
پی ڈی ایم کی تحریک ۔الٹی گنتی شروع
جمعہ 25 دسمبر 2020

ندیم بسرا
(جاری ہے)
معروف قانون دان نعیم بخاری نے صحیح کہا تھا کہ ’’نواز شریف ‘‘ اب تاریخ کے اوراق میں گم ہوگیا ہے اس کی سیاست ماضی کا حصہ بن گئی گیا ہے ۔
یہی حال پی ڈی ایم میں شامل اب جماعتیں کررہی ہیںان کو موقع مل گیا ہے خصوصا ’’پیپلز پارٹی ‘‘ کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری جو اپنی سیاست کے حوالے سے ایک اہم مقام رکھتے ہیں شاید وہ ماضی میں جب ن لیگ ’’پیپلز پارٹی ‘‘کی حکومت گرانے میں پیش پیش ہوتی تھی اور وہ شہباز شریف کی اس تقریر کو شاید بھول کر بھی نہ بھلا سکیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں نے’’ آصف علی زرداری‘‘ کوکراچی ،لاہور ،پشاوراور لاڑکانہ کی سڑکوں پر نہ گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں اور تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو چوک پر الٹا لٹکائیں گے‘‘اور جوش خطابت پر انہوں نے میڈیا کے مائیک بھی نیچے گرادئے تھے ۔جس پر آصف علی زرداری نے مسکرانے پر توقف کیا تھا ۔اب سیاسی پنڈتوں کا جوا اس پر ہی ہے کہ زرداری کی بات ’’جہاں‘‘ ہونی چاہئے ان سے ہو گئی ہے وہ نواز شریف اور فضل الرحمن کو کسی بھی وقت چھوڑ سکتے ہیں سیاست میں چھیڑ چھاڑ کرنا سیاسی حربوں کے طور استعمال ہوتی ہے، یہ صورتحال بھی عوام مکمل انجوائے کریں گے کیونکہ اعتراز احسن بھی کہہ چکے ہیں کہ ’’پی ڈی ایم ‘‘کے اندراختلافات ہیں، تو صاف ظاہر ہے کہ آگے چل کر زرداری نوازشریف کے ساتھ نہ چل پائے اس لئے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی‘‘ کی قیادت نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اسمبلیوں سے استعفٰی نہیں دیں گے اور اس کی بڑی مثال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کی تحریک کے دروان ہی اسمبلی کی ان نشستوں پر ضمنی الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا اور الیکشن کمیشن نے فوری اس تجویز کو مان کر نئے ضمنی الیکشن کی تاریخ کااعلان بھی کردیا جس سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ ’’پیپلز پارٹی ‘‘اب پی ڈی ایم کی تحریک سے کسی بھی وقت لاتعلقی کرسکتی ہے اور استعفوں کے آپشن کو مزید آگے لیکر جاسکتی ہے تو پھر یہ ضرور کہنا چاہئے کہ پی ڈی ایم کی تحریک سے اگر کسی جماعت نے فائدہ اٹھایا ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہی ہے اور اس کے پیچھے آصف علی زرداری کی سیاسی سوچ ہے ۔تو کیا پی ڈی ایم کی تحریک عملی طور پر ختم ہوگئی ہے ؟،اور اس سے موجودہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کا اعتماد بڑھا ہے ؟ تو یقیننا عمران خان کی حکومت مزید مظبوط ہوئی ہے اس لئے تو وزیر داخلہ شیخ رشید باربار کہہ رہے ہیں کہ پی ڈی ایم استعفٰٰے کیوں نہیں دے رہی ،حکومت اپوزیشن کی سیاسی چالوں کو ان کے خلاف استعمال کررہی ہے ۔دوسری جانب پنجاب کی بات کریں تو جہاں صوبہ کے گیارہ سینٹرز کے لئے سینئر قیادت کے ناموں پر غور تیز شروع ہوگیا ہے اور اس میں ارشد داد لک ،سیف اللہ نیازی ،اسد عمر ،اسحاق خان خاکوانی ،اعجاز چودھری ،شہزاد اکبر،علی ظفر،ڈاکٹر نوشینہ،سرفراز چیمہ نمایاں ہیں ان کو پنجاب سے سینٹ کا الیکشن لڑایا جاسکتا ہے ۔کورونا بھی ساتھ ساتھ جاری ہے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار جو خود بھی کورونا کا شکار ہوگئے ہیں اور خود کو آئسولیشن میں لے گئے ہیں مگر اس کے باوجود وہ گھر بیٹھ کر اپنے کام جاری رکھے ہوئے ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وزیراعلی پنجاب ایک محنتی اور صوبہ کے لوگوں کا درد دل رکھنے والے انسان ہیں ۔مسلسل کام اور صوبہ کی نگرانی ایک محنت طلب کام ہے ، جس طرح انہوں نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف اور مہنگائی کرنے والے عناصر کے خلاف شکنجہ سخت کیا ہے ان کی کمر توڑی ہے اس سے عوام کو ریلیف ملا ہے اور صوبہ کی تمام مشینری کو متحرک رکھا اس سے ان کی صوبے کے عوام کے ساتھ جذباتی وابستگی کی جھلک نظر آتی ہے ۔عثمان بزدار صحیح معنوں میں عمراں خان کے ویژن کے مطابق کام کرنے والے انسان ہیں ۔ راوری ریور منصوبہ جو پاکستان کے بڑے میگا پراجیکٹ میں شامل ہے اس پر وزیراعلی پنجاب کی دل چسپی اور پراجیکٹ کے لیے ان کی کاوشیں سب کے سامنے ہیں صوبہ کے عوام اب سمجھ گئے ہیں کہ ان کو صوبہ کا بیٹا ہی چاہئے جو خود نمائی کا قائل نہ ہو اور عوام کا درد سمجنھے والا انسان ہو تو وزیر اعلی صحیح معنوں میں عوام کی امنگوں کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ پنجاب کے عوام نے سردار عثمان بزدار پر جو ذمہ داری عائد کی ہے وہ اس کو بخوبی انجام دے کر عوام کے مقبول وزیراعلی بنتے جارہے ہیں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ندیم بسرا کے کالمز
-
’’موسمی تبدیلی کے مہینے مارچ میں سیاسی انگڑائیاں‘‘
ہفتہ 19 فروری 2022
-
عمران خان کو الیکٹیبلز کا داغ دھونے کیلئے موزوں امیدواروں کی تلاش
ہفتہ 5 فروری 2022
-
حکومتی چیلنجز کی دلدل! عمران خان اور جہانگیرترین میں صلح ہوسکتی ہے؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
"پی ٹی آئی کی حکومت سیاسی جھٹکوں کی لپیٹ میں"
جمعہ 14 جنوری 2022
-
ملکی سیاست کے رنگ بڑے ہی نرالے
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
’’اپوزیشن کی چالیں! حکومت سیاسی قلعہ فتح کرنے میں کامیاب‘‘
جمعرات 26 اگست 2021
-
’’سیاسی درجہ حرات حکمران جماعت کیلئے کتنا فائدہ مند ہوگا‘‘
جمعہ 13 اگست 2021
-
بیانیہ کی جنگ کون جیتے گا
جمعہ 21 مئی 2021
ندیم بسرا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.