وزارتیں ملتی ہیں نہ مشورہ لیتے ہیں،مولانافضل الرحمن پر اپنی جماعت کا دباؤ بڑھ گیا ،حکومت سے علیحدگی اختیار کی جائے، مرکزی مجلس عاملہ کا مشورہ،وزیراعظم سے ایک دو روز میں ملاقات کرکے صورتحال پربات کریں گے،ذرائع

پیر 10 فروری 2014 07:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10فروری۔2014ء) وزارتیں نہ ملنے اور طالبان مذاکراتی عمل سمیت اہم قومی امور پر اعتماد میں نہ لینے پر جمعیت علمائے اسلام (ف)کی مرکزی مجلس عاملہ کا مولانافضل الرحمن پر حکومتی اتحاد سے علیحدگی کیلئے دباؤ، حکومت پر واضح کیا جائے کہ جمعیت حکومت کی اہم اتحادی ہے، اعتماد نہیں کیا جاتا تو حکومت سے علیحدگی اختیار کی جائے، مولانافضل الرحمن کو مرکزی رہنماؤں کامشورہ، سربراہ جمعیت جلد وزیراعظم سے ملاقات کرینگے۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ مولانا فضل الرحمن پر ان کی اپنی جماعت کا دباؤ بڑھ گیاہے کیونکہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود وفاقی وزیر اکرم درانی اور وزیر مملکت مولانا عبدالغفور حیدری کو وزارتوں کے قلمدان نہیں سونپے گئے جبکہ طالبان سے مذاکرات کیلئے تشکیل دی گئی حکومتی کمیٹی پر بھی مشاورت نہیں کی گئی جس پرجمعیت کی مرکزی قیادت نے اپنے سربراہ مولانافضل الرحمن پر دباؤ بڑھانا شروع کردیاہے جس کے بعد مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم سے ملاقات کیلئے وقت مانگ لیاہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مولانافضل الرحمن کو پیر کا وقت دیاگیا مگر شہر سے باہر ہونے کے باعث مولانافضل الرحمن نے کہاکہ وہ منگل یا بدھ تک وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات چاہتے ہیں جس پر اتفاق کرلیاگیاہے اور اب سربراہ جمعیت علمائے اسلام آئندہ ہفتے وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کرینگے اور تمام معاملات اٹھائینگے۔ذرائع نے بتایا کہ چونکہ جمعیت کی مرکزی مجلس عاملہ نے مولانافضل الرحمن پر دباؤ بڑھا دیاہے کہ حکومت اہم قومی معاملات پر اعتماد نہیں لیتی جبکہ مولانافضل الرحمن دورئہ سعودی عرب سے واپس آئے ہیں دورے سے متعلق کچھ امور پر بھی حکومت کو آگاہی فراہم کرنا چاہتے تھے مگر وزیراعظم میاں نوازشریف کی مصروفیات کی وجہ سے سربراہ جمعیت کووقت نہ دیاگیا ۔

اس لئے مرکزی رہنماؤں نے مولانافضل الرحمن پر دباؤ بڑھادیاہے کہ وہ وزیراعظم سے جلد ان معاملات کو اٹھائیں ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے مرکزی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کے اتحادی ہیں مگر ہمیں مسلسل نظر انداز کیا جارہاہے ہم نے پہلے اپنی ترجیحات حکومت کے سامنے رکھیں اس کے بعد وزارتوں کے حلف لئے حکومت کی جانب سے طالبان مذاکرات پر ہمیں اعتماد میں لینے کا وعدہ کیاگیا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا اور اچانک وزیراعظم نے اعلان کردیا جس پر جمعیت کو تحفظات ہیں جن کے خاتمے کیلئے حکومت کی وضاحت ضروری ہے ۔

متعلقہ عنوان :