'کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء)پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے انصاف ہاس کراچی میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کراچی کے صدر راجہ اظہر، جنرل سیکریٹری ارسلان خالد، پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فرخ خان، جعفر الحسن، ترجمان محمد علی بلوچ، عائشہ رشید، نوید صدیقی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس میں پیپلزپارٹی کی سترہ سالہ سندھ حکومت کی کرپشن، کراچی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں، حالیہ بارشوں کے نقصانات، شاہراہ بھٹو اور نیو حب کینال کے مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے گزشتہ سترہ برسوں میں سندھ کو بری طرح لوٹا ہے۔ صوبے کو 30 ہزار ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن 10 ہزار ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔
(جاری ہے)
کراچی، جو ملک کو 97 فیصد ریونیو دیتا ہے، ہمیشہ حق سے محروم رہا۔ سال 2024-25 میں کراچی کو 190 ارب روپے ملنے تھے مگر نہیں دیے گئے۔ گزشتہ پندرہ برس میں شہر کو صرف 200 ارب روپے ملے، رواں برس بجٹ میں صرف 8 ارب روپے دیئے گئے حالانکہ اس کا جائز حصہ 1,136 ارب روپے تھا۔ کراچی کو ایک ہزار ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا، ترقیاتی فنڈز میں بھی 944 ارب روپے کم دیے گئے اور مجموعی طور پر شہر 3,360 ارب روپے سے محروم رہا۔
انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کی رات سے ہونے والی بارشوں کے باعث 10 سے زائد شہری جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ ملیر ندی، تھڈو ڈیم اور لیاری ندی اوور فلو ہوئیں جس کے نتیجے میں کراچی کے درجنوں علاقے زیر آب آگئے۔ اس سے قبل 19 اگست کی بارشوں میں 19 افراد جاں بحق اور کئی علاقے متاثر ہوئے شہریوں کی ہزاروں گاڑیاں خراب ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی مطالبہ کیا تھا کہ بارش متاثرین کو معاوضہ دیا جائے لیکن سندھ حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
اب بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ گڈاپ میں تھڈو ڈیم کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے بھیل برادری کے پانچ افراد سمیت بارشوں سے تمام فوت شدگان کے ورثا کو فی کس 20 لاکھ روپے، زخمیوں کو 5 لاکھ روپے، گاڑی مالکان کو 1 لاکھ اور موٹر سائیکل مالکان کو 10 ہزار روپے دیے جائیں۔ متاثرہ گھروں اور املاک کا ہنگامی سروے کرایا جائے اور کراچی کے انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے فوری طور پر 200 ارب روپے جاری کیے جائیں۔
بجلی اور گیس کے بل معاف کیے جائیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کو 20 ہزار روپے ہنگامی امداد دی جائے۔شاہراہِ بھٹو ایکسپریس وے پر بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اس منصوبے کی لاگت 54.7 ارب روپے رکھی گئی تھی، فی کلومیٹر لاگت 1.41 ارب روپے بنتی ہے جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے بھی زیادہ ہے۔ منصوبہ مکمل ہوچکا تھا افتتاح کرنا تھا کہ بارشوں نے اس کی حقیقت بے نقاب کردی اور کئی حصے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے۔
یہ اربوں روپے کرپشن کی نذر ہوئے ہیں اور ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔انہوں نے نیو حب کینال منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ 12.78 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا منصوبہ افتتاح کے صرف ایک ماہ بعد ہی بارشوں میں ٹوٹ گیا۔ یہ منصوبہ کراچی کو 100 ایم جی ڈی پانی فراہم کرنا تھا لیکن اب شہر میں پانی کی قلت مزید بڑھ گئی ہے اور مرمت پر اربوں روپے خرچ ہوں گے۔
حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا کہ اس منصوبے پر بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور ذمہ دار ٹھیکیدار کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا نیو حب کئنال منصوبہ جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا لیکن مرمت کرنے پر کئی ماہ لگ سکتے ہیں حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے کہ 36 گھنٹوں میں مرکت مکمل کر لی جائے گی۔ انہوں نے کراچی میں کچرے کے نام پر 43 ارب روپے خرچ دکھائے گئے مگر شہر آج بھی کچرے میں بھرا پڑا ہے۔
ایک سال قبل 28 ارب روپے کچرہ اٹھانے کے نام پر ہڑپ کئے گئے اس سے قبل 15 ارب ہڑپ کئے گئے روزانہ 12 سے 16.5 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے مگر صرف 8.5 سے 9 ہزار ٹن اٹھایا جاتا ہے، باقی شہر کی گلیوں اور ندی نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی لیڈر کو دو سال سے بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ انہیں ذاتی معالج تک رسائی نہیں دی جارہی۔
عمران خان قوم کے حقوق کے لیے جیل میں ہیں اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بہتر ہے کہ حکومت عوام کی آواز سنے، ورنہ حالات بنگال طرز کے انقلاب کی طرف جا سکتے ہیں۔ عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کو احکامات دیئے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں پی ٹی آئی کا ہر کارکن عوام کے ساتھ کھڑا رہے۔پی ٹی آئی کراچی کے صدر راجہ اظہر نے کہا کہ میڈیا ہمیں کوریج نہیں دیتا لیکن ہمارے پاس سوشل میڈیا کی طاقت ہے۔
پی ٹی آئی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور 2022 میں آنے والے 118 امدادی جہازوں کا آج تک حساب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اپوزیشن کا کوئی کردار ادا نہیں کر رہی اور حکومت کے ساتھ مل کر عوام کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔راجہ اظہر نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم سیلاب کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ قدرتی آفات کا مقابلہ نہیں کیا جاتا بلکہ احتیاطی تدابیر اپنائی جاتی ہیں، جو نہیں کی گئیں، اسی وجہ سے کراچی میں بڑا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا تھا شاہراہ بھٹو پر 50 روپے فی گاڑی ٹیکس لگے گا، مگر وزیر اعلی سندھ نے 100 روپے مقرر کردیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں ایم کیو ایم اپوزیشن کا کوئی کردار ادا نہیں کررہی۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں ایک سکے کے دو رخ ہیں۔پی ٹی آئی جنرل سیکریٹری ارسلان خالد نے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی نے کراچی کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔
معمولی بارش نے شہر کو ڈبو دیا۔ شفیق کالونی اور مدینہ کالونی سمیت کئی علاقوں میں پانی تاحال جمع ہے۔ مرتضی وہاب کو چاہیے کہ وہ متاثرہ آبادیوں میں جا کر عوامی مشکلات دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم جعلی مینڈیٹ کے ذریعے آئی ہے اور پیپلزپارٹی کی سہولت کار بنی ہوئی ہے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر پی ٹی آئی رہنماں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے متاثرہ عوام کو فوری ریلیف دیا جائے، کرپشن زدہ منصوبوں پر کمیشن بنایا جائے اور شہر کے انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 200 ارب روپے جاری کیے جائیں۔