"فاطمہ جناح سے مریم نواز تک"

بدھ 14 اکتوبر 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

پاکستان کی تاریخ میں بہت سی خواتین نے سیاسی اُفق پر اپنا سکہ منوایا اور کامیاب ٹھہریں ۔محترمہ فاطمہ جناح سے بے نظیر تک اور کلثوم نواز سے مریم نواز تک سب نے یہ ثابت کیا کہ خواتین سیاسی میدان میں کسی سے کم نہیں۔ محترمہ فاطمہ جناح نے ایوب آمریت میں جمہوریت کی سربلندی کے لئے جو جدوجہد کی وہ ہماری تاریخ کا ایک سنہری باب ہے ۔

اِس دور میں محترمہ فاطمہ جناح ایوب خان کے ہاتھوں غدار بھی کہلوائیں اور انہیں بدترین دھاندلی کے ذریعے صدارتی الیکشن بھی ہروایا گیا لیکن اُن کی جدوجہد تاریخ میں آئینے کے طور پر ہی دیکھی جاتی ہے . بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کی پھانسی کے بعد جس طرح مارشل لاء دور میں حوصلے بلند رکھے،مقتدر قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور والد کی جانشین بنیں۔

(جاری ہے)

یہ تاریخ بھی ہمیشہ سنہری الفاظ میں ہی لکھی جاتی ہے ۔اگر بات مریم نوازکی جائے تو یہ کہنا بجا ہو گا کہ محترمہ نے مختصر دورانیے میں جس طرح سیاست میں اپنا مقام بنایا۔یہ ایک نیا باب تاریخ میں رقم ہونے جا رہا ہے۔میاں نوازشریف ایک والد کے ساتھ ساتھ مریم نواز کے سیاسی اُستاد بھی ہیں ۔اور ووٹ کو عزت دو کی تحریک میں مریم نواز نے یہ ثابت کیا کہ وہ ایک بیٹی ہونے کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کی سیاسی جانشین بھی ہیں ۔

نوازشریف کی نااہلی کے بعد جس طرح مریم نواز میدان میں نکلی اور مقتدر حلقوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہیں یقیناً یہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کے لئے ضروری تھا ۔لیکن ماضی میں نوازشریف خود بھی انہی قوتوں کے آلہ کار رہے ہیں ۔یہ نوے کی دہائی کی بات ہے جب نوازشریف نے انہی قوتوں کے ساتھ مل کر محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو گرایا اور اسی طرح بےنظیر خود بھی نواز شریف کی حکومت کو گرواتی رہیں لیکن دونوں جماعتوں کو احساس ہوا اور یہ سلسلہ میثاقِ جمہوریت پر آ کر رُک گیا اور اُس کے بعد حقیقی جمہوریت کے لئے تو شاہد صحیح معنوں میں کسی پارٹی نے جدوجہد نہ کی لیکن ایک وقت ضرور آیا جب میاں نواز شریف نے اداروں کی آئینی حدود کی بات کی ۔

پھر اُن کے ساتھ کیا ہوا یہ ہم سب نے دیکھا اور اُن کو آقامہ پر نااہل کروا کر جیل میں بند کر دیا گیا۔ عمران خان کی حکومت آنے کے بعد جمہوریت کے پردے میں چھپی آمریت پاکستان کے حالات کو سنگین سے سنگین تر بنا رہی تھی ۔اِس وقت مریم نواز نے جمہوریت کا پرچم تھام رکھا ہے اور حقیقی جمہوریت کے لئے ووٹ کو عزت دو کے نعرے کے ساتھ میدانِ سیاست میں عملی طور پر نکلی ہیں اور اداروں کی سیاست میں مداخلت اور آئینی حدود کی بات کر رہی ہیں ۔

یہ صرف اُن کا ذاتی ایجنڈا نہیں بلکہ اپوزیشن سمیت پاکستان کی عوام کی اکثریت پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی خواہش مند ہے ۔مریم نواز پاکستان کے سیاسی افق پر بہت مختصر مدت میں ہی چھا چکی ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ سیاسی ناقدین چاہے اُن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو مریم کی شہرت اور مقبولیت سے خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں ماضی میں یہی خوف فاطمہ جناح اور بےنظیر بھٹو کی شخصیات سے ہوا کرتا تھا۔


اِس میں کوئی شک نہیں کہ نوازشریف کو عوامی مقبولیت حاصل ہے اگر انہیں نااہل بھی کیا گیا لیکن اِن کے چاہنے والوں کی تعداد میں رتی برابر بھی فرق نہیں آیا اور یہی پارٹی کی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مسلم لیگ ن کا ووٹر آج بھی سب سے بڑی تعداد میں موجود ہے جس میں مریم نواز کا کردار صفِ اول میں شمار ہوتا ہے، مریم نواز کے جلسے ہمیشہ اِس کی زندہ مثال رہے ہیں ۔

مریم نواز نے بکھرتی ہوئی پارٹی کو جس طرح سنبھالا دیا اور پارٹی کارکنان کا حوصلہ بڑھایا ۔ایسا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے کہ محترمہ ہر موڑ پر پارٹی کارکنان کی ہم آواز رہیں۔مقتدرحلقوں نےنیب کے مکروہ چہرہ کی بدولت جس طرح مریم نواز کی آواز دبانے کی کوشش کی لیکن ناکام ٹھہرے اور مریم نواز اِس وقت پارٹی میں سب سے زیادہ فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔

میاں نوازشریف کا علاج کی خاطر لندن میں قیام ہو یا شہبازشریف کی نیب کے ہاتھوں انتقامی گرفتاری ہو ۔مریم نواز نے ہر موڑ پر پارٹی کو سہارا دیا اور نئی روح بخشی۔مریم نواز ہر دفعہ پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ عوام کی عدالت میں نکلیں اور پاکستان کے کونے کونے میں جلسے کئے اور لاکھوں کے مجموں سے خطاب کیا۔ یہ ثابت کیا کہ پاکستان دوسری بے نظیر کی طرف دیکھ رہا ہے ۔

مریم نواز کی جمہوری سوچ اور جدوجہد نے جمہور کو ایک نیا حوصلہ فراہم کیا ہے ۔پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یہ بات لکھی اور سمجھی جاتی ہے کہ کوئی بھی وزیراعظم ہو وہ طاقتور حلقوں کی منشاء سے ہی میدانِ سیاست میں قدم رکھتا ہے اور وزیراعظم کی کرسی پر پہنچنے تک اُن کا تابع رہتا ہے لیکن اب کی بار ایسا ہرگز نہیں ہے کیونکہ مریم نواز وزیراعظم بننے سے پہلے ہی مقتدر قوتوں کو جس طرح للکار رہی ہیں اور ووٹ کو عزت دو اور جمہوریت کی مضبوطی کی بات کر رہی ہیں چاہے اِن باتوں کے پیچھے جو عوامل کارفرما ہوں۔

ایسا پاکستان کی تاریخ میں بہت کم ہوا ہے کہ مقتدر قوتوں کے بغیر کسی سہارے کے عوام میں اتنی پزیرائی حاصل ہوئی ہو۔ اِس لیے سیاسی ترجیحات سے بالاتر ہو کر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ مریم نواز پاکستان کے وزیراعظم کے طور پر ابھر کر سامنے آ سکتی ہیں۔اور کئی سیاسی ماہرین اِس بات کی تصدیق بھی کر چکے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :