وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں کے ایم ڈی ایز اور سی او کا تقرر قواعد و ضوابط سے ہٹ کر ہونے کی وجہ سے ادارے تباہی و خسارے کا شکار،من پسند افراد کا تقرر کرکے ملکی و قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا گیا، گریڈ 20 کے چھ افسروں میں سے چار کو چھٹی کی درخواست بھی لکھنی نہیں آتی ، ذرائع

پیر 10 فروری 2014 07:37

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10فروری۔2014ء) وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں کے ایم ڈی ایز اور سی او کا تقرر قواعد و ضوابط سے ہٹ کر ہونے کی وجہ سے ادارے تباہی و خسارے کا شکار ہو چکے ہیں۔ من پسند افراد کا تقرر کرکے ملکی و قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے، افسوس کی بات ہے کہ ادارے میں گریڈ 20 کے چھ افیسر ز ہیں اور ان میں سے چار کو چھٹی کی درخواست بھی لکھنی نہیں آتی ۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وزارت کا کام صنعت و پیداوار کے شعبہ کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی پالیساں مرتب کرنا ہیں جن کی بدولت اس ادارے اور اس کے ذیلی اداروں کی کارکردگی کو موثر اور عوام کے لیے فائدہ مند بنایا جاسکے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزارت صنعت و پیداوار کے ساتھ 22 ذیلی ادارے کام کررہے ہیں اور ان اداروں کے ایم ڈیز اور سی ای اورز کا تقرر شفاف اور قواعد وضوابط کے مطابق نہیں ہوتا،من پسند لوگوں کو نوازا جاتا ہے کچھ اداروں میں تو لوگوں کو اضافی چارج دے کر نواز گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے تقریبا تمام ادارے تباہی و خسارے کا شکار ہو چکے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان اسیٹل مل، نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن اور سمیڈا جیسے اہم ادارے اس وزارت کے ماتحت ہیں ۔ اگر ان اداروں میں میرٹ پر تقرر کر دیا جائے تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار میں کل ملازمین کی تعداد 356ہے جن میں سے 303افراد کام پر ہیں باقی 53پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔

ذرائع نے مذید بتایا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ملک بھر میں 6ہزار یوٹیلیٹی سٹورز قائم ہوچکے ہیں اور 65گودام بنائے گئے ہیں ۔ملازمین کی تعداد 14407 ہے بورڈ آف ڈائریکٹر ہے جس کے سات ممبر ہیں ملک کے طول وعرض میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے دس زون قائم کیے گئے ہیں ۔ ہر زون پانچ سے چھ ریجنز کو کنٹرول کرتا ہے اور لوگوں کو معیاری اور بہتر اشیاء فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے ۔

2012-13میں اس ادارے نے 0.85 بلین کا منافع کمایا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ادارے کا بنیادی مقصد عوام کو ریلیف دینا ہے نہ کہ منافع کمانا، یہ ادارہ اپنے منافع سے ہی اپنے ملازمین کو تنخواہ دیتا ہے اور حکومت پر بوجھ نہیں ہے اور صرف ماہ رمضان میں اشیاء کی فروخت 20ارب روپے ہو جاتی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ادارے میں گریڈ 20 کے چھ افیسر ز ہیں اور ان میں سے چار کو چھٹی کی درخواست بھی لکھنی نہیں آتی ۔

متعلقہ عنوان :