
مہنگائی،پی ٹی آئی کی رسوائی
اتوار 21 اپریل 2019

مراد علی شاہد
ایسا ہی کچھ معاملہ موجودہ دورِ حکومت کا بھی ہے کہ نہ سنبھلنے اور رکنے والی مہنگائی کے جن نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جبکہ جعلی سقراط و ارسطو اس بات پہ نازاں ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس میں مہمانوں کی میزبانی چائے اور بسکٹ سے کی جاتی ہے جس سے حکومت ہر ماہ کروڑوں روپے بچا رہی ہے،ایسا ہی ہوتا ہوگامگر عوام کا رونا اس لئے بھی بجا ہے کہ ان کی پلیٹ خالی ہے۔
(جاری ہے)
آپ خود داریوں میں بیٹھے ہیں
ایسے وزرا کو کون سمجھائے کہ ہر گزرتا لمحہ ان کی گرفت سے دور نکلتا جا رہا ہے کیونکہ ہر گزرتے لمحہ میں بجلی،گیس،پانی سمیت تمام قسم کی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ نے غریب اور متوسط طبقہ کی چیخیں نکال کے رکھ دی ہیں اور وقت کا ہیرو ہیٹو بانسری بجانے میں مگن ہے۔روپے کی قدر میں کمی ،تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں،انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ اور حکومت کا چوری چوری سب سے چھپ کر ورلڈ بینک اور آ ئی ایم ایف کے چکر لگانا ہم سب کے لئے باعث تشویش ہے۔میں یہ بات سمجھنے سے بالکل قاصر ہوں کہ عمران خان کیا سوچ کر خاموشی کی بکل مارے بیٹھے ہیں ،انہیں عوام کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کاعملی حل پیش کرنا چاہئے کہ چائنہ حکومت نے دو ارب دس کروڑ فراہم کر دئے ہیں،قطر،سعودیہ،ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے بھی مالی معاونت و امداد کا شور ہر سو پھیلا ہوا ہے،اگر دیکھا جائے تو تقریبا دس ارب ڈالر مل چکے ہیں،علاوہ ازیں تارکین وطن کا ڈیم فنڈ میں دل کھول کر امداد دینا بھی اپنی جگہ شامل ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کہاں جا رہا ہے اور ملک میں کیا ہو رہا ہے اگر سابقہ حکمرانوں کے اللے تللے کو بہانہ بنا کر ہی حکومت چلانی تھی تو عوام کو خواب دکھانے کی ضرورت کیا تھی؟مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جا رہے ہیں،مایوسی پھیلتی جا رہی ہے،قیمتوں میں گرانی سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں،عمران خان کو اس طرف سوچنے کی انتہائی ضرورت ہے کہیں یہ مہنگائی اس کی حکومت کے لئے رسوائی نہ بن جائے کہ جس کا اختتام ایک انقلاب اور پھر دنیا میں دیگر انقلابات کے اختتام کی طرح حکومت کا خاتمہ ۔سوچو اس سے پہلے کہ تمہاری داستان نہ ہو داستانوں میں۔عملی اقدامات کی طرف بڑھو قبل اس کے کہ عوام کا انقلاب آپ کی حکومت کے پاؤں تلے سے اقتدار کی زمین نکال دے،کیونکہ عوام ہی اصل طاقت کا سرچشمہ ہیں۔حکومت اگر عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ نہیں کر سکتی تو عوام ان سے حکومت کرنے کا حق بھی چھین لیتی ہے۔مسند نشینی اگر اتنا ہی فعل سہل ہوتا تو اصحاب ِ رسول اپنی راتیں آنکھوں میں نہ گزارتے۔پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے لئے مدینہ والے کے نقش قدم پر چلنا ازحد ضروری ہے وگرنہ یہی مسندپھولوں کے گلستان کی بجائے کانٹوں کا بستر بن جایا کرتی ہے۔حکومت وقت کو اگر اپنی مسند نشینی کو کانٹوں کی بجائے گلابوں کا مسکن بنانا ہے تو عوام اور صرف عوام ہی ان کی پہلی ترجیح ہونا چاہئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.