
فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، پاکستان اور ایران کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات پورے خطے کیلئے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کا ’’ارنا‘‘ کو خصوصی انٹرویو
پیر 26 مئی 2025 16:58

(جاری ہے)
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی سرکاری دعوت پر تہران کے سرکاری دورہ پر ہیں ، شہباز شریف کا گزشتہ ایک سال کے دوران ایران کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی دعوت پر وہ ایک بار پھر ایران کا دورہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری ایرانی صدر سے کئی بار ملاقات ہوئی ، اس کے علاوہ ہم نے متعدد مرتبہ ٹیلی فون پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔تہران کے دورے کا بنیادی مقصد حالیہ پاک بھارت تنازعہ کے دوران ایران کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کیلئے ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے۔وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی سفارتی قابلیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ قیام امن کے لئے ایرانی حکام کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش کا شکریہ ادا کرتے ہیں جسے ہم نے قبول کیا لیکن بھارت نے مسترد کر دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔ انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دو ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید عباس عراقچی کی سفارتی مہارت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں اپنی مدبرانہ صلاحیت اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال میں ایران کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران امت مسلمہ اور علاقائی تعاون سے متعلق معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاک ۔ایران دوطرفہ تعاون کے حوالے سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اسلام آباد دورے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مرحوم ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ان کی طیارہ حادثے میں المناک شہادت سے پہلےمیری بہترین ملاقات ہوئی،جان لیوا حادثے سے قبل انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا،مرحوم رئیسی بہت متاثر کن، با بصیرت اور دور اندیش انسان تھے، میری ان کے ساتھ دوستانہ بات چیت ہوئی اور ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ پاک ایران تعلقات کو اعلیٰ ترین سطح پر لے جائیں اور آپسی تعاون کی بنیادوں کو وسعت دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ آج ہمارے تعلقات بہت زیادہ مضبوط اور مستحکم ہیں۔ پاکستان اور ایران کی معاشی تقدیر جڑی ہوئی ہے، دونوں ممالک کے مابین 900 کلو میٹر سے زیادہ مشترکہ سرحد ہے اور دونوں ممالک کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات بالخصوص سرحدی علاقوں (صوبہ بلوچستان اور سیستان و بلوچستان) کے درمیان تعاون پورے خطے کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے پاک ایران اقتصادی منصوبوں کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون کے متعدد ایم او یوز پر دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ ہم دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے مابین قریبی تعاون کو بھی اہم سمجھتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بات چیت دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین پائیدار اقتصادی تعلقات کی راہ ہموار کرے گی۔وزیراعظم نے ایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری مشترکہ تجارت تقریباً 3بلین ڈالر ہے جس میں گزشتہ تین چار سالوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ چند سالوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک ایران تجارتی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہیں۔اسلام آباد اور تہران کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کے لئے ہونے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ آئندہ 10 سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم نمایاں طور پر بڑھے گا۔وزیراعظم نے ایران -امریکہ -بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ہر مسئلے کا بہترین حل مذاکرات اور سفارتکاری ہی ہے کیونکہ اسی کے ذریعے ہم کسی بھی تصادم اور جنگ کو روک سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و امان، ترقی اور سلامتی کو فروغ دینا ناگزیر ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہمیں ایرانی سیاستدانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے کہ اور امید ہے کہ ان مذاکرات سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل منصفانہ اور مکمل طور پر حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، مسئلہ فلسطین اور کشمیر عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا بہت ضروری ہے۔وزیراعظم نے ایران کی جانب سے پاک۔بھارت جنگ کے دوران ثالثی کی پیشکش پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں امن و امان اور استحکام کو فروغ دینے میں ایران کے خلوص ، دانشمندی اور دور اندیشی کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے لئے ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
سوڈان کی خانہ جنگی علاقے میں صحت کے بحران کا موجب، ڈبلیو ایچ او
-
موسمیاتی آفات کے نقصانات سابقہ اندازوں سے دس گنا زیادہ، یو این رپورٹ
-
شام: پابندیوں کا خاتمہ معاشی بحالی اور قیام امن کے لیے خوش آئند، آئی او ایم
-
اردن کے محمد ضیف اللہ حمود عالمی عدالت انصاف کے جج منتخب
-
8 ممالک کا عید الاضحٰی 6 جون کو منانے کا اعلان
-
پاکستان: تمباکو نوشی پر سالانہ خرچہ 2.5 ارب ڈالر، 164,000 جانیں
-
پاکستان نے انڈیا کے ساتھ جو کچھ کردکھایا ہے وہ 10فیصد بھی نہیں ہے
-
5 ممالک میں ذی الحج کا چاند نظر آ گیا
-
مئی میں دسمبر جیسا موسم، مشہور سیاحتی مقام پر برفباری کا آغاز ہو گیا
-
میں علیمہ خان سے پوچھتا ہوں کہ کیا عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ یا حکومت نے چھوڑنا ہے؟
-
مودی پاکستان کو ایک نقصان پہنچائے گا تو پاکستان 4گناہ زیادہ نقصان پہنچائے گا
-
ذی الحج 1446 ہجری کے چاند کی پہلی تصویر سامنے آ گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.