کچھ بہتری لاناہوگی

پیر 9 نومبر 2020

Mian Munir Ahmad

میاں منیر احمد

 وزیراعظم نے کہا کہ اگلے اڑھائی سال کارکردگی دکھانے کے ہیں یہ بات کرکے انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کر لیا ہے کہ گذرے ہوئے اڑھائی برسوں میں حکومت کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکی‘وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے اتحادیوں کو ظہرانے پر بلایا تھا، کیوں بلایا تھا؟ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیا ظہرانے سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہوئے؟ یا معاملات مزید بگڑ گئے؟ جس طرح اتحادیوں نے شکایات کے انبار لگائے، حکومتی بے اعتنائیوں کا ذکر کیا اور اپنی محرومیوں کی داستانیں سنائیں،اُس سے تو یہی لگتا ہے کہ سب اچھا نہیں ہے بس مجبوریوں کے تانے بانے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان پہلے اڑھائی سال تو طفل تسلیوں کے سہارے گزار گئے ہیں، اگلے اڑھائی امید دِلا کر گزارنا چاہتے ہیں انہوں نے یہ یقین دلایا ہے کہ آئندہ کارکردگی بہتر رہے گی وزیراعظم کے اتحادی تو شاید اُن کی باتوں سے وقتی طور پر مطمئن ہو جائیں،لیکن اپوزیشن تو انہیں مزید ایک دن بھی دینے کو تیار نہیں۔

(جاری ہے)

اُس کے بارے میں وزیراعظم عمران خان نے اتنی لچک تو دکھائی ہے کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ کسی رعایت دینے کی خاطر مذاکرات نہیں کریں گے حکومت کی ایک اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) ہے ماضی کی طرح اِس بار بھی مسلم لیگ (ق) وزیراعظم کے ظہرانے میں نہیں گئی وزیراعظم عمران خان بھی مسلم لیگ(ق) کے ساتھ نیم دلانہ تعلقات رکھے ہوئے ہیں۔

اس بار سیاسی ذریعے سے دعوت دینے کی بجائے انتظامی افسر کے ذریعے اطلاع بھیجی، جو چودھری برادران کے لئے قابل ِ قبول نہیں تھی اس سرد مہری کی وجہ مولانا فضل الرحمن کادھرنا، جسے ختم کرانے کے لئے چودھری برادران نے مولانا کو کچھ ایسی یقین دہانیاں بھی کرائیں، جن کا اُن کے پاس اختیار ہی نہیں تھا یہ بات تو طے ہے کہ حکومت کے اتحادی ناراض تو ہو سکتے ہیں، الگ نہیں ہو سکتے،اِس کی وجوہات چاہے کچھ بھی ہوں، حقیقت یہی ہے وزیراعظم عمران خان کو اِس حوالے سے کوئی پریشانی نہیں‘ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 10سے 30فیصد اضافہ کر دیا ہے۔

پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے افسران کی غیرفعالیت اور دفاتر تک محدود ہونے کے باعث منافع خور اور ذخیرہ اندوز تاجروں نے اشیائے صرف کی من مانی قیمتیں وصول کرنا شروع کر دیں جس سے عوام کے گھریلو بجٹ میں 3سے 6ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا ہے گزشتہ ہفتے وزیراعظم نے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اقدامات پر زور دیا تھا لیکن حیدرآباد سمیت زیریں سندھ میں انتظامیہ نے اس پر عمل نہیں کیا۔

گزشتہ ماہ میں ادارہ شماریات کے ریکارڈ پر آنے والی مہنگائی کی شرح جو 9.43فیصد تھی، دو ہفتے بعد اعشاریہ 23فیصد کمی کے بعد 9.20فیصد کی سطح پر آ گئی تھی۔ متذکرہ صورتحال عیاں کرتی ہے کہ حیدر آباد اور سندھ میں بیلگام ہوتی مہنگائی سراسر مصنوعی ہے اور اِس کے ذمہ دار وہ ہیں جن کا فریضہ ہی اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خور و نوش کی قیمتوں پر نظر رکھنا اور اِس امر کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی عوام سے زیادتی نہ کرنے پائے۔

کچھ ذکر امریکی انتخابات کا‘ افغانستان کے معاملے میں صدر ٹرمپ جلد از جلد وہاں سے نکلنا چاہتے تھے لیکن پینٹاگان اور ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ اِس کے حامی نہیں تھے، وہ چاہتے ہیں کہ جب تک افغانستان کا مستقبل طے نہ ہو جائے امریکی دستوں کو وہیں مقیم رہنا چاہئے صدر ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر کے ذریعے پاکستان کا بھی ٹرمپ سے رابطہ تھا کشنر کے بارے میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر وہ اسرائیل اور عرب دنیا کا تنازع ختم نہیں کرا سکتا تو کوئی بھی نہیں کرا سکتا۔

متحدہ عرب امارات اور دیگر ملکوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے پیچھے کشنر کے ہی کرشمے ہیں۔ پاکستان کا رول طالبان اور افغان حکومت کے درمیان صلح کے مذاکرات کے حوالے سے دیکھا جا رہا تھا، تاحال صلح نہیں ہوئی مگر صدر ٹرمپ نے صلح کے انتظار میں پاکستان کے ساتھ معاملات کو مثبت انداز میں چلایا، اگرچہ نہ پاکستان کی امداد بحال کی اور نہ ہی بھارت کے ساتھ مزید دفاعی معاہدے کرنے سے رکے۔صدر مشرف کو اقتدار سے رخصت کرنے میں آپ کا بھی بڑا کردار تھا صدر ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں جو کانٹے دنیا میں بوئے ہیں، وہ چننے میں وقت لگے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :