کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) عوام دوست پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور
کراچی رائٹس آرگنائزیشن کے صدر سعید تنولی سے مختلف وفود نے ملاقات کی
۔کراچی کے صدر نعمان راجپوت بھی اس موقع پر موجود تھے
۔کراچی میں چائنا کٹنگ کورنگی بھٹائی آباد میں
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نعیم شیخ کی ٹیم کے قبضوں کی تفصیل پیش کی گئی۔ جبکہ لانڈھی میں چار ایکڑ نان کلاس زمین پر قبضے۔
کے ایم سیکی چائنا کٹنگ، گلشن ضیا، ورکشاپ ساڑھے گیارہ کے بعد،
جرمن اسکول کی ستائیس ایکڑ زمین میئر کے نامزد کردہ افراد کو دینے اور فیصل رضوی کی اسمگلنگ،
امریکہ میں بدترین حرکات اور کرائم کی رپورٹس، نیو
کراچی میں قبضے، سرجانی میں قبضہ مافیا، اوورسیز پاکستانیوں کے ہاکس بے منگھو پیر کے پلاٹوں کی تفصیلات، اسکیم اکتالیس، اسکیم تینتیس، ملیر، میمن گوٹھ، اورنگی، بلدیہ ٹان، ناظم آباد اور غیر قانونی تعمیرات، پورشن مافیاز، ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے قبضے اور تعمیرات کے ا یم سی کے ایک کرپٹ کرمنل افسر اور
کراچی دشمنی پر مبنی اقدام کے ساتھ ساتھ ذاتی زندگی میں کردار، بھائیوں بہن کزنز اور اہلیہ سمیت مختلف حوالوں سے فیصل رضوی کیخاندان کے افراد نے ملاقات کی۔
(جاری ہے)
جبکہ سعید تنولی نے بلدیہ
کراچی کے وفد سے بھی ملاقات کی۔ جس میں انکشاف کیا گیا کہ لیاقت آباد میں ٹھیلے پر چپل بیچنے والے شخص نے سیاست اور کرائم کی زندگی اپنا کر فرقہ وارانہ اور لسانی بنیادوں پر کرائم کے ساتھ ساتھ خاندان کو بھی ناقابل تلافی
نقصان پہنچایا ہے۔
شرجیل میمن نے
امریکہ میں فیصل رضوی کی رہائش گاہ پر ایک رات قیام کیا تھا جسکے بعد وہ مسلسل انکے نام سے غدر مچا رہے ہیں۔
انکی خدمت کا انعام
شرجیل میمن نے انکی جوائننگ کراکے ادا کردیا تھا۔ فیصل رضوی کی فیملی نے انکشاف اور ایف آئی آر پیش کی جو اس نے اپنے بھائی کے خلاف درج کرائی۔ فیصل 1980سے 1985کے درمیان سپر مارکیٹ پر جوتے اور چپلوں کا ٹھیلہ لگاتے تھے۔ساٹھ گز کے مکان میں عثمانیہ مہاجر کالونی میں رہتے تھے۔والد زین العابدین اسپتال میں چوکیدار تھے۔
جناح اسپتال میں پہلی نوکری لیب اٹینڈنٹ کی ملی۔
کرپشن دھوکہ بازی اور چوری کی شکایات پر انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔ انکی
تعلیم صرف انٹر ہے باقی تمام ڈگریاں جعلی ہیں۔1992میں حقیقی میں آکر انہیں
آفاق احمد نے سرفراز رفیقی
شہید اسپتال میں منصور چاچا کی سفارش پر لیب اٹینڈینٹ بھرتی کیا گیا۔ یہ شروع سے مراد پریڈی، مناف پریڈی کے گینگ میں تھے اور کرائمز میں ملوث تھے۔ منصور چاچا کے مرنے کے بعد کے ایم سی کی حقیقی کے افسران اور منصور چاچا کے ساتھی انہیں
آفاق احمد کے پاس لے گئے۔
انہیں لیبر ڈویژن، ٹھیکیداروں کے پول اور کے ایم سی میں کھلی بدمعاشی کا لائسنس مل گیا۔انہوں نے جعلی سترہ گریڈقربان جعفری کو
اغوا کرکے جعلی آرڈر سے لیا اور کے ایم سی انکوائری ڈپارٹمنٹ میں دفتر قائم کرلیا۔2004میں پے رول میں جعلی انٹری کرکے گریڈ 18بنا لیا۔۔فیملی نے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اتنا کم ظرف اور بھکاری تھا کہ اس نے اپنی بہن زہرہ بتول جسکی
شادی ہونے والی تھی اسکاجہیز چرا کربیچ دیا۔
گھر میں جگڑا ہوا تو والدہ پر پستول تان لیا۔ والد کو دھکے دے کر گھر سے نکال دیا۔ حقیقی اور اسکے دہشت گردوں کے ساتھ ملکر چوری بے ایمانی، فراڈ، بھتہ وصولی، پول،
اغوا برائے تاوان سے ارب پتی بن گئے۔اپنے قائد کو بھی چونا لگایا
۔امریکہ میں انکے دو ویلاز ہیں۔ اسوقت انکے ڈیفنس میں تین بنگلے ہیں جنکی مالیت نوے کروڑ روپے ہے۔ جبکہ گاڑیوں کی مالیت دس کروڑ ہے۔
امریکہ میں عیاشی اور دھوکہ دہی پر انکی اہلیہ نے انہیں دھکے دے کر
طلاق لے کر انہیں
امریکہ بدر کردیا۔۔یہ عیاش اور دو نمبری میں مشہور تھے اہلیہ نے رنگے ہاتھوں پکڑا اورانہیں سر عام تھپڑ رسید کئے۔ ذلیل ہو کریہ
پاکستان آئے، حقیقی میں عہدہ اور منصور ما ما اور جن بابا جیسے افراد کی سرپرستی کے ایم سی میں حقیقی افسران کی سرپرستی پر یہ گھر میں بھی بہت بدتمیز اور بدکرداری کے حوالے سے مشہور تھے شراب نوشی پر انہیں مارا گیا تو اپنے ہی فیملی ممبرز کو حقیقی والوں سے اٹھوا کر تشدد کرایا۔
والد سید محمد جعفر شریف انسان تھے وہ روک ٹوک کرتے تھے نشے میں انہیں بھی تشدد کرکے گھر بدر کردیا۔والدہ شاہدہ خاتون پر بھی ہاتھ اٹھایا۔ بھائیوں پر تشدد کیا۔ سائرہ بتول کو دھکے دیئے جو انکی سگی بہن ہے۔سید زولفقار حسین زیدی ولد سید کرار حسین سگے خالہ زاد بھائی تھے انکے
قتل میں ملوث رہے۔
فرقہ وارانہ فسادات میں نامزد ملزم رہے لیکن حقیقی کے زور اور رشوت کی بنیاد پر اپنا نام نکلواتے رہے لیکن کرمنل
ریکارڈ میں موجود ہیں۔
سروس بک اور فائل سویم بہاری نے بنائی ہے جبکہ مرتضی درانی حقیقی کے بھائی اصغر درانی نے جعلی انٹریز کیں۔ آفاق الیاس سے بھی
ریکارڈ بدلوایا۔ وسیم بہاری اسکے محلے ہی کا ہے اور ایچ آر ایم میں دھوکہ دہی سے فیصل رضوی کا
ریکارڈ بدل چکا ہے۔ اسوقت سیف عباس اور وسیم بہاری دونوں نیب زدہ ہیں اور کئی ایف آئی آرز میں ضمانتوں پر ہیں۔ انکی سرپرستی بلال منظر نامی افسر شروع سے کر رہاہے۔
وسیم بہاری بھی جعلسازی سے افسر بنا ہے اصل مین اردو ٹائپسٹ ہے
ریکارڈ میں ہیر پھیر کرکے افسر بنانے والے طاہر درانی ہیں جو پے رول میں
نعمت اللہ خان کو چونا لگا کر کروڑوں روپے لے کر چوکیداروں اور کلرکوں کو افسر بنا کر لائنز ایریا پروجیکٹ میں
کرپشن پر سات سال سزا کاٹ کر میئر کی آشیر باد سے ماروائے قانون بابر مارکیٹ اسپتال سے تنخواہ لینے کے بعد ریٹائرمنٹ کرا کر ڈیوز لے رہے ہیں۔
انہیں بھی انکی گرفتاری کے پیریڈ کی تمام تنخواہیں میئر نے ادا کیں۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کو کلرک سے جعلی ایجوکیشن کی ایل پی سی پر گریڈ اٹھارہمیں مسرت علی خان سے انٹری کراکے افسر بنا دیا ہے۔ نجمی عالم کے حکم پر تنویر نقوی کے بھائی آل نقوی جو کرپٹ ہے متعدد جعلی انٹریز کیں۔میئر
کراچی نے عقیل بیگ نامی افسرکو بھی بارہ سال کی تنخواہیں ادا کیں اور ریٹائرڈ کرکے واجبات دے کر واپس ملک سے باہر بھیج دیا۔
اسکا تعلق بھی
ایم کیو ایم سے تھا اور عامرخان کی سفارش پر ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے تنخواہیں دلائیں
۔ٹارگٹ کلنگ اور
فرقہ وارانہ فسادات اور
کرپشن میں ملوث ہونے پرآفاق احمد نے اس سمیت تمام گروپ کو پارٹی سے فارغ کردیا تو یہ ملک سے بھاگ گیا۔
طلاق کے بعد
پاکستان واپس آنے کیبعد کشور زہرہ اور
شہلا رضا کی مدد سے
ایم کیو ایم میں واپسی ہوئی۔
عامر خان نے اسے فارغ کرادیا تو یہ شہلا رضاکے ساتھ اٹیچ ہوگیا۔ جبکہ
شرجیل میمن اور اسکی رئیل اسٹیٹ، شاہین کنسٹرکشن کا دفتر ساتھ ہے
شرجیل میمن نے
شہلا رضا کی سفارش پر میئر سے ماروائے قانون جوائننگ دلوائی۔ آفاق درانی، بلال منظر، آفاق الیاس، اصغر درانی، وسیم شیخ، مشکور خان، شاکر لنگڑا اور دیگر نے اسکی مدد کی۔ میئر نے دس سال کی تنخواہ بغیر قانون دیکھے ادا کردی۔
پاکستان آکر بہن بھائیوں سے جھگڑا کرکے گھر پرقبضے کی کوشش کی۔ اسوقت اورنگی اور بس ٹرمینل سے اربوں روپے کما چکا ہے۔ جس بھائی کی ایف آئی آر کٹوائی وہ حال ہی میں بری ہوا ہے۔
پاکستان میں اسکی
بیوی کو ایک لڑکے نے غور سے دیکھ لیا تو پہلے حقیقی والوں سے مرمت کروائی پھر جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرادیا۔ اختر رضوی کو کشور زہرہ کے کہنے پر اپنے بنگلوں میں رکھا۔
عیاشی کی محفلیں منعقد کی جاتی تھیں جس میں حساس ادروں کے افسران کا نام لے کر تعارف کرایا جاتا تھا۔ عاصم حسن ردا عاصم اسکے سہولت
کار ہیں۔ جبکہعابد ستی، نجمی عالم، جمیل ڈائری، علی نواز بروہی، افضل زیدی اور رضا عباس زیدی،معظم قریشی کے ساتھ ملکر
کراچی کو لوٹا اور چائنا کٹنگ کی جا رہی ہے۔ سعید تنولی نے کہا کہ میری آنکھوں میں فیملی پر ظلم دیکھکرآنسو آگئے ہیں۔
میئر کا چہرہ بھی بے نقاب ہوگیا۔ اب اسے ڈائریکٹر لینڈ بنا کربڑے بڑے کام اتارے جائیں گے۔
کراچی کی سڑکیں بنانے والا کوئی نہیں لوٹ کھسوٹ نے سب کچھ بتادیا۔ نیب کو ریفرنس کریں گے۔
فیلڈ مارشل آئیں اور
کراچی کے عوام کی دلجوئی کریں۔ بلاو؛ل بھٹو اور آصفہ بھٹو والدہ کے نام کا اسٹیڈیم بیچنے کی تحقیقات، میئر کی لسانی جماعت کی سرپرستی اور
کرپشن کی بدترین کاروائیوں پر ایکشن لیں۔ انکی جماعت ڈوب رہی ہے۔ تمام کرپٹ افسران ہٹائے جائیں۔ ناصر شاہ ایکشن لیں ورنہ ڈی جی
رینجرز حرکت میں آئیں
۔کراچی کو
تباہی کرپشن سے بچائیں۔ اپوزیشن کونسل میں کردار ادا کرے۔