اپوزیشن نے وہی کیا جس کی توقع تھی ھماری سیاسی جماعتوں میں ایک بڑی خوبی ہے کہ یہ "عوامی توقعات"کے عین مطابق فیصلے کرتے ہیں ، الیکشن میں ہارنے کے بعد فورآ مسترد کر دیتے ہیں، عوام کی مرضی سے دھاندلی کو کبھی نہیں مانتے، عدالتوں میں فیصلہ حق میں اجائے تو واہ واہ، اور مخالفت میں آئے تو ماننے سے انکار کر دیتے ہیں، غدار، سیکورٹی رسک، بھارت کا دوست اور نااہلی اور بد انتظامی کا بیان ان کے منہ سے ایسا چھلکتا رہتا ہے جیسے "آدھا گلاس" چلتے ہوئے چھلکتا رہتا ہے، اب دیکھیں تمام تجزیہ نگار کہہ رہے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی، اور اگر حکومت دھاندلی کرتی تو وہ کم از کم 15 نشستیں جیت جاتی، جو حکومت نے ن لیگ کے بندے مستعار لیے تھے وہ تو"اللہ تعالیٰ کے فضل"سے ھار گئے ہیں، مگر چونکہ" عوام " کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ھوئی اس لئےاب اپوزیشن اور خصوصاً مولانا فضل الرحمان صاحب کو بہت جلدی تھی کہ انتخابات کے نتائج مسترد کر دیئے، کیوں کہ دھاندلی ھوئی ھے، مولانا صاحب خود اسمبلی سے باہر ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے ہیں، اسلئے سانس کے لیے ڈبوکیاں لگاتے رہتے ہیں اور ھر دفعہ جال میں پھنس جاتے ہیں، چارٹر آف پاکستان یہ ھے کہ اب حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے، تو جناب پھر اللہ ہی حافظ ہے دوسرے لوگوں سے مذاکرات ھوں گے، آپ کو یاد ہوگا 2014 ء کے دھرنے کے نتیجے میں ایک کمیشن بنا تھا جس کی فائنڈنگ کو عمران خان نے مان لیا تھا حالانکہ وہ بھی استعفیٰ مانگ رہے تھے، اب اپوزیشن کا اداروں کے بارے میں یہ رویہ ھے تو کون ان کی بات سنے گا؟، حال میں الیکشن سے قبل آئی پور، گیلپ اور تجزیہ نگاروں کے تجزیے بھی گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کے بارے میں یہی کہہ رہے تھے ، پھر اس حساس علاقے کے میں کھڑے ھو کر اداروں کےبارے میں بیان بازی اور دھاندلی کا موقف اپنا کر اپوزیشن عوام میں مقام نہیں بنا سکے گی بس دل بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے کہ مترادف کہتے رہیں گے ، البتہ مانے گا کوئی نہیں، 29 ھزار مربع میل پر مشتمل گلگت بلتستان ڈوگرہ حکومت سے آزادی حاصل کر کے پاکستان کے ساتھ شامل ہوا تھا، کیا اسے حق نہیں کہ اسے صوبہ ملے، حقوق اور وسائل دستیاب ھوں۔
(جاری ہے)
خصوصا نوجوان تو بے تاب ہیں، شیخ رشید کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں الیکشن مثالی ھوئے ھیں اور تاریخ میں اتنے غیر جانبدار الیکشن نہیں ھوئے، خراج تحسین ھے گلگت بلتستان کے عوام اور بالخصوص خواتین کو کہ اتنے شدید موسمی حالات میں بھی گھر سے نکل کر اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، قومی امانت کی حقیقی معنوں میں حفاظت کی، ساٹھ فیصد تک ٹرن آؤٹ، اور ایک ایک ووٹ کی حفاظت کی یہ شفاف سارا الیکشن ھے، اپوزیشن تو سورج کو مغرب سے طلوع کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے، جو گلگت بلتستان کے عوام نے مشرق سے طلوع کرکے شمال میں پہنچا دیا ہے، اپوزیشن اب دھوپ سینکنے کا انتظام کرے، تین سال تو دھوپ میں سونے کی عادت ڈال لیں، کابینہ نے اور وزیراعظم عمران خان نے الیکرانک ووٹنگ اور سینٹ میں شو آف ھینڈ کے ذریعے انتخاب کروانے کا اعلان کیا ہے، اپوزیشن اس پر کوئی حکمت عملی بنائے تاکہ خفیہ ووٹ ھی ختم ہو جائے، اور انہیں دھاندلی دھاندلی کھیلنے کا موقع نہ ملے ، جس نیب سے آپ ڈر رہے ہیں اس کو آپ نے خود تشکیل دیا، خود غلط استعمال کیا، اب آپ کس طرح احتساب کو جانبدار قرار دیں گے؟میثاق پاکستان میں، تعلیم، صحت، اور انصاف بھی ڈالیں، سب مل کر بیٹھ کر فیصلہ کریں عوام کو خوشی ھو گی مگر یہ کہیں کہ گلگت بلتستان میں دھاندلی ہوئی، کوئی نہیں مانے گا! سیاست جھوٹ میں اتنی گڈ مڈ ہو گئی کہ رانا ثنا اللہ صاحب فرماتے ہیں کہ کوئی کورونا نہیں ہے، حکومت پی ڈی ایم کے جلسے روکنے کے لیے یہ کچھ کر رہی ہے، اس پر کیا کہیں گے ، کیا جلسوں سے حکومت چلی جائے گی؟عوام کی صحت کا ہی خیال کر لیں شاید غلطیاں معاف ھو جائیں۔میثیاق جمہوریت سے میثاقِ پاکستان تک " آپ اپنی اداؤں پر ذرا غور کر" ، سمجھ آ جائے گی، کیا میثاقِ جمہوریت کے بعد این ار او نہیں ھوا تھا؟کیا جو آپ نے طے کیا تھا اس پر عمل کیا؟ ان سوالات کے جوابات بہرحال ان کو دینے ھوں گے، تب ھی ممکن ہے کہ میثاق پاکستان پر بات آگے بڑھے، خیال رہے کہ وہ میثاق اقتدار نہ ہو۔سیاست اور مذاکرات کے دروازے ھمیشہ کھلے ہوتے ہیں ،جعلی حکومت کہنے سے نہیں ھو جاتی خود اصلی بننا پڑے گا، عوام کی پہچان اب بہت اچھی ھو گئی ھے، وہ پل پل تاریخ میں لکھ رہے ہیں، اب بھولنے کے لیے بیانیے نہیں کردار کام کرتے ہیں، جو کردار حکومت بنا لے کیا اپوزیشن لوگ اس کے ساتھ ھوں گے، البتہ گلگت بلتستان میں دھاندلی ھوئی یہ کوئی نہیں مانے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔