پٹرولیم مصنوعات پر ڈویلپمنٹ لیوی 60 روپے فی لٹر سے بڑھاکر 70 روپے کردی گئی

عوام کو تیل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لٹر ریلیف سے محروم کردیا گیا، معیشت کا پہیہ چلانا ہے تو بجلی، گیس، تیل اور بھاری بھرکم ٹیکسوں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہوگی، نائب امیرجماعت اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 28 مارچ 2025 19:32

پٹرولیم مصنوعات پر ڈویلپمنٹ لیوی 60 روپے فی لٹر سے بڑھاکر 70 روپے کردی ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 28 مارچ 2025ء) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے یوم القدس سیمینار، مصطفیٰ میرانی کی جانب سے افطار ڈنر پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہِ رمضان میں روزہ، تلاوتِ قرآن، عبادات اور اعتکاف کی عظیم برکات کیساتھ پاکستان کے عوام کو بدامنی، دہشت گردی، بیگناہ انسانوں کے قتل کے بڑے سانحات کا سامنا رہا، عام آدمی کے لیے مہنگائی کا جن خوفناک شکل بنائے کھڑا ہے.

فلسطینیوں پر اسرائیلی صیہونی بمباری، انسانوں کا قتلِ عام اور مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ظلم و ستم مِلتِ اسلامیہ کے لیے بڑا المیہ بنے ہوئے ہیں. اتحادِ اُمت، قرآن و سُنت کی بالادستی، عدل و انصاف کے ذریعے ہی ہر مسلم ملک بحرانوں سے نجات پاسکتا ہے. ماہِ رمضان میں پوری اُمت کے تقویٰ کی بنیاد اِسی مقصد کے تحت ہے کہ اہلِ ایمان نفرتوں، فروعی مسائل کو چھوڑ کر اعلیٰ مقاصد کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں۔

(جاری ہے)

لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات مسلسل جاری ہیں.

گوادر، کوئٹہ میں دہشت گردی کے تازہ سنگین واقعات پورے ملک میں تشویش کا باعث ہیں. مسافروں کی شناخت کی بنیاد پر بیگناہ انسانوں کا قتل انسانیت پر بڑا ظلم ہے. وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات پر قومی کانفرنس بلانے میں مجرمانہ غفلت اور تاخیر کا مظاہرہ کررہے ہیں. قومی اتفاقِ رائے سے ازسرِنو قومی ایکشن پلان بنانا قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہوگیا ہے.

جماعتِ اسلامی بلوچستان کے حالات کے تناظر میں 14 اپریل کو اسلام آباد میں قومی کانفرنس اور 20 اپریل کو پشاور میں فقیدالمثال اور تاریخ ساز امن مارچ کا انعقاد کرے گی۔ لیاقت بلوچ نے عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم قرضوں کے خاتمہ کے لیے نہیں قرضے بڑھانے کے لیے جان لڑا رہے ہیں. حکومت کی ناکام اور نمائشی. معاشی پالیسی کا واضح مظہر زرمبادلہ کے ذخائر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں.

اندرونی و بیرونی قرضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے. کرپشن، بدانتظامی، خراب مالی صورتحال میں وزراء، اراکینِ اسمبلی کے معاوضہ جات و مراعات میں غیرمعمولی اضافہ تو یہی نشاندہی کررہا ہے کہ آئی ایم ایف کا شکنجہ اور زیادہ مضبوط ہوگا اور قومی معیشت کی خرابیوں کا بوجھ عوام پر بڑھتا جائے گا. بجلی ایک روپے فی یونٹ سستی کرنا صارفین سے سنگین مذاق ہے۔ 9 روپے فی یونٹ پڑنے والی بجلی کی عوام سے 50،60 روہے فی یونٹ وصولی عوام پر بڑا ظلم ہے.

حکومت بجلی کی حقیقی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام کے لیے بجلی قیمت میں کمی لائے۔ دوسری طرف عید کی گہما گہمی کے باعث شاہراہوں پر غیرمعمولی بڑھتے ٹریفک کا ناجائز فائدہ اُٹھاکر ٹول ٹیکس میں محض 3 ماہ کے وقفے سے اس سال دوسری دفعہ 10 فیصد اضافہ کرکے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا گیا، جس کا خمیازہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں غیر اعلانیہ اضافہ کی صورت میں عوام بھگت رہی ہے۔ اِسی طرح حال ہی میں پٹرولیم مصنوعات پر ڈویلپمنٹ لیوی 60 روہے فی لٹر سے بڑھاکر 70 روہے کردی گئی اور عوام کو تیل کی قیمتوں میں 10 روہے فی لٹر ریلیف سے محروم کیا گیا۔ معیشت کا پہیہ چلانا ہے تو بجلی، گیس، تیل اور بھاری بھرکم ٹیکسوں پر انحصار کی پالیسی ترک کرکے صنعت و تجارت کی ترقی پر مبنی برآمدات میں اضافہ کی پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔ لیاقت بلوچ نے علماء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اسلامی نظام کے تحت چلانے کے لیے قراردادِ مقاصد، آئینِ پاکستان کے بنیادی رہنما اُصولوں پر عملدرآمد ضروری ہے.

ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اسلامی نظامِ معیشت، خودانحصاری، دیانتداری ہی پائیدار راستہ ہے. حکومتیں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات، 26 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر سُود کے خاتمہ کے عزمِ نو اور سُود کے خاتمہ سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد سے گریزاں ہے. علماء کرام، خطیب حضرات منبر و محراب سے سُود کے خاتمہ، اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کی آواز بلند کریں۔