�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2025ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ کالا باغ منصوبے کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دفن کیا اور کینالز منصوبے کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دفن کروادیا ہے۔ کینالز پر سیاست کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ اب اس مردہ منصوبے پر سیاست کی بجائے سڑکیں کھول دیں اور عوام کو مزید تکلیف میں مبتلا نہ کریں۔
بلاول بھٹو زرداری کا بھارت کے لئے بھی واضح موقف ہے کہ جہاں ملک کا پانی بند ہوا وہاں مودی تمھارا خون بہے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور کارکنان کی بھرپور شمولیت بلاول بھٹو زرداری کے وژن اور پیپلز پارٹی کے منشور پر اعتماد کی دلیل ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، جنرل سیکرٹری و وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی سید وقار مہدی، وزیر بلدیات سندھ و صدر پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی و دیگر نے اتوار کے روز ڈسٹرکٹ کورنگی کے تحت مقامی ہال میں مسلم نون لیگ سندھ کے سینئر نائب صدر رانا احسان، رانا طارق (سابقہ ناظم ماڈل کالونی)، رانا علی، اسد اللہ، رضوان شفیق سمیت دیگر نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کے حوالے سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
(جاری ہے)
جلسہ میں رانا احسان، حاجی چن زیب و دیگر نے اپنے سینکڑوں ذمہ داران و کارکنان اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے عہدیداران و کارکنان کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جلسہ سے ڈسٹرکٹ کورنگی کے صدر جانی میمن، شرجیل رضوانی، رانا احسان، چن زیب و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے تین سو لوگوں کے ساتھ پارٹی بنائی تھی آج کروڑوں لوگ اسکے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو انہوں نے کالاباغ ڈیم کے سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ ہم سڑکوں پر نکلے اور تو نواز شریف نے اعلان کیا کے جب تک صوبے راضی نہیں ہوتے ڈیم نہیں بنے گا، آج شہباز شریف نے بھی کہہ دیا کے صوبے جب تک راضی نہیں جب تک کنال منصوبہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پہلے پانی کے ایک بوند کا سودا کرنے پر راضی تھا اور نہ کبھی راضی ہوگا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ میں آپ کو مبارکباد دے رہا ہوں کنال منصوبہ ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کے کے پی کے میں حالات خراب ہیں بلوچستان جل رہا ہے کیا میں پنجاب اور سندھ کو بھی لڑوادوں۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر بلاول بھٹو حکومت کا ساتھ دے رہا ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان کی خاطر ساتھ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے مودی کو کہا سندھو دریا بہے گا ورنہ مودی کا خون بہے گا۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا کہ آج مسلم لیگ نون سندھ کے سنئیر نائب صدر رانا احسان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اور میں انہیں پیپلز پارٹی کراچی کے صدر کی حیثیت سے سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام کی شمولیت سے پیپلز پارٹی مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں دیگر پارٹی کے عہدیداران و کارکنان کی شمولیت سے ایک وقت میں پیپلز پارٹی کے لئے جو علاقے نو گو ایریا ہوتے تھے آج وہاں سے پیپلز پارٹی جیت بھی رہی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج میئر کراچی ہو مئیر حیدر آباد سب پیپلز پارٹی کے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شہر کراچی کے 25 ٹائون میں سے 13 ٹائونز ہیں، ایسا کبھی ماضی میں نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنی نشستوں میں مزید اضافہ کرینگے، مزید ایم این اے، ایم پی اے بنائیں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ میں اپنے تمام پرانے کارکنان سے کہتا ہوں کے ہمیں کھلے دل سے نئے ساتھیوں کو لے کر چلنا ہے، پرانے کارکنان کی قربانیاں ہے اور اسکا مقصد پیپلز پارٹی کو الیکشن جتوانا اور طاقتور بنانا۔ ہمارا مقصد کراچی الیکشن جیت کر بلاول کو وزیر اعظم بنانا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ کہا جاتا ہے کینالز کے مسئلے پر پیپلز پارٹی نے منظوری دی یے، جو تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارسا نے نگراں حکومت نے ایک سرٹفکیٹ جاری کیا اور کہا کے اضافی پانی موجود ہے کینال بناسکتے ہیں اس وقت بھی سندھ کے ممبر نے اسکی مخالفت کی تھی۔ یہ اپوزیشن جس میٹنگ میں صدر زرداری کی منظوری دینے کی بات کررہی ہے اس سے سات ماہ پہلے کی بات ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر فورم پر اس کنیال کی مخالفت کی ہے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ اس ملک کے آئین اور قانون میں پانی کی تقسیم کا اختیار نہ صدر پاکستان کے پاس ہے اور نہ ہی وزیر اعظم کے پاس بلکہ یہ اختیار ارسا جو ایک خودمختار ادارہ ہے، جس میں تمام صوبوں کے وزرا اعلی شامل ہیں ان کے پاس ہے اور اگر ایک صوبہ بھی اس کے حق میں نہ ہو تو یہ تقسیم نہیں ہوسکتی۔
سعید غنی نے کہا کہ جو کینالز روکنے کا آئینی اور قانونی راستہ تھا ہم نے وہ راستہ اختیار کیا، ہمارے مخالفین نے سوچا عوام کو ورغلاتے ہیں پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اور اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ایک تھا، سب کینالوں کے خلاف تھے۔ دوسری جماعتوں نے وفاق سے لڑنے کے بجائے پیپلز پارٹی کے خلاف محاز بنالیا۔ سعید غنی نے کہا کہ اب یہ منصوبہ رک گیا ہے، اس منصوبے کو روکنے کا صرف ایک طریقہ ہے اور وہ سی سی آئی کے اجلاس نے کرنا ہے۔
2 مئی کو سی سی آئی اجلاس میں کینال منصوبے کو روکنے کا اعلان ہوجائے گا۔ لیکن مجھے حیرت ان لوگوں پر ہے جنہوں نے ابھی بھی راستے بند کئے ہوئے ہیں۔ راستوں کی بندش سے سندھ کے لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے، جو کینالز بننے کے خلاف ہیں۔ سعیدغنی نے مزید کہا کہ 2022 میں گریٹر تھل کینال منصوبے کی منظوری پی ٹی آئی کی حکومت نے دی تھی، اس وقت وکلا کوئی احتجاج نہیں کیا تھا۔
جی ڈی اے اس وقت پی ٹی آئی حکومت میں شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے بلاول بھٹو نے ملاقات کی اس کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا کہ جب تک تمام صوبے تیار نہ ہوں وہ منصوبہ نہیں بنے گا اور ساتھ ہی 2 مئی کو سی سی آِئی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ اس لئے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ جو کینالز پر سیاست کررہے ہیں اب کینالز والا معاملہ دفن ہوچکا ہے اس لئے وہ سڑکیں کھولے تاکہ جو لوگوں کو تکلیف وہ ختم ہو۔
پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی سید وقار مہدی نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ضلع کورنگی کے کارکنان کو پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے پر خوش آمدید کہتا ہوں، رانا احسان اور انکے رفقا کی پیپلز پارٹی میں شمولیت خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ کے ایک قطرے کا بھی سودہ نہیں کرے گی۔
ہم نے 4 اپریل کو شہید بھٹو کی برسی سے کینال منصوبے کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کی تھی اور صرف 23 دن بعد بلاول بھٹو زرادی جدوجہد میں سرخرو ہوئے۔ وقار مہدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے۔ شہید بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی سیاست اصولوں پر مبنی ہے کسی اور سیاسی جماعت کی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ کسی اور سیاسی جماعت کی قیادت نے قربانیاں نہیں دیں بلکہ دیگر جماعتیں اپنے کارکنان کو آگے کر دیتی ہیں۔ وقار مہدی نے کہا کہ ہم نے حکومت کی حمایت کی، مگر ہم حکومت کا حصہ نہیں۔ بلاول بھٹو طے کرچکے تھے کے اگر حکومت کینالز والے اشیو سے پیچھے نہیں ہٹتی تو حکومت کی حمایت چھوڑ دینگے۔