پولیس نے کوئٹہ سے اغواء ہونے والے مغوی مصور خان کاکڑ کی نعش ساڑھے 7 ماہ مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کرلی، ڈ آئی جی کوئٹہ

جمعہ 27 جون 2025 22:23

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جون2025ء) ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کوئٹہ اعتزاز احمد گورایا نے کہا ہے کہ پولیس نے کوئٹہ سے اغواء ہونے والے مغوی مصور خان کاکڑ کی نعش ساڑھے 7 ماہ مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کرلی نعش ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد تصدیق ہونے پر ورثاء کے حوالے کردی گئی اغواء میں ملوث 3 لوگوں میں 2 افغانی ملوث تھے اس میں سہولت کاری اور دیگر حوالوں سے کردار ادا کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے گروہ کی نشاندہی ہوچکی ہے جنہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔

اغواء میں کالعدم تنظیم داعش ملوث تھی جو ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران سے رابطے کررہے تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے ہمراہ ڈی آئی جی آفس میں پریس کا نفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ایس ایس پی سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ ملک اصغر عثمان ، ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمد بلوچ ، ایڈیشنل کمشنر کوئٹہ ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ محمد آصف خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی اعتزاز گورایانے کہا ہے کہ مصور خان کے اغوا میں ملوث 3 لوگوں میں 2افغانی تھے ۔ 15 نومبر کو کوئٹہ سے مصور خان کو اغوا کیاگیا تھاپولیس نے اغواء کے فوراً بعد 17 نومبر کو اغواء میں ملوث گاڑی برآمد کرلی تھی اور بچے کی بحفاظت بازیابی کیلئے کارروائیاں شروع کردی گئی تھی بچے کے اغواء کے خلاف اس کے اہلخانہ اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج شروع کیا گیا جس کے بعد حکومت اور سپریم کورٹ آف پاکستان، بلوچستان ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹس لیا گیا اور مصور خان کی بازیابی کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھیں۔

اب تک 19 میٹنگز ہوئیںاس کے علاوہ پولیس نے گھروں کے سرچنگ، آپریشن اور کرایہ داری ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 2000 رہائشی گھروں کو سرچ کیا گیا1 ہزار سے زائد کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی جس میں کوئٹہ سیف سٹی اور پرائیویٹ کیمرے شامل تھے انہوں نے بتایا کہ واقعے میں کالعدم تنظیم داعش ملوث پائی گئی 20 نومبر سے قبل ایک گھر چھاپہ مارا گیاچھاپے کے دوران دشت میں سی ٹی ڈی اور ایف سی نے آپریشن کیا اس موقع پر ایک شخص نے خود دھماکہ خیز مواد سے اڑادیا جس میں ہماری اے پی سی تباہ اور گاڑی کو نقصان پہنچا جبکہ سی ٹی ڈی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران ایک گھر میں اسپلنجی میں داعش کیمپ پر حملے کے بعد بچے کو شہید کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جو لوگ اغواء میں ملوث تھے وہ خاندان کے ساتھ رابطے کیلئے افغانستان اور ایران کی سم استعمال کررہے تھے پولیس نے معلومات کی روشنی میں جہاں بھی چھاپے مارے وہاں سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں آگے کارروائیاں کی گئیں ان کارروائیوں میں وائی فائی ڈیٹا فراہم کرنے والے دکاندار گاڑی ٹھیک کرانے والے شوروم اور دیگر سہولت کاروں کو بھی حراست میں لیا گیا انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران مارے جانے والوں میں افغانی ، عمران اور جواد کا نام سامنے آرہا تھا جے آئی ٹی وزیر اعلیٰ اور متعلقہ پارٹی کو بھی آگاہ کرتے رہے جس شخص نے اسلحہ فراہم کیا تھااس کو گرفتار کرلیا گیا اس کارروائیوں میں افغان اور ایران حکام نے بھی بھر پور تعاون کرتے ہوئے معلومات فراہم کیں۔

25 اور 26 اپریل کو دشت میں آپریشن کے دوران عمران رند مارا گیا جو سہون اور کوئٹہ پولیس کو مختلف مقدمات میں مطلوب تھا ہم نے متعلقہ علاقوں میں فوج کی جانب سے آپریشن کے بعد دوبارہ سرچ آپریشن کیا جوکہ اسپلنجی کا حساس اور خطرناک علاقہ ہے جس میں سی ٹی ڈی اور ایف سی کی جانب سے کارروائی کی گئی اور تقریباً 1 ماہ بعد 23 جون کو اسپلنجی کے علاقے سے ایک قبر سے نشاندہی پر بچے کی نعش ملی جو 2 سے ڈھائی ماہ پرانی تھی جس کی شناخت پوسٹ مارٹم کے بعد ہوسکتی تھی نعش کی برآمدگی کے بعد وزیرا علیٰ اور مغوی بچے کے اہلخانہ کو آگاہ کیا گیا اور ان سے ان کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کئے گئے جو خصوصی طیارے کے ذریعے پنجاب فرانزک لیب بھیجے گئے اور صوبائی حکومت نے پنجاب حکومت سے رابطہ کرکے جلد از جلد ڈی این اے مکمل کروانے کی درخواست کی اور انہوں نے آج صبح مغوی بچے اور اس کے والدین کے ڈی این اے کی میچنگ کی تصدیق کی ہے اور مذکورہ نعش مغوی مصور خان کاکڑ کی ہے ان کے اہلخانہ کو آگاہ کردیا گیا ہے نعش مرچری میں رکھی گئی ہے جب وہ تدفین کرنا چاہے نعش ان کے حوالے کردی جائے گی ہم پنجاب حکومت کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے اس عمل میں ہمارے ساتھ تعاون کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں بچے کی بازیابی کیلئے کی گئی کاوشوں اور اقدامات کے باوجود بحفاظت بازیاب نہ کرانے پر افسوس اور غم ضرور ہے لیکن پولیس اور اداروں نے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کی بحفاظت بازیابی کیلئے اپنا موثر کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اغواء میں ملوث اور سہولت کاری کرنے والوں کو حراست میں لیا گیا مذکورہ گروہ کی نشاندہی ہوچکی ہے اس کو بھی گرفتار کریں گے ہمیں یہ افسوس ضرور ہے کہ بچے کو بحفاظت بازیاب نہیں کراسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے حوالے سے اہم اجلاس ہوچکے ہیں اور کوئٹہ میں محرم الحرام کے 10 روز تک مختلف مجالس ، تکیہ خانوں، امام بارگاہوں اور جلوس پر 17 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہونگے کوئٹہ حساس ترین علاقہ ہے ہم الرٹ ہیں اور تمام اداروں سے رابطے میں ہیںمحرم الحرام کے دوران تینوں جلوس ساتویں ، نویں اور دسویں محرم کے جلوس کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ موبائل فون کی بندش اور جلوس کی فضائی نگرانی کرنے کے علاوہ مچھ اور مارواڑ سے آنے والے جلوسوں کی بھی سیکورٹی یقینی بنائی جائے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں گرینڈ الائنس کے احتجاج کے دوران صحافی پر تشدد کے حوالے سے ایس ایس پی آپریشن کو تحقیقات کیلئے ہدایات دے دی گئی ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس نے مصور خان کی بازیابی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے مصور خان کے اغوا میں پاکستانی نمبر کا استعمال نہیں کیا گیاانہوں نے بتایا کہ اغوا میں ایران اور افغانستان کے نمبر استعمال ہوئے داعش کی جانب سی12 ملین ڈالر کی ڈیمانڈ کی گئی تھی 25 سے 26 اپریل کو اطلاع ملی کہ مصور خان کو دشت کے علاقے میں رکھا گیا ہے مصور خان کی بازیابی کے لئے پولیس نے کارروائی کی مصور خان کو گولی مار کرقتل کیا گیااس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ مصور خان کی بازیابی کے لئے دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز ہوئے حکومت نے مصور خان کے اہلخانہ کو احتجاج سے نہیں روکا حکومت بلوچستان اور پولیس اہلخانہ سے مسلسل رابطے میں ہیں شہر میں ہونے والے بی وائی سی کے احتجاج میں سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا انہوں نے کہا کہ خراب اور نقصان پہنچنے والے سیف سٹی اور دیگر کیمروں کی مرمت کردی گئی ہے حکومت اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کررہی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرمیوں کے موسم میں گرم علاقوں سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے کرائم میں اضافہ ہوتا ہے ہماری کوشش ہے کہ پراپرٹی ڈیلر کے ساتھ ملکر جو بھی مکان ، دکان یا جگہ کرایہ پر بھی دی جائے اس کی مکمل تفصیلات متعلقہ تھانوں کو فراہم کی جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے گزشتہ 8 ماہ کے دوران 80 ہزار افغان باشندوں کو بھیجا گیا ہے۔