شام کے معاملے پر سوئٹزر لینڈ میں جاری امن مذاکرات تعطل کا شکار،فریقین کی ایک دوسرے پر الزامات کی بو چھا ڑ‘ ملک میں انتخابات تک عبوری انتظامیہ تشکیل دی جا ئے ، حزب اختلاف، با غی ایک ’غیر حقیقی ایجنڈا‘ پیش کر رہے ہیں،شامی نائب وزیرِخارجہ

اتوار 16 فروری 2014 07:55

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء)شام کے معاملے پر سوئٹزر لینڈ میں جاری امن مذاکرات فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگئے ۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق شامی حزبِ اختلاف کے ترجمان لوائے صافی نے کہا کہ بات چیت ’ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔‘ شام کے نائب وزیرِخارجہ فیصل میکداد نے شامی باغیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک ’غیر حقیقی ایجنڈا‘ پیش کر رہے ہیں۔

شام کے صدر بشارالاسد اور شامی باغیوں کے نمائندوں کے درمیان جنیوا میں جاری مذاکرات کے دوسرے دور کو شروع ہوئے پانچ روز ہو گئے ہیں لیکن تا حال فریقین ایک دوسرے کے خیالات سے بہت دور نظر آتے ہیں۔شامی حکومت ’دہشت گردوں‘ کے خلاف جنگ کی جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دے رہی ہے جبکہ حزبِ اختلاف کا موقف ہے کہ ملک میں انتخابات تک ایک عبوری انتظامیہ تشکلیل دینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

شامی حزبِ اختلاف کے ترجمان لوائے صافی نے کہا کہ حکومت کی ٹیم حزبِ اختلاف کو ’جواب دینے میں ناکام رہی۔‘انھوں نے کہا کہ’شامی حکومت کہتی کچھ اور ہے اور کرتی کچھ اور کیونکہ وہ جمہوریت، امن اور لوگوں کو جوابدہ ہونے کے نظام کو لانے کا سیاسی ارادہ نہیں رکھتی۔‘حکومت کا اصرار ہے کہ بشارالاسد کی جگہ کسی اور کو لانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

فیصل میقداد نے مذاکرات کے دوسرے دور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بات چیت کے اس دور میں کچھ حاصل نہیں ہو سکا۔‘ ادھرشام کے معاملے پر اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اخضر براہیمی نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں اگرچہ حالیہ مذاکرات میں پیش رفت انتہائی سست ہے تاہم ان مذاکرات میں ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جن کو بنیاد بنا کر دونوں فریقین معاملے کے حل کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔

اخضر براہیمی کا کہنا ہے کہ وہ اگلے ہفتے دوسرے مذاکراتی دور میں مزید پیش رفت کی توقع کر رہے ہیں۔ ’مجھے کچھ اتفاق نظر آیا ہے جس کا شاید دونوں فریقین کو بھی احساس نہیں ہے۔‘اس سے پہلے شام کے معاملے پر سوئٹزر لینڈ میں جاری امن مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہوگئے تھے۔ جنیوا میں اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں ایک ہفتے سے جاری مذاکرات میں فریقین مخمصے کا شکار ہیں کہ آگے کیسے بڑھا جائے۔شام میں 2011 ء سے جاری شورش میں کم سے کم ایک لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں۔