مسائل کے حل کے لئے اپنی آواز خود اُٹھاؤ

منگل 13 اپریل 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

افراد کے مجموعہ کو معاشرہ کا نام دیا جاتا ہے۔دنیا میں پائی والی تمام ریاستوں میں معاشروں میں رہنے والے  (ماسوائے چند اک افراد) کثیر تعداد اچھے، مہذب اورقانون پر عملدرآمد کرنے والے شہریوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ جرم کی تعریف کی جائے تو یہ کہ سکتے ہیں کہ  ”ایسا غیر قانونی کام اور حرکت جس کے کرنے کی بناء پر حکومت اک فرد کو سزا دے سکتی ہے  ، خاص طور پر قانون کی سراسر خلاف ورزی“ سادہ الفاظ میں ہر وہ کام جس کے کرنے سے قانون میں سزا متعین ہو اگر وہ کیا جائے گا تو جرم کہلایا جائے گا، مثلاٗ قانون میں چوری، ڈکیتی، قتل کرنے کی سزا درج ہے اور وہ کام پھر بھی کیا جائے تو وہ جرم کہلائے گا۔

، یا دوسری صورت میں ہر وہ کام جسکو قانون نے کرنے کا حکم دیا ہو اگر اس کام کو نہ کیا جائے تو وہ جرم کہلاتا ہے مثال کے طور پر ٹریفک سگنل پر لال بتی جلنے کی صورت میں نہ رکنا۔

(جاری ہے)

جرم یا تو نااہلی کی وجہ یا پھر قانون سے ناواقفیت کی بناء پر سکتا ہے یا پھرمجرمانہ سوچ وذہن کیساتھ۔معاشرے ہونے والے جرائم یا سرکاری امور میں نااہلی و کاہلی کی شکایت کس سے کی جائے اور کہاں کی جائے۔

اس انتہائی اہم سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔پاکستان میں ایسے کونسے فورم موجود ہیں کہ جہاں کسی فرد کا دوسرے فرد کے خلاف جرم یا غیر قانونی اقدام یا کسی سرکاری ادارے کی طرف سے انتظامی امور میں سستی و کاہلی یا مجرمانہ غفلت (جسکی بناء پر سول سوسائٹی متاثر ہورہی ہو یا پھر کسی فرد کے آئین پاکستان میں درج بنیادی حقوق کی حق تلفی ہورہی ہو) کی شکایت لگائی جاسکے اور غیرقانونی اقدام کی سرزنش یا پھر تلافی ہوسکے؟ یہ ایسا سوال ہے کہ اگر پاکستان میں بسنے والے پاکستانیوں کو ان فورم کے بارے میں بنیادی معلومات ہوں تو بہت حد تک غیرقانونی اقدامات اور جرائم کی روک تھام ہوسکتی ہے۔


پاکستان میں اپنی آواز اُٹھانے کیلئے بہترین فورمز:
محکمہ پولیس:کسی بھی غیر قانونی اقدام و جرائم کی اطلاع دینے کے لئے سب سے آسان اور قدیمی فورم پولیس کا محکمہ ہے۔اپنے یا کسی اور کے خلاف کسی بھی سنگین جرم کو ہوتا دیکھیں یا کسی بھی قسم کے ممکنہ غیرقانونی  حرکت یا جرم کے خلاف ایڈوانس میں پولیس کی ہاٹ لائن 15 پر کال کریں،یاپھر پولیس اسٹیشن جاکر باقاعدہ رپورٹ کا اندراج کروایا جائے۔

تھانوں میں پولیس آفسران کی جانب سے آپکے ساتھ عدم تعاون کی صورت میں تھانہ کے پولیس آفسران کی شکایت پولیس کے اعلیٰ فورم یعنی ایس پی آفس، ڈی پی اور آفس یا پھر آئی جی آفس میں کی جاسکتی ہے، اگر پولیس سے متعلقہ مسائل پھر بھی حل نہ ہورہے ہوں تو پھر آپ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔
شہری و ضلعی انتظامیہ: گلی، محلہ اور میونسپل لیول کے کامو ں جیسا کہ سڑک،پینے کے پانی کی عدم دستابی، صفائی ستھرائی، گلی، نالوں، کھلے ہوئے گٹر کے معاملات میں ادارہ کی غفلت کی اطلاع فورا شہری و ضلعی انتظامیہ کے آفسران جیسا کہ Chief Municple Officer  یاAssistant Commissioner   یا Deputy Commissioner کے دفاتر میں کرنی چاہئے۔

یا د رہے شہری و ضلعی انتظامیہ عوام الناس کی خدمت پر مامور ہے، اسلئے کسی عوامی مسئلہ کو چھوٹا مت سمجھیں، کیونکہ چھوٹے چھوٹے مسائل بڑے بڑے مسائل کو جنم دیتے ہیں، جیسا کہ اگر آپکی گلی محلہ میں گٹر کا ڈھکن ٹوٹا ہوا یا پھر ڈھکن ہے ہی نہیں، اگر آپ اس مسئلہ کو چھوٹا سمجتھے ہوئے نظر انداز کردیتے ہیں تو خدانخواستہ یہی کھلا گٹر کسی حادثہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

اسلئے گلی محلہ کے کسی بھی مسائل کے حل کے لئے فورا شہری و ضلعی انتظامیہ کو مطلع کریں تاکہ آپکے مسائل فی الفور حل ہوسکیں۔
 ممبران اسمبلی:   اپنے علاقہ کے مسائل کے حل کے لئے اپنے علاقہ کے ممبران بلدیاتی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی اور وزراء کے دفاتر میں شکایات کا اندراج کروانا چاہئے، کیونکہ یہی وہ افراد ہیں کہ جنکو عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لئے اسمبلیوں میں منتخب کرواکر بھیجا ہے۔

ممبران کے پاس جانے سے نہ تو گھبرانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ڈرنے کی، کیونکہ یہ ممبران اسمبلی میرے اور آپکے ووٹوں کی طاقت ہی سے ایوان اقتدار تک پہنچتے ہیں۔
وفاقی و صوبائی محتسب:  پاکستان کا کوئی بھی شہری پاکستان کے کسی بھی سرکاری ملازم کی طرف سے ہونے والی زیادتی کے ازالہ کے لئے وفاقی یا صوبائی محتسب کے دفتر کے دروازہ پر دستک دے سکتا ہے، کیونکہ محتسب کا محکمہ بنایا ہی اسی لئے گیا ہے کہ کوئی سرکاری ملازم اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے عوام الناس کا استحصال نہ کرسکے۔

اسی طرح کوئی سرکاری ملازم بھی اپنے محکمہ کی طرف سے ہونے والی زیادتی کے خلاف محتسب کے دفتر میں اپنی درخواست دائر کرسکتا ہے۔
قومی احتساب بیورو: ملک میں کرپشن کی روک تھام کے لئے خودمختار ادارہ کا نام  National Accountability Bureau   جس کو نیب بھی کہا جاتا ہے، نیب خود مختار ادارہ ہے جسکا کام کرپشن کی روک تھام کے لئے مختلف محکموں کے کرپٹ آفسران یا ایوان اقتدار میں براجمان حکمرانوں کی کرپشن کو نا صرف بے نقاب کرناہے بلکہ کرپٹ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچا کر جیل کی سزائیں دلوانا ہے۔

بہرحال عوام الناس اپنے خلاف ہونے والے کرپشن و زیادتی کی شکایات بھی نیب کو لگا سکتے ہیں، جیسا کہ اس وقت مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف کرپشن کے کیس   عوام الناس کی شکایات کے بعد چل رہے ہیں۔
پرنٹ، الیکٹرانک، سوشل میڈیا:  میڈیا کو کسی بھی ریاست کا چوتھا ستوں کہا جاتا ہے۔ جسکا کام حکومت وقت کے ہر اچھی اور بری خبر کو من و عن پیش کرنا ہے، میڈیا جہاں حکومت وقت کے ہر اچھے کام کی تعریف کرتا ہے وہی پر میڈیا حکومت وقت کے ہر غلط اقدام کی کھل کر نہ صرف مخالفت کرتا ہے بلکہ اسکے خلاف اپنی آواز بھی اُٹھاتا ہے۔

کسی دور میں میڈیا یعنی اخبارات تک رسائی صرف علاقہ میں متعین نامہ نگار، رپورٹر کے ذریعہ ہی سے ممکن تھی یا پھر زیادہ سے زیادہ ایڈیٹر کے نام خط و کتابت کے ذریعہ سے، پھر وقت نے کروٹ لی اور الیکٹرانک میڈیا آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے چھا گیا، مختلف ٹی وی چینلز کے نمائندگان نے بھرپور طریقہ سے عوام الناس کے مسائل نہ صرف اجاگر کیا بلکہ حکام بالا اور ذمہ داران سے مسائل کے حل کی بھرپور کوششیں بھی کیں۔

دور جدید میں سوشل میڈیا سب سے متحرک میڈیا ہے،پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی وسعت یا قارئین اور ناظرین تک رسائی کی کچھ علاقائی حدود ہیں، مگر سوشل میڈیا کی حدود لامحدود ہیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی خبر دنیا کے ہر ملک کے کونے کونے میں چند سیکنڈز میں پہنچ جاتی ہے، اسلئے اگر کہیں پرآپکے ساتھ ظلم ہورہا ہو، کوئی ادارہ، کوئی محکمہ آپکے جائز اور قانونی کام میں رکاوٹ ڈال رہا ہو، اورمسائل کو حل کرنے کے سرکاری اداروں میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے اہلکار آپکے ساتھ ظلم کرتے ہوئے آپکے جائز اور قانونی کام نہ کررہے ہوں اور آپکو اپنی آواز سوش میڈیا پر اُٹھانی چاہئے، اب تو فیسبک اور ٹویٹر پر مختلف سرکاری اداروں کے آفیشل اکاؤنٹس بھی بن چکے ہیں، ان اکاؤنٹس یا آفیشل پیجز پر جاکر آپ اپنے مسائل کو بیان کریں، اسی طرح الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے بھی بہت سے آفیشل پیجز بن چکے ہیں، جن کے ذریعہ سے آپ مسائل کو بیان کرسکتے ہیں۔


پاکستان سٹیزن پورٹل:یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیرقیادت حکومت کے عوامی فلاح کے منصوبوں میں Pakistan Citizen Portal سب سے بہترین منصوبہ ہے، اس پورٹل کو استعمال کے لئے آپکے پاس Android mobile phone  ہونا چاہئے، اپنے موبائل پر Pakistan Citizen Portal  کی App کو انسٹال کروائیں، اپنے آپکو اس App پر رجسٹرڈ کروائیں، اس پورٹل کا استعمال انتہائی دوستانہ ہے، اور اسکے استعمال کے لئے لازما نہیں کہ آپ بہت زیادہ پڑھے لکھے ہیں،کسی بھی قسم کی شکایت کے اندراج سے پہلے آپ کو ذاتی شکایت یا پھر سماجی ذمہ داری والی ایک Categoryکو سلیکٹ کرنے پڑے گا، اسکے بعد پاکستان کے کسی بھی سرکاری ادارے کی طرف سے نااہلی یا اُٹھائے گئے غیر قانونی اقدام کی شکایت کا اندران کرواسکتے ہیں۔

پاکستان سٹیزن پورٹل کے فورم سے پاکستان کے درج ذیل سرکاری اداروں کیخلاف شکایت کا اندراج کرواسکتے ہیں، محکمہ زراعت، محکمہ مواصلات،  محکمہ تعلیم، محکمہ بجلی و توانائی، ترقیاتی منصوبوں کے بارے شکایت، بینک کے حوالہ سے شکایت، کسی بھی محکمہ کے اندر ہونے والی بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایت، قدرتی آفات اور ایمرجنسی کے حوالہ سے شکایت، محکمہ ماحولیات و جنگلات، محکمہ ایکسائز و ٹیکسز، محکمہFBR ، محکمہ FIA،محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن کے حوالہ سے شکایت، محکمہ صحت، محکمہLand Revenue،  انسانی حقوق کی خلاف وزری کی شکایت، Law & Order کے حوالہ سے شکایت، میڈیا کے حوالہ سے شکایت، میونسپل کمیٹی کی کارکردگی کی شکایت،NADRA کے خلاف شکایت،اوورسیز پاکستانیوں کی بیرون و اندرون ملک میں ہونیوالی مشکلات کی شکایت، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسیکم کے
بارے میں شکایات، محکمہ SECP، ٹرانسپورٹ کے حوالہ سے شکایت،Utilities Stores کی شکایات، PEMRA کے خلاف شکایت، سڑکوں کے حوالہ سے محکمہ نیشنل ہائی وے کے خلاف شکایت، محکمہ ڈاک، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام،  ے Youth Affairs  اور احساس پروگرام کے حوالہ سے مشکلات کی شکایت، PIA  اورریلوے، موٹروے کے خلاف شکایات، اس کے علاوہ کسی اور محکمہ کے خلاف شکایات کا اندراج انتہائی آسان ہوچکا ہے۔


عدالت: کسی بھی ریاست میں مسائل کے حل کا سب سے آخری فورم عدالت ہوتی ہے، سمجھدار اور قانون سے واقفیت رکھنے والے فرد بعض اوقات اپنے مسائل کے حل کے لئے دوسرے ریاستی اداروں کی طرف جانے کی بجائے سب سے پہلے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، اور اپنے خلاف ہونے والے ظلم و زیادتی کی تلافی اور دادرسی حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ چونکہ ہمارے ہاں عدالت کچہری جانے کا مطلب بہت ہی مایوب سمجھا جاتا ہے،عمومی طور پر عدالتوں میں لڑائی جھگڑے، جانی یا مالی معاملات میں جایا جاتا ہے، مگر حقیقت میں ایسا بالکل نہیں ہے، اگر کوئی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ادارہ آپ کے ساتھ ظلم کرے اور آپکے قانونی و جائز حقوق پر ڈاکہ ڈالے تو آپکو فورا عدالت کے فورم کو استعمال کرنا چاہئے، یہاں تک کہ اگر تھانہ میں پولیس آفیسر آپکی ایف آئی آر نہیں لکھ رہا تو آپ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں اور اپنے خلاف ہونے والے ظلم کی تلافی اور دادرسی براہ راست عدالت کے ذریعہ سے حاصل کرسکتے ہیں، اسی طرح اگر پولیس نے آپکو بغیر کسی وارنٹ اور ایف آئی آر کے گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا ہے اور چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی آپکو علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہیں کیا تو آپ عدالت میں اک درخواست دیکر اپنے عزیز کو پولیس کی گرفت سے چھڑواسکتے ہیں۔

کسی سرکاری محکمہ کی طرف سے عدم تعاون کی صورت میں عدالت کا فورم استعمال کرسکتے ہیں۔کوئی سرکاری یا پرائیویٹ ادارہ آپ کے ساتھ ظلم کرے توآپکو عدالت میں جانے سے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہئے۔اب سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر عدالتوں میں بیٹھے جج حضرات ہی آپکا استحصال کریں تو پھر اس صورت میں کیا کرنا چاہیے، اسکا جواب یہ ہے کہ ماتحت عدالت یعنی تحصیل یا علاقہ مجسٹریٹ کی شکایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی شکایت کے لئے صوبہ کی ہائیکورٹ میں شکایت کا اندراج کروانا چاہئے، اور اگر شکایت ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے جج کے خلاف کرنا ہوتو اسکا بہترین فورم سپریم جوڈیشن کونسل ہے۔

پاکستان کے ہر پڑھے لکھے فرد کو کوشش کرنی چاہئے کہ آئین پاکستان میں درج اک فرد کے بنیادی حقوق کا علم حاصل کرے، آئین کے بنیادی حقوق کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ ریاست پاکستان میں کسی شخص کے کون کون سے بنیادی حقوق ہیں جن کی ضمانت پاکستان کا آئین دیتا ہے۔ اگر ہمیں اپنے آئینی بنیادی حقوق کا معلوم ہوجائے تو ہمارے آدھے سے زائد مسائل خودبخود حل ہوسکتے ہیں۔یاد رہے کوئی خود آپ کی مدد کے لئے آگے نہیں بڑھے گا، بالآخر آپکو اپنی آواز خود ہی اُٹھانی پڑے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :