بگ تھری کے فیصلے عدالت میں چیلنج ہو سکتے ہیں،احسان مانی، آئی سی سی میں تین ملکوں نے اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے جو بھی فیصلے کیے ہیں وہ صریحاً آئی سی سی کے آئین کے خلاف ہیں، اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا انحصار سری لنکا اور پاکستان پر ہے،سری لنکا اور پاکستان اگلا قدم کیا ہو گا یہ بہت اہم بات ہوگی ،انٹرویو

پیر 10 فروری 2014 07:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10فروری۔2014ء)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر احسان مانی نے کہا ہے کہ بگ تھری کا اقدام آئی سی سی کے آئین کی خلاف ورزی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا انحصار سری لنکا اور پاکستان پر ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی میں تین ملکوں نے اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے جو بھی فیصلے کیے ہیں وہ صریحاً آئی سی سی کے آئین کے خلاف ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان فیصلوں کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب کوئی اس معاملے کو آگے بڑھائے۔احسان مانی نے کہا کہ انھیں نہیں معلوم کہ پاکستان اور سری لنکا میں اتنا حوصلہ ہے کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جائیں۔

(جاری ہے)

احسان مانی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور فیفا میں اراکین کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے پرکشش پیشکشوں کے معاملات پر گرفت ہوئی ہے لیکن آئی سی سی میں ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے ان اطلاعات پر بھی سخت حیرانی ظاہر کی کہ سری نواسن آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے کے بعد بھی بی سی سی آئی کے صدر کا عہدہ نہیں چھوڑیں گے۔احسان مانی نے سوال کیا کہ کیا یہ مفادات کا ٹکراوٴ نہیں؟ کیا سری نواسن ہی مستقبل میں میچز اور پیسے کی تقسیم کو کنٹرول کرینگے اور جس نے ان کا ساتھ دیا ان پر ہی نظر کرم رہے گی۔احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کے اجلاس سے قبل سری لنکا اور جنوبی افریقی کرکٹ بورڈز نے ان سے رابطہ کیا تھا جنھیں انہوں نے یہ مشورہ دیا تھا کہ تینوں ممالک اس اجلاس کو ایک ہفتہ آگے بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ دباوٴ دوسرے ممالک کی جانب منتقل ہو سکے اور اس دوران تینوں ممالک قانونی طور پر پابند ہوکر مفاہمت کی یادداشت پر متفق ہوں اور اپنا ایک ترجمان بنائیں جو بگ تھری سے بات کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ تینوں ممالک اکٹھیرہتے تو بہت کچھ کر سکتے تھے لیکن جنوبی افریقہ نے کرکٹ کا نہیں اپنے فائدے کا سوچا۔احسان مانی نے کہا کہ اس تمام تر صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا اور پاکستان کا اگلا قدم بہت اہم ہوگا۔