میڈیا کے ساتھ بات چیت کا غلط مطلب لیاگیا،نیب کی وضاحت،قانون کے مطابق کوئی بھی شخص تین مرحلوں سے گزرتا ہے،پہلے مشکوک،پھر ملزم اور سزا ہونے پر مجرم بن جاتا ہے،وضاحتی بیان

اتوار 16 فروری 2014 07:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء)نیب نے میڈیا میں چھپنے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 13فروری کو میڈیا کے ساتھ بات چیت کا غلط مطلب لیا گیا ہے،نیب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق جرم کی تحقیق کے دوران ایک شخص تین مراحل سے گزرتا ہے،پہلے مرحلے میں جب جرم کی تحقیق کی جاتی ہے تو وہ شخص مشکوک ہوتا ہے،دوسرے مرحلے میں جب اس کے خلاف کوئی ثبوت ملتا ہے تو وہ ملزم بن جاتا ہے اور عدالت سے سزا ہونے کے بعد مجرم بن جاتا ہے،تمام تحقیقاتی ادارے اس طریقہ کار کے تحت جرائم کی تحقیق کرتے ہیں،تاہم نیب آرڈیننس کے تحت نیب کو رضا کارانہ واپسی کا اختیار بھی حاصل ہے اور یہ اس وقت تک ہوتا ہے جب تک کوئی بھی شخص مشکوک ہوتا ہے نہ کہ ملزم،وضاحت میں کہا گیا ہے کہ جب کوئی مشتبہ شخص رضا کارانہ طور پر خوردبرد کی گئی رقم واپس کرتا ہے جس سے مزید تحقیقات ثبوت اکٹھے کرنے اور تفتیش میں قومی خزانے کی بچت ہوتی ہے،رضا کارانہ طور پر واپسی پر نیب کو اختیار ہے کہ وہ مزید تفتیش نہ کرے،اس طرح کا اختیار نیب کے علاوہ دوسرے تحقیقاتی اداروں کو حاصل نہیں،وضاحتی بیان میں میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا تھا کہ قومی دولت اور پاکستانی عوام کی لوٹی گئی دولت کی واپسی پر زیادہ زور دیا جاتا ہے،وضاحت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی طرف سے رضا کارانہ واپسی پر نیب کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس رقم سے فائدہ اٹھانے کے دورانیہ پر مزید جرمانہ کرسکے،یہ کسی بھی طرح دلیل نہیں کہ نیب مجرموں کی تفتیش نہیں کرے گا۔

متعلقہ عنوان :