Live Updates

سندھ اسمبلی اجلاس، موجودہ صوبائی اسمبلی کی پانچ سالہ آئینی مدت کی تکمیل پرانتخابات کرانے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

منگل 2 مئی 2023 20:10

[7 کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 مئی2023ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے اجلاس میں موجودہ صوبائی اسمبلی کی پانچ سالہ آئینی مدت کی تکمیل پرانتخابات کرانے سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ یہ قرارداد ایوان میں معمول کا ایجنڈا معطل کرکے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی برہان چانڈیو کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ کی صوبائی اسمبلی نے اپنی آئینی ذمہ داریان بطریق احسن سرانجام دی ہیں اور سندھ کے اس نمائندہ ایوان نے عوامی اہمیت کے حامل تمام اہم معاملات پر نہ صرف موثر انداز میں آواز اٹھائی ہے بلکہ حکومت سندھ کی مسائل کے حل کے لئے بہتر انداز میں حکومت کی رہنمائی بھی کی ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ یہ اسمبلی اپنی پانچ سالہ آئینی مدت مکمل کرے جس کی تکمیل پر آئینی طریقہ کار کے مطابق ایک نگراں حکومت تشکیل دی جائے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے برہان چانڈیو نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہمارا وقت پر ہونے چاہیے۔اورسندھ اسمبلی کو اس کی آئینی مدت مکمل کرنے دی جائے۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے عوام کی بھرپور انداز میں خدمت کی ہے جس پر میں وزیر اعلیٰ سندھ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میںہر پانچ سال بعد انتخابات ہونے چاہیں۔

یہ ملک کی بد قسمتی ہے کہ ایک ایسا انوکھا لاڈلا لایا گیا ہے جو الیکشن سمیت ہر چیز اپنی مرضی کی چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک پاگل خان کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا تھاجو ماضی میں یہ کہتا تھا ہم ایک پیج پر تھے لیکن اس نے کسی کے کہنے پر پنجاب اور کے پی کے اسمبلی توڑی۔انہوں نے کہا کہ دوسروں کو قانون کی پاسداری کا درس دینے والا شخص آج کس طرح عدالتوں میں پیش ہوتا ہے ،اس طرح کوئی بھی عدالتوں میں پیش نہیں ہوا۔

ہماری بہن فریال تالپور کو رات کو بارہ بجے جیل لیکر گئے حالانکہ ہماری پارٹی کے کسی شخص پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ہی روز اور وقت مقررہ پر عام انتخابات ہوں گے کسی کی خواہش پر کچھ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک میں انارگی پیدا کر کے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔یہ چار بہن بھائی ہیں کوئی کام نہیں کرتے لیکن پھر بھی ارب پتی ہیں،پی ٹی آئی والوں کو شور مچانے کی لگی ہوئی ہے۔

بے نظیر 17 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھی تھیں۔جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے کہا کہ سندھ حکومت خود یہ فیصلہ کرے کہ سندھ میں الیکشن کب ہونے چاہیں، ہم نے بڑی مشکل سے ون یونٹ سے جان چھڑائی ہے خدارا اپنے فیصلوں کا اختیار دوبارہ اسلام آباد کے حوالے نہ کریں۔انہوں نے یاد دلایا کہ 1965 میں صوبائی اور قومی انتخابات میں 55 دن کا فرق تھا،ذوالفقار علی بھٹو نے بھی صوبائی اور قومی الیکشن میں تین چار روز کا فرق رکھا تھا۔

یہ کہہ رہے ہیںکہ ہمیں پانچ سال ملنے چاہیں،جمہوریت الیکشن سے مضبوط ہوتی ہے۔اگر ذوالفقار علی بھٹو الیکشن میں فرق کر سکتے تھے تو ان کو کیا ہے۔انہوں نے پیپلز پارٹی سے کہا کہ آپ سندھ کا نقصان نہ کریں۔اپنے فیصلوں کا اختیار کسی اور کو نہ دیں۔یم کیو ایم کی رکن رعنا انصارنے کہا کہ الیکشن ہونے ضرور چاہیںلیکن الیکشن وقت پر ہونے چاہیں اورپاکستان میں ایکہی روز الیکش کرائے جائیں۔

پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا ،اس وقت ن لیگ نے کہا ہم الیکشن نہیں لڑیں گے ،آصف علی زرداری نے کہا آپ الیکشن لڑیں۔ہم نے حکومت کے پانچ سال مکمل کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے ،پرویز مشرف نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھے تھے ،لیکن آصف علی زرداری نے تمام اختیارات پارلیمان کو دئیے۔

18ویں ترمیم آئی تو مضبوط صوبے مضبوط پاکستان بنا رہے ہیں۔انہوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ جب ایک شخص قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو بیٹھا تو اسے چاہیئے تھا کہ اپوزیشن میں جاکر بیٹھتا لیکن اس نے ایسا کرنے کے بجائے دوصوبائی اسمبلیاں ہی تحلیل کرادیں۔انہوں نے کہا کہ ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا تھا۔لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھالیکن اس شخص نے کہا الیکشن چاہیے یہ ملک کسی کی آنا اور ضد پر نہیں چلے گا اورالیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔

موجودہ اسمبلیاں اپنا مقررہ وقت پورا کریں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک آئین پر چلے گا۔پیپلز پارٹی کے راجہ عبدالزاقنے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ جدوجہد اور قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔بی بی نے جمہوریت کے لیے طویل جدوجہد کی عمران خان کا خیال تھا ای وی ایم مشین لا کر دو تہائی اکثریت لے لوں گا،یہ بھول جائیں یہ دو تہائی اکثریت لیکر آئیں گے۔

ہم کس لیے الیکشن کرائیں۔ہم بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنا کر ہی دم لیں گے جو کرنا ہے کر لیں۔ ایم کیو ایم کے راشد خلجی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ہاں یہ ذہن بنا لیا گیا ہے کہ فرد واحد کو ہی تمام فیصلوں کو اختیار ہے اسی لئے فرد واحد نے طے کیا اور پھر اسمبلیاں توڑ دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ اگر دو اسمبلیوں کے الیکشن ایک وقت پر دیگر کے بعد میں ہوں گے تو اس سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اسمبلی وقت سے پہلے تحلیل کی جائے وہ غیر جمہوری رویہ ہے یہ اسمبلیاں آئینی اور قانونی طور پر اپنی مدت پوری کریں۔ تحریک انصاف کے فردوس شمیم نقوی نے قرارداد پر اپنی تقریر میں کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلی اائین کے مطابق تحلیل ہوئیںجو لوگ90 دن میں انتخابات نہیں کرارہے وہ آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج اس قرارداد کو لانے کی وجہ کیا ہے کیا اس اسمبلی کو کوئی خطرہ ہے۔آپ کو کسی اور کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،آئین افضل ہے اور آئین کہتا ہے کہ 90 دن میں انتخابات ہونے چاہیں۔آئین کی تشریح کے لئے عدلیہ کے پاس جانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس ملک میں عدلیہ پر نشان ڈال دئیے جائیں۔

وہاںجمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں آج قرارداد لانے کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ کہیں کوئی فیصلہ نہ کر دے۔رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید نے کہا کہ اگر ہمارا سیاسی رویے درست ہو تو اسمبلیوں میں قرار داد کی ضرورت نہیں ہوگی۔ایک وقت پر انتخابات ہونے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ ادارے کمزور ہوگئے ہیں،عدلیہ میں بحران موجود ہے ،الیکشن کمیشن کٹھ پتلی بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار کے لالچ اور مفادات کا تحفظ کے لئے جمہوریت کی بساط کو استعمال کیا جارہا ہے۔سید عبدالرشید نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ کوئی چور جیت کر نہیں آسکے۔انہوں نے کہاکہ اگر بلڈ ٹیسٹ کرائیں تو کوئی بھی 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتا ہے جمہوریت کوبچانے کے لئے مذاکرات راستہ نکالنا ضروری ہے۔

الیکشن کے لئے ایک تاریخ متعین کریں اورالیکشن کمیشن اورسنجیدہ سیاست دانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جی ڈی اے کے رکن شہر یار مہرنے کہا کہ ہم اس قرارداد کو سپورٹ کررہے ہیں۔یہ قرارداد آئین کے مطابق ہے۔ہم نے آئین بنانے والوں کو کوبھی سلام پیش کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اپنی مرضی سے آئین لیکٹوچوز کرتی ہے۔اگر ایک شق کہتی ہے تو آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہوسکتی ہے اسے کیوں نہیں مانا جاتا ہم عوام کے سامنے مذاق بنتے جارہے ہیں۔

آج ایک دن کا سیشن بلایا گیا ہے لیکن ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیاکہ ہم یہ قرارداد لیکر آرہے ہیں۔ایک طرف مذاکرات چل رہے اور دوسری جانب یہ کام ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ سے ان کی اپنی قرار دادیں آرہی ہیں،بہت سے ایشو ہیں ان پر بھی بات کرنے دیں۔گزشتہ دنوں بھی آئین پر قرار داد لیکر آئے ہیں۔ہم زرداری لیگ کی کسی قرار داد کو سپورٹ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ صوبے میں عوام کے پاس پینے کا پانی نہیں ہے ،وہاںکچے اور یہاں پکے کے ڈاکوؤں ہیں جنہوں نے پورے سندھ کو برباد کردیا ہے۔کل بھی ایک خاندان کے لوگ نالے میں گر گئے ،یہاں بھٹو کے آئین پر بات ہورہی ہے وزیر اعلیٰ کو کیا ٹینشن لگی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کی تباہی میں نواز شریف کی طرح زرداری بھی ذمہ دار ہے۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ ایسی کیا مصیبت آگئی ہے آپ کو قرار داد لانی پڑ گئی۔مجھے آج اس بات کی حیرت ہے کہ پیپلز پارٹی کس منہ سے سندھ اسمبلی سے مدد مانگ رہی ہے۔آپ اپنی مدت کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ بلاول کیسے وزیر اعظم بنیں گے۔آپ کے پی اور پنجاب سے فارغ ہیں۔آپ کا وزیر اعظم کیسے بنے گا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سندھ میں تحریک انصاف کا وزیر اعلیٰ آئے گاہم الیکشن کے بعد بتائیں گے ،پی ٹی آئی سندھ میں بھی آرہی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات