�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2025ء)پنجاب اسمبلی کے ایوان نے سیلاب کے معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی اجازت دیدی جبکہ کمیٹی کے ممبران کے ناموں کا فیصلہ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کریں گے ،اجلاس میں حکومت نے واضح کیا ہے کہ گندم کا مصنوعی بحران پیدا کرکے پیسہ کمانے والے مافیا کے خلاف سخت ایکشن ہوگا،ذخیرہ اندوز جو مہنگائی کرنے جا رہے ہیں ان کے خلاف آپریشن کررہے ہیں، محکمہ جنگلات کو جدید آلات سے لیس کردیا گیا ہے جس میں ریڈار اور ڈرون ٹیکنالوجی بھی شامل ہے،ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا سب سے بڑا چیلنج ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر جاری عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے اراکین اسمبلی نے بجلی کے بل ،کسانوں کے قرض اور ٹیکس معاف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلی فصلوں کی تیاری کے لئے بھی کسان کو بلا سود قرضے دئیے جائیں، سیلاب سے نمٹنے کے لئے الگ محکمہ بنایا جائے اور وزیر اعلیٰ پنجاب خود اس کی سربراہی کریں ۔
(جاری ہے)
پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائی1 گھنٹہ 56 منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین راجہ شوکت عزیز کی صدارت میںشروع ہوا۔پارلیمانی سیکرٹری کنول لیاقت نے محکمہ جنگلات، جنگلی حیات اور فشریز سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ اس موقع پر پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے ایک ایک درخت کی نمبر شماری ہورہی ہے ،انسپکشن رجیم ایپ لانچ کردی گئی ہے، عوام کو جنگلات کو بچانے میں حکومت کا ساتھ دینا چاہیے، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا سب سے بڑا چیلنج ہے، زمین کی تباہی کسی اور نے نہیں بلکہ انسانوں نے خود کی ہے،درختوں کی کٹائی پر پابندی لگائی گئی ہے، نمبر شماری کی بنیاد پر آکشن کو دیکھیں گے،کمزور ہو یا طاقتور درخت کی جیوٹیگ سے نمبر شماری ہوگی جو دو سے تین ماہ میں مکمل ہوجائے گی، اس سال اٹھارہ لاکھ اور اگلے سال 33لاکھ درخت لگائے جائیں گے ،جیوٹیگنگ سے مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔
ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے وزراء کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی گئی جس پر چیئر نے متعلقہ محکموں کے وزراء کو بلانے کیلئے اجلاس دس منٹ کیلئے ملتوی کردیا اور کہا کہ دس منٹ میں وزرا ء پنجاب اسمبلی کے ایوان میں آجائیں گے ۔پارلیمانی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ وزیر اعلی نے کچے کے علاقہ کیلئے بہت فنڈز دئیے ہیں، پنجاب حکومت نے پولیس کو کچے میں نائٹ ویژن کیمرے بھی دئیے ہیں،کچے میں امان و امان کمیٹی فوری حل نکالے گی،کچے کے علاقوں میں کچھ معاملات بہتر ہوئے ہین،۔
انہوں نے کہا کہ گندم کا مصنوعی بحران پیدا کرکے مافیا پیسہ کمانا چاہتا ہے، مافیا گندم ذخیرہ کرکے عوام کا مہنگا آٹا فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ذخیرہ اندوز وںکے خلاف آپریشن کررہے ہیں، حکومت کی کوشش ہے روٹی کی قیمت نہ بڑھے ،اگر کسی کسان نے اپنے استعمال کیلئے گندم رکھی ہوئی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ممتاز چانگ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوئوں اورکرپٹ عناصر کی بات کی تو پانچ لوگ میرے حلقہ میںقتل اور پانچ اغوا ہوئے،کچے پر اربوں روپے لگائے گئے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، میری جان کو خطرہ ہے ڈی پی او کہتا ہے ہم تو اپنا بچا ئوکررہے ہیں آپ کو اپنی پڑی ہوئی ہے ،اگر ڈاکوئوں سے متعلق جھوٹ بولو ںگا تو اسمبلی سے مستعفی ہوں جاں گا۔
ا پوزیشن رکن حسن علی نے کہا کہ گندم کی قیمت 3800روپے سے اوپر جا چکی ہیں،زرعی ادویات کی قیمتیں بڑھ چکی ہے،سیلاب سے کسان پس گیا ہے ،،چینی مافیا طاقتور ہے اس کا حکومت مقابلہ نہیں کر سکتی کم از کم قیمتوں پر کنٹرول تو کرے۔حکومتی رکن احسن رضا نے فیصل واوڈا کے بیان پر سخت رد عمل دیتے ہوئے قانونی کارروائی کرنے اور قرارداد لانے کا مطالبہ کردیا۔
انہوںنے کہا کہ ایک سینیٹر نے بائیس اگست کو بیان جاری کیا کہ چھوڑیں سینیٹ اور پارلیمنٹ کو ہم جمہوریت پر پیسہ ضائع کررہے ہیں، یہ کوئی فیصل واڈا نامی سینٹر ہے جو کہ قابل مذمت ہے، ایوان مقدس ادارہ ہے اگر کوئی اس کی تذلیل کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،ہمارے سیاستدان جمہوریت کے لئے شہید ہوئے ہیں ،ذوالفقار علی بھٹو نے شہادت قبول کی ، بینظیر بھٹو شہید ہوئیں،نوازشریف نے بے شمار قربانیاں دیں،ایک بندہ جس کو اس کے محلے کے لوگ نہیں جانتے وہ ان ایوانوں کی تذلیل کررہا ہے، اس کے خلاف پنجاب اسمبلی کے ایوان میں مذمتی قرارداد پاس ہونی چاہیے۔
اپوزیشن رکن بریگیڈئیر (ر)مشتاق نے ضلع جہلم اور پنڈ دادن خان میں سیلاب سے متعلق تحریک التوائے کار پیش جسے جواب آنے تک موخر کردیاگیا۔تحریک میں مطالبہ کیا گیا کہ ضلع جہلم کے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر مالی نقصانات کو پورا کیا جائے۔اجلاس میں پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی نرگس فیض ملک کی پی ٹی آئی پر تنقید سے ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا اورحکومتی اور اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے ۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے علیمہ خان کے ساتھ نازیبا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو سال سے سڑکوں پر اپنے بھائی کیلئے خوار ہو رہی ہیں، شبہ ہے کہ پنجاب پولیس کی سفید کپڑوں میں کانسٹیبل ہی تھی جس نے یہ حرکت کی، حکومت سے گزارش کروں گا کہ وہ اس معاملہ کو چیک کروائے ،پولیس نے اپنی نگرانی میں ملزمہ کو فرار کروایا۔وزیر پارلیمانی امور وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جواب میں کہاکہ فیملی اورخواتین کے ساتھ بدتمیزی کی مذمت کرتا ہوں،ان کے لیڈر نے تو جہانگیر ترین اور علیم خان تک کو نہ چھوڑا اور ان لیڈران کی بیویوں اور بیٹیوں پر مقدمات درج کروا دئیے،علیمہ خان واقعہ پر رپورٹ منگوا کر ایوان کو آگاہ کروں گا۔
پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان نے یہاںلوگوں پر سیاہی پھینکی گئی، لیڈر شپ پر جوتے پھینکے گئے،ایک خاتون مدینہ منورہ گئیں تو انہیںہراساں کیا ،وہ واقعات بھی ٹھیک نہیں تھے علیمہ خان کے ساتھ بھی جو ہواٹھیک نہیں،خواہش ہے کہ سارا ایوان یہ کہے کہ علیمہ خان کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ برا ہوا۔سیلاب کی صورتحال پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی رکن ارشد ملک نے کہا کہ اگر بلین ٹریزلگے ہوتے تو سیلاب کو روکا جا سکتا تھا، یہ جھوٹ ڈھٹائی و بے شرمی سے بولتے ہیں تاکہ یہ سچ لگے۔
انہوںنے مطالبہ کیا کہسیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر بجلی کے بل ، زرعی ٹیکس معاف کیا جائے، ساہیوال کے 44دیہات سیلاب میں بہہ گئے ہیں ،متاثرین کو دس ،دس لاکھ دئیے جائیں۔چیف سیکرٹری ان کے خلاف بھی کارروائی کریں جنہوں نے دریائی راوی میں کالونیاں بنائیں اور پیسہ بنانے کیلئے زمینیں خریدیں ، بتایا جائے روڑا کیوں بنایا گیا ،2019 کے بعد زمینوں پر قبضہ کرکے کالونیاں بنائی گئیں۔
حکومتی رکن انعام باری نے کہا کہ ستلج میں سیلاب سے میرا حلقہ ڈوب چکا ہے،میرے حلقے کا نقشہ بدل چکا ہے ،میرے حلقہ کو آفت زدہ قرار دیا جائے ،کسانوں کے قرض کو معاف کرکے اگلی فصل کیلئے بلاسود قرض دیا جائے، قوم اکٹھی ،کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگاکر نقصان پورا کیا جائے۔ پیپلزپارٹی کے رکن ممتاز چانگ نے کہا کہ دریائوں کے بند مضبوط ہوں تاکہ پانی آبادیوں میںنہ آئے،پنجاب کے آخری اضلاع میں آٹھ سے نو لاکھ کیوسک پانی جا رہا ہے ،وزیر اعلی وہاں بھی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کچے کا بیلٹ آرمی کو دیدیں تاکہ کچے کے لوگوں کو یقین ہو کہ ناانصافی نہیں ہوگی ،پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ،اگر کوئی ایک ڈاکو مارا جاتا ہے تو ڈاکو دس پولیس والے مارتے ہیں، آرمی کچے میں جائے گی تو کوئی ان کے آگے ہتھیار نہیں اٹھائے گا۔اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ میرے حلقہ میں پانچ لاکھ جانور ہیں جنہیں خوراک ہی نہیں دی جا رہی،ڈی سی نے وزیر اعلی کے سامنے کہاکہ متاثرین کو کپڑے اور جوتے بھی دیں گے جس پر ایک وزیر مکر گئے، گڑھ مہاراجہ کے ایک طرف سے کٹ لگا لیکن دوسری طرف کٹ نہیں لگایا گیا، تحصیل احمد پور سیال میں آٹھ ،آٹھ فٹ پانی کھڑا ہے ،ہیڈ محمد والا کا کٹ کروائیں۔
حکومتی رکن افتخار چھچھر نے کہا کہ کوئی حکومت اکیلی آفت کا مقابلہ نہیں کر سکتی،سیلابی آفت کا ایک قوم بن کر مقابلہ کرنا ہوگا،سیلاب سے نمٹنے کیلئے الگ محکمہ بنایا جائے جس کی سربراہ وزیر اعلی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے لہلہاتی فصلیں مویشی تباہ ہوگئے ہیں، چیف سیکرٹری کا بیان چھرا گھونپتا ہے کہ دریائی پٹی میں لوگوں سے تعاون نہیں ہوگا، ڈیم کی مخالفت نہیں کررہا ،کیاڈیم پانی کو روکتے ہیں ،یہ پانی روکنے کا موثر علاج نہیں بلکہ دریائوں کے راستے کو صاف کیا جائے، جو آبادی دریا میں ہیں انہیں صاف کیا جائے۔
دیگر اراکین اسمبلی نے بھی بحث میں حصہ لیا ۔اجلاس میں پینل آف چیئرمین افتخا چھچھر نے سوال اٹھایا کیا سیلاب پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے، کیا ایوان اس بات کی اجازت دیتا ہے ۔ ایوان نے خصوصی کمیٹی بنانے کی اجاز ت دیدی تاہم ممبران کے ناموں کا فیصلہ سپیکر پنجاب اسمبلی کریں گے۔