چیف ایگزیکٹو لیسکو ارشد رفیق اورجنرل منیجر آپریشنز لیسکو محبوب علی کو عہدوں سے ہٹا دیاگیا،ایف آئی حکام نے دونوں افسروں کو گرفتار کرکے مقدمات درج کر لئے،بجلی کے شعبے میں بدعنوان عناصرکیخلاف آپریشن کلین اپ شروع کردیاگیاہے ، عابدشیرعلی، جواہلکارغلط معلومات فراہم کریں گے ،ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی ،لوڈشیڈنگ کے مقررہ شیڈول میں ردوبدل برداشت نہیں کیا جائے گا،موجودہ مالی سال کے آخرتک سوفیصدریکوری کویقینی بنایا جائے،ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوافسران کے ساتھ اجلاس سے خطاب

منگل 3 جون 2014 06:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جون۔2014ء)چیف ایگزیکٹو لیسکو ارشد رفیق اورجنرل منیجر آپریشنز لیسکو محبوب علی کو عہدوں سے ہٹا دیاگیا۔ایف آئی حکام نے دونوں افسروں کو گرفتار کرکے مقدمات درج کر لئے۔وزارتِ پانی وبجلی کے ذرائع کے مطابق چیف لیسکو ارشد رفیق کے خلاف لوڈشیڈنگ شیڈول پرعمل نہ کرنے اورناقص ٹرانسفارمرزکی مہنگے داموں خریداری سمیت دیگرالزامات ہیں۔

ان کیساتھ جنرل منیجر آپریشنز لیسکو محبوب علی کو بھی گرفتار کر لیاگیا۔دونوں کی گرفتاریاں نئی وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی کی خصوصی ہدایت پر عمل میں آئیں۔نرگس سیٹھی نے ان سے وضاحتیں طلب کی تھیں،جو وہ پیش نہ کر سکے۔دونوں افسروں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لئے گئے ہیں۔ایف ائی اے کے بعدان کی انکوائری نیب کو بھجوائے جانے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے لیسکیو گرڈ اسٹیشنز بندش پرلئے گئے نوٹس کے بعد رات گئے ایف آئی اے حکام نے چیف ایگزیکٹو لیسکوارشد رفیق اور آپریشنل ڈائریکٹر محبوب علی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا۔اتوار کے روز ریجنل ہیڈ کوارٹر لاہور میں ایف آئی اے کے اعلی حکام لیسکو کے مسلسل دس گھنٹے بند رہنے والے گرڈ اسٹیشنز سے متعلق کیس کی تحقیقات کرتے رہے،ذرائع کے مطابق ایم ڈی پیپکو ضرغام اسحاق خان اور لیسکو چیف ارشد رفیق سمیت آپریشنل ڈائریکٹر محبوب علی سے الگ الگ کمروں میں بیانات لئے گئے اور تفتیش مکمل ہونے پر مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

ادھر وزیراعظم کے مشیر برائے پانی و بجلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ بجلی چوری میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا آغآز کردیا ہے۔ سی ای او لیسکو ارشد اور چیف آپریشن کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا ہے۔ دوسری جانب سی ای او کیسکو کو کرپشن میں ملوث افسران کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیسکو میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کے ثبوت ملے ہیں ، وزیراعظم کی ہدایات پر لیسکو میں تحقیقات کیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لیسکو میں بجلی کی 250 میگاواٹ لاہور میں انڈسٹریز کو دیا گیا جبکہ انڈسٹری کو دی جانیوالی بجلی پر عوام کا حق تھا۔ مشیر وزیراعظم نے کہا کہ بجلی چوری میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا آغآز کردیا ہے انھوں نے انکشاف کیا کہ سی ای او لیسکو ارشد اور چیف آپریشن کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیاہے۔ جبکہ سی ای او کیسکو کو کرپشن میں ملوث افسران کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کی بھی ہدایات جاری کردی ہیں۔

مصدق ملک نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو 650میگاواٹ کی بجلی تک محدود کردیا ہے جبکہ 650میگاواٹ سے زائد بجلی لینے پر کے الیکٹرک کو جرمانہ عائد کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کیسکو سے آخری 6سال کی مد میں 106ارب روپے وصولی کا عمل جلد شروع کردی جائے گا۔ گذشتہ سال ٹیرف بڑھنے سے 200ارب روپے اضافی حاصل ہوئے۔ ٹیرف بڑھنے سے بجلی چوری میں اضافہ نہیں ہوا۔

بجلی چوری رک جانے سے نرخوں میں کمی آئے گی۔ جبکہ وزیرمملکت پانی وبجلی چوہدری عابدشیرعلی نے کہاہے کہ وزیراعظم محمدنوازشریف کی ہدایت پربجلی کے شعبے میں بدعنوان عناصرکیخلاف آپریشن کلین اپ شروع کردیاگیاہے ،

انہوں نے تمام چیف ایگزیکٹوافسران کوخبردارکیاکہ وہ غلط اورگمراہ کن اطلاعات کی فراہمی سے گریزکریں جواہلکارغلط معلومات فراہم کریں گے ،ان کے خلاف فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوافسران کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران کیا۔وزیرمملکت نے تیس جون 2014ء تک ختم ہونے والے موجودہ مالی سال کیلئے سوفیصدریکوری کویقینی بنانے کیلئے ہدایات بھی جاری کیں ۔انہوں نے کہاکہ ڈسکوزکوبتادیاگیاہے کہ لوڈشیڈنگ کے شیڈول میں شفافیت پرنظررکھیں اورمقررہ شیڈول میں ردوبدل برداشت نہیں کیاجائیگا۔

انہوں نے واضح کیاکہ جوکوئی بھی یہ محسوس کرتاہے کہ کارکردگی نہیں دکھاسکتاوہ رضاکارانہ طورپریہ عہدہ کسی اورشخص کیلئے خالی کردے جوزیادہ پرعزم اورمخلص ہے ۔اجلاس کے دوران ایم ڈی نیشنل ڈسپیچ کمپنی این ڈی سی کوتمام کامن ڈلیوری پوائنٹس (سی ڈی پی )پرایس ایم ایس میٹرزکی تنصیب کے عمل کورواں ہفتے کے آخرتک مکمل کردیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ لوڈشیڈنگ کاماضی کے عرصے سے موازنہ کرتے ہوئے یہ دیکھاگیاہے کہ مئی 2014ء کے دوران لوڈشیڈنگ گزشتہ اسی مہینے کے مقابلے میں تین گھنٹے کم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں توانائی بحران 2007ء سے پیداہوااور2012ء میں اس میں زیادہ شدت آگئی جس کامعاشی پیداواراورروزگارپرانتہائی منفی اثرمرتب ہوا۔اجلاس کے اختتام پریہ بات نوٹ کی گئی کہ بجلی بحران کاخاتمہ ہرکسی کی مشترکہ ذمہ داری ہے اورہرایک فردسے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بہتراورروشن پاکستان کے مقصدکے حصول کے حوالے سے اپناکرداراداکریگا۔