اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2025ء) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹرمحمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا جواب دیا، بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں وفد پاکستانی موقف اجاگر کرنے کے لئے بیرون ملک دورے پر ہے، پاکستان نے موثر انداز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے ہیں، عالمی برادری نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان ملٹری ٹو ملٹری افہام و تفہیم اور جنگ بندی برقرار ہے، بھارتی قیادت کی طرف سے ملک کے اندرونی مسائل بشمول بہار میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر سیاسی بیان بازی کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے، پاکستان جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا۔
(جاری ہے)
بدھ کویہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس میں وفد پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کے لئے بھیجا گیا، حالیہ کشیدگی کے دوران ترکیہ نے پاکستان کے ساتھ مثالی تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ مختلف ملکوں کے دورے کئے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک اور تصادم کا امکان دور لگتا ہے تاہم ہمیں چوکنا رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان طے شدہ ”ٹائم لائن گول پوسٹس“ پر عمل درآمد کیا گیا ہے جس سے مقصد کے خلوص یا سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔ نائب وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع کے ان بیانات کا ذکر کیا جن میں حالیہ مخاصمت کو ”صرف ایک ٹریلر“ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ سیاسی بیان بازی ابھی بھی جاری ہے اور اس کی اندرونی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ کاش احساس غالب ہو، ہم نے دنیا کو بتادیا ہے کہ ہم امن پسند ہیں اور ہماری توجہ معاشی بحالی پر مرکوز ہے لیکن وقار، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو اولین ترجیح حاصل ہے اور یہ کہ کوئی بھی تنازعہ غیر متوقع طور پر بڑھ سکتا ہے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بات چیت خاص طور پر انسداد دہشت گردی پر مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم انہوں نے بھارت کے سخت موقف خاص طور پر بھارتی وزیر خارجہ کے اس بیان پر تنقید کی کہ بھارت صرف دہشت گردی پر مرکوز بات چیت میں شامل ہوگا۔
نائب وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم پہلے ہی پاکستان میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کو بے نقاب کرچکے ہیں تاہم بھارت کی سرحدوں کے اندر آزادانہ نقل و حرکت پاکستان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی حالیہ سفارتی مصروفیات خاص طور پر 19 مئی کو چین کے دورے کا ذکر کیا جس میں افغانستان سے متعلق سہ فریقی اجلاس کے بارے میں بات چیت بھی شامل تھی۔
انہوں نے ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے دوروں کے دوران ان ملکوں کے ساتھ مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک وسیع تر علاقائی رسائی کا بھی ذکر کیا۔ نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی وفد بیرون ملک دورے پر ہے تاکہ پاکستان کے موقف کو اجاگر کیا جاسکے، پاکستان نے موثر انداز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے ہیں اور دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی ہے۔
محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے ہیں، بھارتی الزامات اور جارحیت کے معاملے پر چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی جبکہ حالیہ کشیدگی کے دوران ترکیہ نے بھی پاکستان کے ساتھ مثالی تعاون کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دورہ ایران خاص طور پر مثبت تھا، دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے اور خطے میں امن برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
پاکستانی وفد نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی جنہوں نے پاکستان کے علاقائی استحکام اور مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شروع کرنے پر اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے جبکہ کثیر الجہتی تعاون، علاقائی سالمیت اور علاقائی رابطوں کے منصوبوں بشمول ٹرانس افغان ریلوے اور پشاور کابل ہائی وے پر بات چیت جاری ہے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے نئی دہلی کی جانب سے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کرنے کے دبائو کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ تین سالوں سے خط و کتابت جاری تھی کہ اس معاہدے پر نظرثانی اور دوبارہ مذاکرات کی ضرورت ہے، ہمیں بھارت کی طرف سے آخری خط 8 اپریل کو موصول ہوا تھا اور اس کا جواب 8 مئی کو آنا تھا جو ہم نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے باوجود وقت پر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کسی بھی عمل کو جنگ کی کارروائی تصور کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں ”فعال کردار“ ادا کیا۔ محمد اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے، 23 اپریل سے 11 مئی تک ہم نے دنیا کے سامنے اپنا موقف بیان کیا اور ہمارا بیانیہ غالب رہا، ایف سولہ کو مار گرانے سمیت بھارتی دعوے بے نقاب ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا جس کا مرکزی موضوع ”کثیر جہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا“ ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا تنازعہ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن اشتعال انگیزی کی صورت میں بھرپور جواب دیں گے، ہم نے کبھی جنگ شروع نہیں کی لیکن ہم نے بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے حالیہ مخاصمت کے دوران چھ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان میں تین سے چار رافیل، ایک ایس یو 30 اور ایک یو اے وی شامل ہیں۔