یومِ تکبیر

جمعرات 28 مئی 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

28 مئی کا دن پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں ہی لکھا جاتا ہے یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے اپنے ہمسائے دشمن ملک کے کئے گئے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ دھماکے کئے۔اور اسی طرح پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنادیا۔اِس کارنامے کو سرانجام دینے میں پاکستان کے عظیم سائنسدانوں نے اپنا اہم کردار ادا کیا اور بلآخر کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔


اگر ہم تاریخی پسِ منظر پر روشنی ڈالیں تو یقیناً پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا نام سب سے پہلے آئے گا جنھوں نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی۔1974 میں جب بھارت نے راجھستان کے صحراؤں میں ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان کے لئے اب یہ ضروری ہو چکا تھا کہ وہ بھی اپنی سلامتی کے تحفظ کے لئے ایٹمی پروگرام کو شروع کرے۔

(جاری ہے)

کیونکہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین اصل مسئلہ، مسئلہ کشمیر ہے اور تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔اِن جنگوں میں بھارتی سورماؤں کی طرف سے ناپاک عزائم کے ساتھ پاکستان پر حملے کئے گئے لیکن پاکستان نے ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بھارت کو منہ کی کھانا پڑی۔
ہمیشہ سے ہی بھارت پاکستان سے اسلحے کی دوڑ میں نمایاں برتری کے سنہرے خواب دیکھتا آیا ہے اور پاکستان کو سبق سکھانے کی ناکام کوششوں میں بھی مگن رہا ہے اس تناظر میں ایٹمی پروگرام کو شروع کیا اور پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اُتر آیا۔

 پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی وقت کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ایٹمی پروگرام کو شروع کرنے کا اعلان کیا اور یہ کہا کہ ہم گھاس کو کھا لینگے لیکن ایٹم بم ضرور بنائینگے۔ پاکستان کے ایٹمی سائنسدانوں نے اِس بات کی لاج رکھی اور ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ مشاورت کے بعد ایٹمی پروگرام کو شروع کیا گیا۔اِس ضمن میں پاکستان کے ایٹمی سائنسدانوں نے سرتوڑ کوششیں جاری رکھیں۔

حکومتِ پاکستان نے بھی اپنی حمایت کو برقرار رکھا۔سائنسدانوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
اِس فیصلے کے بعد پاکستان پر کئی سفری اور معاشی پابندیاں بھی عائد کی گئیں لیکن پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا۔13 مئی1998 کو بھارت نے ایک بار پھر راجھستان کے صحراؤں کو ایٹمی دھماکوں کی تپش سے لال کر دیا۔

اِن دھماکوں کے بعد اب پاکستان کے لئے بھی ضروری ہو چکا تھا کہ ہم بھی ایٹمی دھماکے کریں۔اُس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کو ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے لئے ہر قسم کی بین الاقوامی مذاہمت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔لیکن میاں نوازشریف نے ہر قسم کی رکاوٹ کو عبور کرتے ہوئے دھماکے کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیااور بالآخر 28 مئی 1998 کو پاکستان نے بھی صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے دشمن کی برتری کو خاک میں ملا دیا۔

چاغی کے پہاڑ نعرہ تکبیر ''اللہ اکبر'' کے نعروں سے گونچ اُٹھے اور اسی سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف نے ہر سال 28 مئی کو یومِ تکبیر منانے کا اعلان کیا۔
اِس عظیم کامیابی کا سہرہ ذوالفقار علی بھٹو شہید، میاں نواز شریف اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان سمیت دیگر سائنسدانوں کو جاتا ہے۔ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اور میاں نوازشریف نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں اور اُن کی ٹیم نے بھی دن رات ایک کئے رکھا اور پاکستان کو مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنانے میں کامیاب رہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پارلیمنٹ کے فلور پر کھڑے ہو کر مشترکہ اجلاس سے تاریخی خطاب کیا۔اُنہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی مخالفت اور پریشر کے باوجود وزیراعظم نوازشریف نے جواں مردی کا جس طرح ثبوت دیا ہے اِس کی مثال نہیں ملتی۔

وزیراعظم نے پاکستان کو مختصر مدت میں میزائل اور ایٹمی پروگرام رکھنے والے ممالک میں کھڑا کر کے ایک عظیم خواب پورا کر دکھایا ہے۔ یہ ملک جناب وزیراعظم نوازشریف کا تاقیامت ممنون اور احسان مند رہے گا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اِن الفاظ میں نوازشریف کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
آج بھی دشمن پر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کا خوف طاری ہے۔اور یہ ہتھیار پاکستان کی سلامتی کے لئے ایک نعمت بن چکے ہیں اب کسی ملک میں جرأت نہیں کہ وہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کو میلی آنکھوں سے دیکھے۔ یہ ایٹمی ہتھیار پاکستان کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔
پاکستان زندہ باد!! 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :