
ایران سعودی سرد جنگ
پیر 22 مارچ 2021

سمیع اللہ
(جاری ہے)
ایرانی شعیہ انقلاب اور بادشاہت کے خاتمے کے بعد ایران ایک نئے ملک کے طور پر ابھرا جس میں شدت پسند رجحانات اور دو ٹوک موقف زیادہ تھے۔ماضی کے تلخ تجربات اور پابندیوں کے حوالے سے ایران نے روس اور چین سے اپنے تعلقات فوجی اور معاشی سرمایہ کاری کے شکل میں مستحکم کیےاور امریکہ اور دوسری طاقتور سلطنتوں کے سامنے کھڑا ہوگیاہے۔ایرانی معیشت اب بھی سخت پابندیوں میں جکڑی ہوئی ہے۔سعودی عرب بھی اس دوڑ میں ایران سے پیچھے نہیں۔مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک میں سعودی دوست موجود ہیں جو سعودی اثر ور سوخ اور لائحہ عمل کو لبیک کہہ کر من و عن قبول کرلیتے ہیں۔ اس سلسلے میں سعودی دوستی کا ہاتھ اب اسرائیل تک جاپہنچا ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ سعودی عرب کا سب سے گہرا اور مضبوط دوست ہے جو کئی دہائیوں سے عرب بادشاہت کے ساتھ کھڑا ہے۔
شاہ ایران ملک کو جدیدیت کی طرف لے جارہے تھے کہ مذہبی سکالر خمینی نے بادشاہت کا تختہ الٹ دیا اور ایک اسلامی حکومت قائم کی جس کی بنیاد امریکہ اور اسرائیل مرگ باد پر قائم تھی۔امریکہ اور سعودی عرب نے بڑھتے ہوئے ایرانی اثرو رسوخ کو کاونٹر کرنے کیلئے عراق کو سامنے کھڑا کیا جو ایک خوفناک جنگ کی شکل اختیار کرگیا۔ایران اس جنگ سے متاثر ہوا لیکن سعودی عرب کی یہ جیت زیادہ دیر نہ چل سکی جب نائن الیون کا واقعہ ہوا اور جہادیوں کا تعلق سعودی عرب سے جا نکلا جس کو سعودی عرب کسی صورت نظر انداز نہ کر سکا۔ترکی میں سعودی صحافی جما ل خشوگی کے قتل نے سعودی عرب کی ایرانی طرز کی کاروائیوں کو بے نقاب کردیا ہے اور سعودی اسٹیبلشمنٹ کو شرمسار بھی۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکہ کے ساتھ اپنی تجارت بڑھاتے ہوئے جدید اسلحہ خریدا شروع کیا اور اپنے تعلق میں استحکام لے آئے۔سعودی عرب امریکہ کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔محمد بن سلمان کا جھکاؤ امریکہ اور اسرائیل کی طرف بڑھا ہے جس سے سعودی خارجہ پالیسی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔اس کے اثرات خطے میں موجود اسلامی ممالک کے علاوہ پاکستان میں بھی محسوس کئے گئے ہیں ۔
ایرانی نیو کلیئر پروگرام امریکہ اور سعودی عرب دونوں کیلئے ایک بڑی رکاوٹ ہے جس کو روکنے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایڑھی چوٹی کا زورلگایا اور نیو کلیئر ڈیل سے دست بردار ہوگیا۔اس سے ایرانی معیشت مزید پستی میں چلی گئی۔ لیکن اب جو بائیڈن کی طرف سے ایک پر امید فضا قائم ہونے کو ہے جس سے ایرانی معیشت پابندیوں سے نکلے گی۔اسلامی خطے کی اس بالادستی کی جنگ میں ایرانی ٹاپ نیوکلیئر سائنسدان محسن فخری زادہ بھی شکار بن چکے ہیں جن کو نامعلوم افراد نے ہلاک کیا۔ایران نے اس کا الزام سعودی عرب اور اسرائیل پر لگایا۔
پاکستان اس دوڑ میں کسی کا فریق بننے سے گریزاں ہے جووقت اور عقل دونوں کا تقاضا ہے۔ اسلام آباد کی طرف سے ہمیشہ صلح ، امن اور ثالثی پر زور دیاگیا ہے جس سے خطے میں بد امنی اور جنگی ماحول کا خاتمہ ہی وا حد قابل عمل حل ہے۔دونوں فریقین نے پاکستان کو متعدد بار اپنی طرف کرنا چاہا اور اس سلسلے میں اپنے کئی نیٹ ورک بھی لانچ کرنے کی سعی کرتے رہے ۔ایران و سعودی پراکسی وار پاکستا ن بھی در آئی اور شعیہ سنی فسادات اور فرقہ وارانہ قتل و غارت ہوتے رہے لیکن یہ ملک کو مکمل طور پر شدت پسندی کی طرف نہ موڑ سکی ۔ فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے اور مسلکی عدم برداشت کو پھیلانے میں کئی قوتیں پیش پیش رہی لیکن وہ اپنی موت خود ہی مر تی جارہی ہیں ۔یہ روایتی جنگ جاری و ساری ہے جو نئی نئی اشکال اختیار کرتی رہتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سمیع اللہ کے کالمز
-
تیسرا فریق
اتوار 29 اگست 2021
-
طالبان اور پاکستان کی پوزیشن
بدھ 25 اگست 2021
-
مستقبل کا افغانستان
بدھ 18 اگست 2021
-
بھارت و افغانستان
منگل 10 اگست 2021
-
امریکہ یا چین
ہفتہ 3 جولائی 2021
-
فرینڈز ناٹ ماسٹرز
جمعہ 28 مئی 2021
-
اپارتھائیڈ ریاست
منگل 18 مئی 2021
-
ظریف گیٹ سکینڈل
پیر 10 مئی 2021
سمیع اللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.