
ملک مزید تجربات، یوٹرنز کا متحمل نہیں ہوسکتا…!
ہفتہ 13 مارچ 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
چینی مافیا پر حملہ آور ہونے کے بعد چینی کی قیمت 68روپے فی کلو مقرر کی گئی، لیکن اب بھی مارکیٹ میں یہ 90،100 روپے سے اوپر میں فروخت ہو رہی ہے ۔ اسی طرح آٹا مافیا کے خلاف بھی حکومت میدان میں اُتری ، مگر سب بے سود ثابت ہوا ۔ آٹا، چینی، مافیا کے آگے حکومتی بے بسی دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ شاید موجودہ حکومت میں اشیائے ضروریہ کی مافیاز نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔اب تو یہ گمان ہونے لگا ہے کہ بہ حیثیت قوم ہم اس کشتی کے مسافرہیں، جو موجوں کے رحم و کرم پر ہے ۔ ہمارے ملک کا المیہ ہی یہی ہے کہ ہر آنے والا حکمران ،جانے والے کو ملک کی معاشی بدحالی و بربادی کا ذمّے دار ٹھہراتا ہے ۔ ملک و قوم پر قرضوں کے بوجھ اور خزانہ خالی ہونے کا قصور وار سابقہ حکمرانوں کو قرار دیا جاتا ہے ،لیکن موجودہ حکمران نئے طریقوں اورانداز سے قوم کو بہلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔سابقہ حکمرانوں کو چور کہنے والے موجودہ حکمرانوں کا کہنا ہے کہ وہ جاتے ہوئے سب لوٹ کر لے گئے ۔خزانہ ایسا خالی کیاکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو خزانے میں کچھ بھی نہ تھا۔ سرکاری اداروں میں غیر قانونی بھرتیاں ، کرپشن کا ایسا بازار لگا تھا کہ تین سال سے ہم سراغ لگاتے لگاتے تھک گئے ، لیکن سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کی داستانیں ختم نہیں ہو رہیں۔ الغرض اس طرح کی بے شمار باتیں کی جا رہی ہیں، لیکن حسب سابق یا حسب روایت قوم کی حالت کی تبدیلی اور بہتری کے لیے ایک قدم بھی نہیں اُٹھایا گیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ بد عنوانی کو نا سور سمجھنے والی موجودہ حکومت کے دور میں میرٹ کی دھجیاں نہ بکھیری جارہی ہوتیں،عوام خوش حال ہوتے ، مہنگائی کم نہیں ہوتی تو کم از کم بڑھتی بھی نہیں، پر افسوس کہ ایسا کچھ نہ ہوا۔
سیکرٹریز ، چیف سیکرٹریز، آئی جی، ڈی آئی جیز سمیت اعلیٰ سطح افسران کو آئے روز تبدیل کیا جارہا ہے ، مگر مطلوبہ نتائج پھر بھی بر آمدنہیں ہورہے ۔ موجودہ حکمران ،جو کل تک کہتے تھے کہ پیٹرول کی قیمت عالمی مارکیٹ سے 45روپے لیٹر زیادہ ہے ، اب عوام پر بلا جواز مہنگائی بم گراتے ہوئے ایک بار بھی نہیں سوچتے ، بلکہ نت نئے بہانے تراشتے ، جواز گھڑتے نظر آتے ہیں۔ عوام بھی یہ کہنے پر مجبورہوگئے ہیں کہ ”اگر غریب پاکستانیوں کے زخموں کا مداوا کرنے کی بجائے مہنگائی و گرانی کا سونامی ہی لانا تھا، تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی حکومت میں کیا برائی تھی؟“ پاکستانی قوم توگزشتہ 73برس سے اسی مہنگائی، بے روزگاری، ظلم و زیادتی کی چکی میں پس رہی ہے ،پھر یہ ”تبدیلی“ کا راج پاٹ کیوں؟ ہر الیکشن میں عوام کی قسمت بدلنے کے دعوے کیے جاتے ہیں مگر عملاً حکمران ہی اپنی جیبیں بھر کے چلے جاتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ آج قوم کا ہر فرد لگ بھگ دولاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہے ۔عمران خان کی حکومت جس طرز پر چل رہی ہے ، اس میں کردار سے زیادہ گفتار سے کام لیا جا رہا ہے ، اور کچھ کر دکھانے کی بجائے ہر روز، ایک نئی کمیٹی تشکیل دے دی جاتی ہے یا ایک نئی طفل تسلی کا اعلان ہو جاتا ہے ۔ یوں دوسال کے حکومتی اقدامات محض ہاتھ باندھنے کی حکمت عملی سے زیادہ نہیں۔ خطے کے حالات اور حکومت کی پے در پے ناکامیاں یہ اشارہ دے رہی ہیں کہ اب ملک مزید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ طرزِ حکمرانی تبدیل کرتے ہوئے عوامی مسائل کو اوّلیت دی جائے اور معاشی اصلاحات لاکر ملک سے مہنگائی، بے روزگاری ختم کرنے کی صدق دل سے کوشش کی جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.