوری کو بھارت نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ سے مدد مانگ لی 21اپریل 1948ء کو اقوام متحدہ میں قراردادمنظور ہوئی جس میں کمیشن کو ہدایات دی گئیں کہ وہ خطے میں جا کر دونوں ممالک کے درمیان امن بحال کرائے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے منعقد کرانے کے بھی انتظامات کرئے قرار داد میں تنازع کے حل کے لئے تین اقدامات کرنے کو کہا گیا تھاپاکستان سے کہا گیا کہ وہ اپنے ان شہریوں کو جو کشمیر میں لڑنے گئے ہیں وہ واپس بلائے جب کہ بھارت سے کہا گیا کہ وہ اپنی فوج میں مراحلہ وار کمی کرے اور کشمیر میں اتنی ہی فوج رکھے جتنی امن و امان کے قیام کے لئے درکار ہے تنازع کشمیر کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں متعدد قراردادیں منظور ہو چکی ہیں لیکن سات دہائیوں بعد بھی یہ تنازع حل نہ ہوسکا ۔

دوسری طرف کشمیر میں بھارتی قابض افواج تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے کشمیریوں کے قتل عام آتر آئی ہے نوجوانوں کے سینوں پر گولیاں ماری جارہی ہیں ، ٹارگٹ کلنگ ،براہ راست فائرنگ ، پیلٹ گن کا استعمال ،محاصرہ جاری، ٹیلی فون ، انٹرنیٹ سروس بند، دنیا سے رابط منقطع، کرفیوبرقرار ،خوراک ختم ،ادویات ناپیند،تاریخ کا بد ترین 184دن سے مسلسل لاک ڈاوٴن ،سخت سکیورٹی کے باعث سڑکیں سنسان ،مرکزی بازار اور شاہراوٴں پر سکیورٹی فورسز کا سخت پہرہ، ایمبولینس کو بھی گزرنے کی اجازت نہیں، جگہ جگہ رکاوٹیں ،کشمیری گھروں میں محصور،وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل کا منظر پیش کرتی نظرآتی ہے، گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو اٹھالیا جاتا ہے ،لاپتہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ،ایل او سی پر روز بروزفائرنگ میں اضافہ ،اور اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کو استعمال کررہی ہے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ،جنت نظیر وادی کو جہنم نظیر ،اور ظلم کی اندھری رات بنادیاگیا ہے ۔

عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں سنگین خلاف ورزیوں پر چیخ رہی ہیں۔کشمیر میں بھارتی فواج اپنی ظلم و بربریت اور وحشت سے تاریخ کے تمام ظالموں اورجابروں کے تمام تر ریکارڈتوڑدیئے ہیں ۔ اب تو ایسے لکتا ہے جیسے کشمیر میں آفتاب بھی خون کے اشک بہا رہا ہے ایسا لکگتا ہے جیسے آسمان اس دل دہلا دینے والے منظروں پر آنکھیں موند کے سسک رہا ہے اور اس پر پوری اقوام عالم بے حس و حرکت اپنی پھٹی پھٹی آنکھوں سے بھارت کی ظلم و ستم ظریفی تک رہی ہیں، اپنے منہ کو سیے ہوئے ہیں اور کشمیری مظلوم ان درندوں کی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

اپنے لخت جگروں کو اس دنیا سے جاتے ،ظالموں کے ہاتھوں سے کٹتے دیکھ رہے ہیں اور آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے رب سے شکوہ کر رہے ہیں ،شکاتیوں کے انبار لگا رہے ہیں ہیں آج 5فروری بروزبدھ کو یوم یکجہتی کے سلسلے میں چاروں صوبائی اور وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے ،جلوس،ریلیاں،اور سیمینار منعقد کئے گئے ،مختلف مقامات پر کشمیر میں ظلم وستم کو تصویری صورت میں نمایاں کیا گیا ،یوم یکجہتی کے بینروں سے سجایا گیا۔

پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی ۔اس حولہ سے خصوصاً سوشل میڈیا پر بھی مواد اپ لوڈکیا گیا ۔ اہم شاہراؤں پر آزاد کشمیر کے پرچم آویزاں کئے گئے آج وزیراعظم عمران خان مظفر آباد میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کیا ۔10بجے سائرن بجائے گئے اور ایک منٹ کے لئے خاموشی اختیارکی گئی ۔عام تعطیل کے باعث ملک بھر میں تعلیمی ادارے سرکاری و نجی دفاتر اور بینک بندرہے اور فضائیں ہم کیا چاہتے ہیں آزادی،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر بنے گا پاکستان ،کشمیر سے ہمارا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ کے نعروں سے گونجتی رہی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :