ہمیں دانستہ طور پر اقتدار میں نہیں آنے دیا گیا

اگر پنجاب میں ہماری حکومتیں بن جاتیں تو پھر پیپلز پارٹی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا تھا، حسن مرتضیٰ

منگل 4 مارچ 2025 20:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مارچ2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کیساتھ خوشی کا اتحاد ہے نہ امید کا، پنجاب میں 2002اور 2008میں ہماری حکومتیں بنتی تھیںمگر ہمیں دانستہ طور پر اقتدار میں نہیں آنے دیا گیا کیونکہ اگر پنجاب میں یہ حکومتیں بن جاتیں تو پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا تھا۔

وہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے زیر اہتمام ڈویژنل صدر غلام فرید کاٹھیا،کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔اس موقع پر انفارمیشن سیکرٹری شہزاد سعید چیمہ کمیٹی ممبران سینئر رہنما میاں مصباح الرحمن ، چوہدری اسلم گل ،ثمینہ خالد گھرکی ، اورنگزیب برکی ،عثمان سلیم ملک ،عائشہ نواز چوہدری ،رانا عرفان ،نسیم صابر چوہدری ،رانا اشعر نثار ، ناہید سحر کے علاوہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے صدر ذکی چوہدری،جنرل سیکرٹری شفقت چیمہ ،طاہر سندھو سمیت دیگر تنظیمی عہدے دار بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

کنونشن میں نظامت کے فرائض عثمان ملک نے ادا کیے۔حسن مرتضی نے کہا کہ پہلے دن سے پتہ تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ چلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے لیکن حالات اس قسم کے تھے۔8فروری کے الیکشن کے بعد ایک ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئی اس وقت تین جماعتیں تھیں ان میں سے کوئی بھی 2ملتیں تو حکومت بن سکتی تھی پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے تحریک انصاف سے کہا کہ آپ حکومت بنا ہم آپ کو ووٹ کریں گے اور وزارتیں بھی نہیں لیں گے لیکن تحریک انصاف بیرونی ایجنڈے پہ کام کر رہی ہے اور اس ملک کے اداروں کو تباہ اور ملک کی جغرافیائی صورتحال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے جو اس ملک کو معاشی معاملات میں اتنا غیر محفوظ بنا دینا چاہتی ہے کہ کسی وقت بھی اس کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ ڈکلیئر کر کے اور ان کو کسی بھی حوالے سے نقصان پہنچایا جائے۔

ان پہ فارن فنڈنگ کیسز بنے جو مقدمات پاکستان پیپلز پارٹی یا کسی اور سیاسی جماعت نے نہیں بنائے گئے بلکہ وہ الزامات ان کے اپنے بانی اراکین نے لگائے پھر وہ فارن فنڈنگ ثابت ہوئی پھر ان کے روابط ثابت ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی سیاسی جماعت کو اسرائیل یا انڈیا فنڈنگ کر رہا ہو تو ان کا ایجنڈا کیا ہو سکتا ہی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ویژن شہید ذوالفقار علی بھٹو سے لے کے آصف علی زرداری تک سی پیک تھاجسے انہوں نے رول پیک کیا اس کو نقصان پہنچایا اس کی اکانومی کو تباہ کیا ،اسکے بعد سیکنڈ لارجسٹ پارٹی پی ایم ایل این تھی ہم اس مجبوری میں پی ایم ایل این کی طرف گئے ۔

حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن کی سیاسی دانش کسی بھی دوسری سیاسی جماعت سے کہیں زیادہ ہے۔پیپلز پارٹی آج بھی سب سے بڑی اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت ہے، آج بھی اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں مانتی کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو اگر پنجاب میں سپیس ملے گی تو وہ زیادہ سپیس گین کرے گی اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کو پنجاب کے اندر بتدریج کمزور کیا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کو جو چیلنجز تھے، آج کے چیلنجز ان سے بالکل مختلف ہیں۔ اس وقت پاکستانی معیشت اور جغرافیائی صورتحال اتنی بدتر نہیں تھی، فرقہ واریت تھی،پارٹی کو یہ تھریٹس ہوتے تھے کہ اگر اپ نے جلسہ کیا تو وہاں دھماکہ کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کبھی بھی پروسیبلشمنٹ نہیں ہو سکتی، اگر پاکستان پیپلز پارٹی اصف علی زرداری کی قیادت میں پروسٹیبلشمنٹ ہوتی تو آپ کبھی بھی ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا معاہدہ نہ کرتے، آپ کبھی بھی گوادر واپس نہ لیتے، آپ کی قیادت نے وہ گوادر واپس لیا تھا جس کا کریڈٹ آج کوئی اور لے رہا ہے، سی پیک آپ نے دیا تھا اپ نے اس ملک کے کاشت کار کو وہ فوائد دیئے جو آج تک اس کے ثمرات سے فائدہ حاصل کر رہا ہے جب ہم حکومت میں آئے تھے اس ٹائم گندم کا ریٹ 400روپیہ تھا ،2008کے اندر پاکستان پیپلز پارٹی اس کو 1300روپے من تک لے کر گئی ،گنے کا ریٹ 50روپے کے قریب تھا ،پیپلز پارٹی اس کو 180روپے تک لے کر گئی اور چینی کا بحران کو ختم کیا یہ حالات تھے، ایک بجلی ایسا ایشو تھا جس نے 2013کے اندر ہماری حکومت کے خاتمے کا باعث بنا اور وہ اس وقت کا چیف جسٹس ہر روز وزیراعظم سے لے کر ایک سیکرٹری تک کٹہرے میں کھڑا کرتا تھا اور بریکنگ چل رہی ہوتی تھی ٹی وی سکرین کے اوپر کہ جناب فلاں پیش ہو جائے فلاں حاضر ہو جائے۔

رینٹل پاور کا ایک بہت بڑا سکینڈل بنایا جس میں راجہ پرویز اشرف کو ملوث کیا گیا وہ اس کیس میں بری ہوئے اج تک ایک سنگل پینی ان اداروں کو واپس نہیں کی گئی اگر کک بیکس ہوتی تو وہ ملٹی نیشنل کمپنیز ہمارے گریبان پکڑتیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ سمجھنا کہ وہ ختم ہو جائے گی ہے یا اپنے نظریے سے ہٹ گئی ہے اور پروسٹیبلشمنٹ ہو گئی ہے ،زیادتی ہے، یہی تو وہ چاہتے ہیں کہ اس کو اس طرح سے بدنام کر دو کہ یہ عوام میں جا ہی نہ سکیں اور میں اپ کے سامنے ہم یہ بات کہتا ہوں کہ جس دن پاکستان پیپلز پارٹی ختم ہو گئی اس دن لیفٹ کے لیے کوئی سپیس نہیں بچے گی جب تک اپ کے پاس کوئی آکسیجن نہیں ہوگی آپ آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔

حسن مرتضی نے کہا کہ ہمارے ساتھ کوئی الیکٹیبلز نہیں ہیں آج پیپلز پارٹی صرف اپنے کارکن کو دیکھ رہی ہیں، میں اگر آپ کے پاس اتا ہوں تو میں کوئی فیصلہ لے کے نہیں آیا ۔اگر کل کسی کو یہ لگتا ہے کہ میں کوئی فیصلہ مسلط کرنے آیا ہوں تو خدا شاہد ہے ایسی کوئی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آج چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو سزا مل رہی ہے تو صرف یہ مل رہی ہے کہ وہ پنجاب کے اندر کمزور ہے اگر آج پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب نے اپنے پیروں پہ کھڑی ہو جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی کا وزیراعظم بھی ہوگا اور پاکستان پیپلز پارٹی کا وزیراعلی بھی ہو گا۔