کورونا تشویشناک صورتحال!

منگل 24 نومبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

کرونا خطرناک وبا کے باوجود اب ایک معمول کا حصہ بن چکی ہے، لوگ اٹھتے بیٹھتے اس کا ذکر کرتے ہیں، بلکہ مذاق بھی اڑایا جاتا ہے اور سنجیدگی بھی طاری ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ سیاست میں بھی حکومت نے کورونا ایس او پیز کا نفاذ کیا اور عوام سے جلسے، جلوسوں اور مجالس سے دور رہنے کا مشورہ دیا، تو مخالفوں نے کہا کہ کوڈ 19 سے کو ڈ 18 زیادہ خطرناک ہے، ھم پہلے اس سے نجات حاصل کریں گے، اس پر ھمارے ایک دوست نے کہا کورڈ 13 کا اثرات اس سے بھی زیادہ خطرناک، پیچیدہ اور جان لیوا ہیں، ھم پاکستان کو اس سے محفوظ کرنا چاھتے ہیں، میں نے کہا بھائی ان باتوں میں کیا رکھا سب سے پہلے تازہ ترین وبا سے جان چھڑانے کی کوشش کریں، جو بیس بدل بدل کر حملہ کر رہا ہے، اب تو کوڈ 19 نے دنیا کو ھلا کر رکھ دیا ہے، اسی تیزی سے ویکسین بھی تیار ھو رھی ھے، امریکہ اور اب آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی ویکسین تیار کر لی، جبکہ روس اور چین نے بھی ایسی ہی خبریں دی ہیں، چھپتے چھپاتے یو اے ای نے دعویٰ کیا تھا اس کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں، جی ٹونٹی ممالک کی کانفرنس میں ویکسین کی مساوی تقسیم پر بھی بات ہوئی، ڈبلیو ایچ او نے غریب ملکوں کو ویکسین مفت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا رکھا ہے، حکومت پاکستان نے 15 کروڑ ڈالر اس ویکسین کے لئے مختص کر کے بیداری کا ثبوت دیا ہے، امریکہ نے ویکسین کی تیاری میں پاکستان کی مدد کا عندیہ دے دیا ہے، اس وقت کورونا کی دوسری لہر نے امریکہ، برازیل، برطانیہ، فرانس اور انڈیا کو سخت مشکل میں ڈال دیا ھے، جبکہ پاکستان میں دوسری لہر کے اثرات انتہائی تشویشناک ہیں متاثرین کی شرح 9 سے 13 فیصد تک بڑھ چکے ہیں، اس مرتبہ پہلے کی نسبت خوف اور دہشت کم ھے مگر مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، بے احتیاطی، سیاسی جلسے جلوس اور سماجی تقریبات عروج پر ہیں، کسی قسم کے ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا، جس معیشت اور ھسپتالوں پر بوجھ حدوں کو چھو رہا ہے، کورونا کو آسان لینے والے زیادہ ہیں ، حال ہی میں ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے کہ کورونا کی وجہ سے سماجی دوری، ائیسولیش اور محدود زندگی کی وجہ سے بلڈ پریشر کے مریضوں میں 37 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ارجنٹائن اور دیگر کئی ممالک میں اس پر تحقیق کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ذھنی تناؤ بڑھ رہا ہے، اگرچہ کورڈ کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں پر تحقیق جاری ہے تاہم اس وبا کے گہرے معاشی اور معاشرتی اثرات ہیں، جس سے نبردآزما ہونے کے لئے اعصاب اور عضلات مضبوط ہونے چائیے،ملک بھر میں ھسپتالوں کی حالت تشویشناک ہے، ونٹلیٹرز اور داخلہ مشکل ھو چکا ھے، اس لئے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی اس وبا کو سنجیدگی سے لینا ھو گا، خصوصاً اپنے بزرگوں، بلڈ پریشر ، شوگر اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کا تحفظ کریں، سیاسی جماعتوں کو ھٹ دھرمی کی بجائے انسانی صحت کا خیال کرنا ھو گا، پڑوسی ملک بھارت سے خطرناک خبریں آرہی ہیں، یہاں تک کہ تدفین کی جگہ میسر نہیں ھے، وزیراعظم پاکستان کو قوم سے خطاب کر کے اس شعوری مہم کو کامیاب بنانا چائیے، تعلیمی ادارے تو بند کر دئیے گئے مگر عوام کا شعور کون بحال کرے گا؟اپوزیشن کو ڈر ھے کہ جلسے بند ہو گئے تو مومنٹم ٹوٹ جائے گا حالانکہ جلسے ایسے ترتیب دئیے گئے کہ جہاں جہاں پیپلز پارٹی، ن لیگ، یا جمعیت علمائے اسلام کی اکثریت ہو البتہ عوام پشاور میں تو بائیکاٹ کر چکے ہیں آگے کیا ھوتا ھے یہ صرف کورونا فیصلہ کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :