
''امن دشمن بھارت''
پیر 16 نومبر 2020

سلمان احمد قریشی
(جاری ہے)
قارئین کرام! پاک فوج کی طرف سے اشتعال انگیزی کا جواب اسی انداز میں دینے کا فیصلہ ہوا۔
بھارت اشتعال انگیزی کے ساتھ الزام تراشی کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن بھارت سرحدی جھڑپوں سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو کردار ادا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ عالمی برادری کو اس صورتحال سے آگاہ کرنا پاکستانی وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے۔ خارجہ سطح پر بھارت کو موثر جواب دینے کی اشد ضرورت ہے۔
جس طرح پاک فوج جوابی کاروائی کرکے دشمن کی توپوں اور رائفلز کو خاموش کروادیتی ہے۔ اسی طرح خارجہ سطح پر بھی موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کے سامنے بھارت کے ہمسایہ ممالک سے اختلافات اور تنازعات کو اجاگر کرناضروری ہے۔ پاکستان ہی نہیں چین، نیپال،بنگلہ دیش اور سری لنکا کو بھی بھارت سے شکایات ہیں۔ بھارت معاشی اور فوجی طاقت بننے کے چکر میں خود کو علاقائی تھانے دارسمجھے بیٹھا ہے۔ بھارت کے پاکستان کے ساتھ 73سال سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ امن کی تمام ترکوششیں بے ثمر ہیں۔بھارت عالمی برادری کو ہمیشہ سے دھوکہ دیتا آرہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدہ تعلقات میں کشمیر بنیادی وجہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے بہت کوششیں ہوئیں جن میں آگرہ،شملہ اورلاہورڈیکلریشن شامل ہیں۔ سرحدی کشیدگی اوردہشت گردی کے واقعات نے ان امن تعلقات کو سبوتاژ کیا۔ اب بھارت کی انتہا پسندحکومت کے برسراقتدارآنے سے تو امن کی توقع ہی نہیں رہی۔بھارتی فوجی کاروائی کے جواب میں موثر کاروائی پر کئی بار ہزیمت اٹھا چکا ہے لیکن بھارتی سرکار نے اپنا رویہ نہیں بدلا۔ کشمیر یوں کے لہوکی ارزانی آخر کیا وجہ ہے۔۔؟ غیروں سے کیا شکوہ،مسلم ممالک بھی مسئلہ کشمیر سے لاتعلق ہیں۔ دفتر خارجہ کی جانب سے رسمی بیانات اور دوچار سربراہان سے ملاقات اور رسمی بیان، اللہ اللہ خیر صلا-مان لینا چائیے ہم کشمیر کا مقدمہ صحیح انداز میں پیش ہی نہیں کررہے۔ بھارت 73سال سے ظلم و جبر کی داستان رقم کر رہا ہے۔مگر موجودہ صورتحال شاید تاریخ کی بد ترین صورتحال ہے۔
معاملہ سرحد تک ہی محدود نہیں پاکستان میں بھارت کے انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی میں ملوث ہیں۔دفتر خارجہ پاکستان کی پریس بریفنگ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے ترجمان نے مختلف دستاویزات کو یکجا کرکے بین الاقوامی فورم پر بھارت کے عزائم سامنے لانے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مزیدخاموش رہنا پاکستان کے مفاد میں نہ ہوگا اور خطے کے امن اور استحکام کے لیے بھی فائدہ مند نہیں
ہوگا۔
دوسری طرف صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے بھارتی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے شہریوں کی شہادتوں پر خبردار کیا کہ بھارتی کاروائیاں نہ رکیں تو بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھارتی اشتعال انگیزی کا فی الفور نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
بھارت سمیت دنیا ایک طرف کورونا وباء سے لڑ رہی ہے۔ ایسے نازک دور میں بھی بھارت مہم جوئی کے چکر میں ہے۔ یہ صورتحال صرف خطہ کے لیے ہی نہیں عالمی امن کے لیے خطرناک بھی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے بھارت کے وزیر اعظم مودی کی طرف سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ بھارت امن کا متلاشی ہی نہیں بی جے پی اجتماعی خود کشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ موثر دفاع کے بعد پاکستان کے پاس سفارتی کوششوں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔امریکہ میں صدارتی تبدیلی کے ساتھ موثرسفارتکاری سے امریکی انتظامیہ کو قائل کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت نے پاکستان اور چین سے بیک وقت مسابقت اور کشیدگی کا فائدہ اٹھایا۔اب وقت کا تقاضا ہے پاکستان بھارت کے دہشت گردی میں براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت عالمی برداری کے سامنے رکھے۔ بھارت کا بھیانک چہرہ عیاں کرنے کے لیے ہر فورم پر موثر حکمت عملی اپنائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.