پاکستان کو در پیش چیلنجزکا مقابلہ صنعتوں کے فروغ سے ممکن

جمعہ 3 جنوری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

پاکستان 2020ء کا آغازغیر ملکی قرضوں کی زنجیروں امیدوں اوردرپیش چیلنجزکے ساتھ کیاہے جبکہ عوام کمر توڑ مہنگائی بیروزگاری سے پریشان مسائل سے دوچار فکر مند نظریں تبدیلی اور حکمرانوں کے وعدوں پر جمائے ہوئے ہیں اسی طرح سیاسی استحکام معیشت بہتر بنانے ماحولیاتی قانون سازی خارجی امور بیروزگاری کے چیلنجزحکومت کے سامنے ہیں جبکہ ریاست کا فرض ہے کمزور طبقہ کی داد رسی اور بنیادی سہولتوں انصاف کی فراہمی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے عوام کے کڑوے سوالات اور کڑے امتحان کے ساتھ سال نو کا سورج طلوع ہوادوسری طرف سیاسی گرما گرمی گرفتاریاں پاک بھارت کشیدگی دھرنے بھارت کا کشمیریوں پر ظلم وستم مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے اور بابری مسجد کی جگہ رام مند کی تعمیر کے فیصلہ بھارت میں مسلمانوں کی شہرت نہ دینے کی قانون سازی اور مسلم دشمنی کے رویے نے خطے میں آگ بھڑکا رکھی ہے پاکستان میں سیاست دانوں کی گفتگوسے منفی سوچ کو فروغ مل رہا ہے نہ ہی کرپشن کا خاتمہ ہو سکا نہ ہی قبضہ منشیات ملاوٹ مافیاکا خاتمہ ہو سکا البتہ گیس بجلی پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافہ اور ٹیکسیز کے نفاذ نے عوام کا کچومر نکال کر رکھا دیا جس سے اشیاء خوردونوش سمیت اشیائے ضروریہ میڈیشن تعمیراتی میٹریل الیکٹرونک کی اشیاء اور دیگر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں آبادی کی اکثریت علاج ومعالج ان کے بچے تعلیم کی سہولتوں اور روزگار سے محروم ہوگئے اور بچوں کو محنت مزدوری کرانے پر مجبور ہو گئے اور ٹرانسپورٹ کے کرایہ میں بار بار اضافہ نے بھی عوام کو پریشان کر رکھا ہے ناقابل برداشت مہنگائی کو دیکھ کر ایک بار پھر نئے سال کی آمد کے ساتھ حکومت نے عوام کو نئے سال کا تحفہ دیا ہے گیس بجلی کی بار بار نرخ بڑھانے کے ساتھ پٹرولیم منصوعات پٹرول2.25روپے ڈیزل2.25روپے مٹی کا تیل 3.10روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے جو کہ مہنگائی میں مزید اضافہ کا پیغام ہے ضرورت تو اس بات کی تھی عوام کو ریلیف دیا جاتا مگر نہیں مہنگائی میں جکڑی عوام کیلئے ایسی صورت ان کے مسائل میں بڑھوتی کا پیغام ہے قرضوں میں جکڑی قوموں کے مسائل بڑھتے ہیں اور کی سوچ کو بھی سلب کر لیا جاتاہے اور ترقی خوشحالی کی راہ میں رکاوئیں کھڑی کر دی جاتی ہیں بیرونی قرضوں سے نجات ہی بہتر تھی قوم روکھی سوکھی پر ہی گزارہ کر لیتی موجودہ صورت میں بہتری لانے کے لئے صنعتی انقلاب لانے کی ضرورت ہے صنعتوں کے فروغ سے ہی ملائیشیا نے ترقی کی ایک ایکڑ اراضی۰ پر زراعت سے اس قدر حاصل نہیں کیا جا سکتا ایک ایکڑ اراضی پر صنعتی کارخانے لگانے سے کم از کم 500افرادکو روز گار مل سکتا ہے یہ الفاظ ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہا تیر محمد نے دورہ پاکستان کے مواقع پر کہے انہوں نے یہ بھی کہا آزادی کے وقت ملائیشیا غریب ملک تھا ہم نے اس کو آگے لے جانے کا فیصلہ کیا جاپان کوریا کی ترقی سے سبق لیا اور بیرونی سرمایہ داروں کودس سال ٹیکس چھوٹ کے ساتھ صنعتیں لگانے کی دعوت دی اور ممالک کے ساتھ تجارت اور اچھے تعلقات کو فروغ دیا آنے والے وقتوں میں تیزی سے ترقی کی اور تاجروں کے اشتراک کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہیں اور ملک کیلئے امن واستحکام ضروری ہے ورنہ کوئی بھی سر مایہ کاری نہیں کرے گا ملائیشیا میں غربت کا خاتمہ صنعتوں کے فروغ سے ہے اس کے دوست ممالک کو بھی قریب لاتی ہے اور کہا کرپشن کا خاتمہ بھی ضروری ہے قیادت کو کرپٹ ں ہیں ہونا چاہیے اس سے ترقی ممکن نہیں اس مواقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہا تیر محمد کے ان خیالات کو سراہا ہے ملائیشیا اور پاکستان دوست اسلامی ممالک ہیں ان کی دوستی قائم ودائم چلی آ رہی ہے دوستی کا بھی یہ ہی تقاضا ہے پا کستان کی ترقی خوشحالی کیلئے اپنے دوست ملک ملائیشیا کی ترقی خوشحالی سے سبق لیتے ہوئے آگے بڑھنے کی جانب غورو فکر کرنی چاہیے ماضی میں ایوب دور حکومت میں زرعی اور صنعتی ترقی نے کوریا کو پاکستان آنے اور اس کے ماہرین نے اس سے سبق لیا تھا ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہا تیرمحمد کے کہے گئے الفاظ پر ہی سوچ بچار کر لیں تو ان واضح جو پیغام دیا ہے اس میں ملک میں امن واستحکام کی جانب واضح اشارہ ہے اس کی مثال ایسی ہے ایک گھر کو ہی لے لیں گھر کے اندر نوک جھونک لڑائی جھگڑے کا سماں رہتا ہو تو یہ خاندان ترقی کی جانب نہیں بڑھ سکتا یہ ہی حالت ملک وقوم کی ہے سیاسی ماحول میں گر ما گرمی الزامات کی بچھاڑ دیکھ کر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کیا جاتا ہے کرپشن ملک وقوم کی ترقی میں واقعہ ہی روکاوٹ کا باعث بنتی آ رہی ہے کرپٹ لوگوں کے مقدمات عدالتوں کے فیصلوں پر چھوڑ یں اور ملکی ماحول میں امن کو فروغ دیں اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو مکمل تحفظ اور سہولتوں کی فراہمی کریں اور اس کے ساتھ ساتھ صنعتی فروغ میں حائل تمام رکاوٹوں کو بھی دور کرنا ہو گا اور ایک ونڈو پر صنعت کاروں کو سہو لتوں کی فراہمی بھی کی جائے ان کے قیام سے جہاں بے روز گاری کا خاتمہ ہو گا وہاں ترقی کی جانب سفر بھی رواں دواں ہو گا اگر ملکی سر مایہ کار بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کر کے صنعتوں کا قیام بھی کر سکتے ہیں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یکساں سہولتیں دی جائیں ملکی سرمایہ کاروں کو بھی ملکی ترقی میں بڑ ھ چڑھ کر کام کرنے کا مواقع ملے گا علامہ اقبال کے اس شعر پر توجہ دیں ،،،، افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ِ،،،،،ہر فردہے ملت کے مقدر کا ستارہ ،،،،اگر ہم اس عظیم مملکت پاکستان کو خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی توجہ لوگوں بالخصوص غریب طبقے کی فلاح و بہبود پر مرکوز کرنی پڑے گی وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو ڈاکٹر مہا تیر محمد کے اقدامات کی روشنی میں پاکستان کی ترقی خوشحالی کے لئے کو شش شر وع کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے تر کی ملا ئیشیا جاپان کوریا چین کی ترقی کا راز بھی صنعتی انقلاب میں ہے اس کے ساتھ ساتھ قانون سازی کی بھی ضرورت ہے جس میں کر پشن کا خاتمہ نیچے سے اوپر تک ممکن ہو سکے پاکستان ہمارا ہے ہم ہیں پاکستان تو قوم و ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے اسی جذبہ کے تحت ترقی کا سفر جاری رکھنا چاہیے ملائیشیا سمیت دیگر ممالک اپنی حالت بدل سکتے ہیں تو پاکستان کی حالت کیون نہیں بدلی جا سکتی ملا ئیشیا کے وزیر اعظم مہا تیر محمد نے پاکستان کو ترقی کرنے کا جو پیغام دیا ہے اس پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے اگر اب بھی اس جانب توجہ نہ دی گئی 2020 ء قوم کیلئے انتہائی بھاری سال گزرے گا اور عوام مہنگائی کی دلدل میں اترتے جائیں گے�

(جاری ہے)


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :